Nowhere
یہ فلم فیس بک پر کسی عظیم انسان کی مہربانی سے تیز تیز کہانی میں پانچ منٹ کی ویڈیو میں دیکھی مگر اس عظیم انسان نے الف سے ییے تک سب بتایا بس یہی نہیں بتایا کہ باجی بچیں کہ نہیں۔بس پھر دیکھنی پڑ گئ ایک اور فلم مجھے
کہانی ہے ایک عدد آمریت سے تنگ ملک کے باشندوں کی جو ڈنکی لگا کر سمندر کے ذریعے ملک سے باہر نکل رہے ہیں ۔ سب مرگئے بس ایک ہیروئن بچ گئ وہ بھی حمل سے ہے۔ بیچ سمندر میں ایک کنٹینر میں اکیلی تنہا زندگئ کی جنگ لڑتئ رہی۔ کمینگی میں بھی دکھائوں گی نہیں بتاتی کہ بچیں یہ کہ نہیں۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
پلاسٹک کے ڈبوں کے کنٹینروں کیلئے۔
بھائی ایک تو پلاسٹک اوپر سے اتنا ذیادہ پلاسٹک کنٹینر کے ذریعے مت بھیجو پلیز ۔سمندر پہلے ہی ہم پلاسٹک سے آلودہ کررہے مجھے تو خلجان ہو رہا تھا اتنے ذیادہ ڈبے اوپر سے ہیروئن مفت کے مال کو بے دردی سے ایک ایک پرچی ڈال کر سمندر برد کرتئ رہی گلوبل وارمنگ کے ذمے دار یہ امیر ملکوں کے باشندے ہیں بھگتتے ہم ہیں۔
ڈنکی لگا کر جانے والوں کیلئے
پاکستانی نہیں تو ملک سے مت جائو۔ یا پہلے ہم سے سیکھو ایک تو ہم ایوب خان سے لیکر مشرف تک مارشل لا کھلم کھلا اسکے بعد سے ڈھکا چھپا بھگتتے رہے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا تڑکا ، لوڈ شیڈنگ اور بدترین مہنگائی سب بھگتتے رہے مگر پاکستان میں ہی رہے اور جو ڈنکی لگانے کی کوشش کی تو بھی یا تو پاکستان میں ہی رہے چناب کی سیر کرکے گائوں واپس پہنچ گئے یا سمندر کے رستے ڈنکی لگایا تو ملک سے باہر نکل کر ہی دم لیا یہ نہیں کہ چار سیکیورٹی والوں نے کنٹینر سے نکلنے کو کہا اور یہ ڈرپوک نکل بھی آئے۔پھر تو مشہور مقولہ ہے جو ڈر گیا وہ مرگیا
شوہروں کیلئے
بھائی بیویوں کو مارشل لاء کی الف بے مکمل سمجھائو نہیں تو پاکستانی خواتین سے تربیت دلوائو گھر میں ٹکنے کے طریقے جانو۔ ان کو گھر میں بند رکھو یہ نہیں کہ تم گھر سے نکلے اور بیوی بھی سیر سپاٹوں پر نکل گئ۔ خود تو نکلی ہی بیٹی کو بھی سیر کروادی نتیجہ بیٹی سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اوپر سے ایسی بیوی جو بار بار بیٹیاں پیدا کررہی ہو پر آسائش شہر کا گھر ہو یا بیچ سمندر ہر جگہ بیٹیوں کی لائن لگا رہی ہے اسکو طلاق ہی دے دیتے یا اپنا فون بھی سمندر میں پھینک دیتے تو شائد زندہ رہ جاتے۔
نئے پیدا ہونے والے بچوں کیلئے
پیدا ہوتے ہی مرجائو۔ بھئ مانا
تم لوگوں کا اختیار تو ہوتا نہیں کہ کہاں پیداہوں؟ مگر جتنا اماں نے ٹھنڈ میں مارا کنٹینر بھر کر اپر موجود تھے مگر ان اپروں کو پھاڑ پھاڑ کر پوتڑے ہی بناتی رہی یہ نہیں کہ کسی پیارے سے اپر کے بازوئوں میں تمہاری ٹانگیں ہی ڈال دیتی پوری فلم بے چاری کو کپڑے نہ دییئے اماں نے ایسی ناہنجار اماں توبہ پھوہڑ ابھی سسرال میں ہوتی تو ساس نے چوٹی کھینچ لینی تھی۔
مچھلیوں کیلئے
بچوں کے گو کو کھانا مت سمجھو ۔بے چاری مچھلیاں کھانے نکلتی تھیں اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی تھیں
ہینڈز فریوں کیلئے
ایک ہم ہیں کہ ایک کان والی ہینڈز فری کی قدر کرتے اسکو آخری دم تک چلاتے اور ایک یہ ناسی عورت ہینڈزفریوں کا جال بناتی رہی ۔اتنی لالچی نظروں سے دیکھتی رہی میں اسکے جال کو کہ کیا بتائوں ہر رنگ کی ہینڈزفری کیسا سمندر برد کی کمینی نے۔ تو ہینڈ فریوں کو سبق ملتا پاکستانیوں کو ملو ہمیں کمی ہے قدر بھی ہے
ہیروئن کیلئے
میاں سیر کرانے کو تیار ہوبھی جائے تو منہ اٹھا کر مت چل پڑو کم از کم بچی پیدا ہوجانے دو کیا پتہ بچی کی شکل دیکھ کر غصہ آئے اور ارادہ بدل جائے۔ اور تم مہینہ بھر بیچ سمندر میں اکیلی تنہا بھوکی پیاسی بچی پیدا کرکے اسے پالنے پوسنے سے بچ جائو۔ ہمارے یہاں تو سفر ہی منع کردیتے یہ باجی پناہ گزین بننے نکل پڑیں اس حالت میں۔ آ بیل مجھے مار۔ ایک سبق اور بھی ملتا۔ بندوق کی گولیاں چل رہی ہوں تو ایک دو کھا لو بچ کر کونسا خوشیوں کے ہنڈولے میں جھولنے کو ملے گا۔
ذاتی رائے
اوپر جتنی بھی بکواس لکھی میں نے اس کے برعکس نہایت ہی جزباتی دل چھو لینے والی دکھ بھری داستان ہے دلچسپ بھی لگی کہ بیچ میں 1.5%اسپیڈ کی بجائے نارمل اسپیڈ میں فلم چلتی رہی پتہ نہ چلا مجھے 🤣 خیر تیز تیز گزار کر تھوڑی آگے آگے کرکے پوری کرلی ۔ اب میں بیچ سمندر میں کبھی کسی کنٹینر میں بند بھوکی پیاسی ہوئی تو پلاسٹک کے ڈبوں سے کشتی بناسکتی ہوں ، ہینڈزفریوں کا جال بنا کر مچھلیاں پکڑ سکتی ہوں ، اور کوئی چاکلیٹ بار پانی سے بھرتے کنٹینر میں گر بھی گئ تو بجائے اسکے پیچھے جا نے کے پلٹ کر اوپر آجائوں گی ۔ اسنیکر پسند مجھے مگر زندگی سے ذیادہ نہیں۔فلم دیکھنے سے یہ فائدہ ہوا مجھے تم لوگ بھی اب دیکھو
Desikimchi ratings: 4/5
اف ایک منظر میں لگا تھا کہ یہ اپنی بچی کاٹ کھائے گی وہ منظر اسکی 4 ریٹنگ پوری کرگیا۔زبردست فلم ہے