پچھلے دنوں اے آر وائے نے نئی ٹیلی فلم ریلیز کی جس کا عنوان تھا ایک ہے نگار۔ آئی ایس پی آر کے تعاون سے پیش کی جانے والی اس ٹیلی فلم میں پاکستان کی ایک میجر جنرل نگار کی زندگی کے حالات و واقعات دکھائے ہیں۔ایک طرح کی یہ ڈاکیو ٹیلی فلم تھئ۔ فلم مجموعی طور پر بہت اچھی ریٹنگ نہیں اٹھا پائی۔ فلم کا آغاز غیر معمولی چونکا دینے والا نہیں تھا درمیان اور آخر بھی متاثر کن نہ رہا۔ تاہم اس فلم میں ماہرہ خان کی شمولیت کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ ہر بڑے اور اہم کردار کیلئے ماہرہ کو ہی کیوں چنا جاتا ہے۔
ان سب اعتراضات کی دھول بیٹھی بھی نا تھی کہ ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے
۔یہ بحث ہے اس ٹیلی فلم میں ماہرہ کی تقریر کئ دوران ادا کیئے گئے ایک متنازعہ جملے پر۔
ہم کوئی عام سے ڈاکٹر نہیں ہیں ہم یونیفارم میں ملبوس ڈاکٹرز ہیں ہماری عوام کو ہم سے بہت توقعات اور امیدیں ہیں۔
یہ جملہ سیدھا سیدھا امتیازی بیان ہے۔ ڈاکٹر اول تو عام ہوتے ہی نہیں ہیں۔زندگی کے کئی سال محنت سے پڑھ لکھ کر قابل بننے والے ڈاکٹرز جو اپنی زندگی مسیحائی کیلئے وقف کر دیتے ہیں انکو عام ڈاکٹر کہنا ہی تمام بنا یونیفارم والے قابل ڈاکٹروں کی بے عزتی کے مترادف ہے۔ ڈاکٹری ایک مقدس پیشہ ہے اور عوام ہر ڈاکٹر کی دل سے عزت کرتے ہیں اس میں یونیفارم اور بنا یونیفارم کی کوئی تشخیص نہیں۔
اس ڈرامے کے اس مکالمے پر سماجی روابط کی ویب گاہوں پر بہت سے صارفین کڑی تنقید کرتے نظر آئے۔
ا
ایمان زینب مزاری نے دوٹوک انداز میں کہا
بے شک یہ تعریف بنا باقی ڈاکٹروں کی بے عزتی کئے بھی کی جاسکتی تھی۔
عمیرہ احمد جو کم از کم بھی دو دہائی سے لکھ رہی ہیں انکا اپنا نام ہے انکے قلم سے ایسے متعصبانہ جملے کا لکھا جانا خود باعث حیرت و افسوس ہے۔
مزید کئی صارفین نے بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا
حسن چیمہ اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر ایک نوٹیفیکیشن کی تصویر کے ساتھ یہ تبصرہ کرتے ہیں
This was when 1st covid wave went batshit crazy and military hospitals said nah bro we aren’t risking ourselves for any of you bloody civilians. This was when govt hospitals were overflowing and they were making makeshift hospitals. And now the audacity!!
ایک اور ڈاکٹر سبائون لکھتے ہیں
Uniform doesn’t makes you superior to other doctors
ایک اور صارف نے ان اعتراضات پر جب کشمیر زلزلے کا وقت یاد کرا کر ملٹری ڈاکٹرز کی حمایت کی کوشش کی تو انہیں ایک صارف کی جانب سے یہ دلخراش واقعہ بتایا گیا جس سے سویلینز ڈاکٹرز کی مشکلات اور انکی قربانیوں کا اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے۔
یہ تمام تر بحث ایک طرف مگر ٹی وی چینلز جو پیمرا قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے اسکرپٹ تک کو کئی نظروں سے گزارتے ہیں کجا ڈرامہ بنا نشر بھی ہو گیا مگر یہ شدید متنازعہ جملہ حذف نا کیا جا سکا اے آر وائے کے نظام نشر پر سوالیہ نشان ہے۔ بہتر یہی ہے کہ نا صرف اس مکالمے کو لکھنے والے ڈاکٹرز کی دل آزاری کرنے پر معزرت کریں بلکہ آئندہ بھی ایسا متنازعہ اور دل آزاری پر مشتمل مواد نشر کرنے سے گریز کریں۔۔