Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Abys kdrama urdu review

کے ڈرامہ ابیث

آخر کار خبیث ختم ہو گیا۔۔ اوہو میرا مطلب ہے ابیث ختم ہو گیا۔کیا ڈرامہ تھا ۔۔ ایسا ڈرامہ تھا کہ ڈرامہ خود منہ چھپاتا پھرے اتنی اعلا کہانی اتنی اعلی کہانی کہ بس اعلی ترین کہانی یہ اسلیئے کہہ رہی ہوں کہ تم سب ضرور دیکھو۔ کہانی ہے ایک نہایت ہی بد صورت مگر امیر کبیر لڑکے کی۔ یہ موصوف ہیرو ہیں اور یقینا یہی وجہ ہیں کہ ہیروئن خود تو گھاس نہیں ڈالتی کیونکہ ہیروئن حسینہ وکیل ہے۔۔ تاہم فارغ اوقات میں وچولن ( رشتے کرانے والی) کا کام کرتی ہے انکیلئے چرواہیاں (چرواہے کی مئونث) ڈھونڈ دیتی ہے انہیں کہ وہ گھاس ڈال لیں۔ اب جو آخری چرواہی ہے اس نے دکھائی ہیرو کو ہری جھنڈی اور ہوگئی رفو چکر۔ ہیرو دل برداشتہ خود کشی کے ارادے سے اونچی سی عمارت سے چلےکودنے ، پھسلتے ہیں لٹک جاتے ہیں ریلنگ سے مگر مرتے مرتے بھی اصل والی ہیروئن کو فون کھڑکا دیتے ہیں جواب میں ایک لمبی غیر معنوی گفتگو کی گاڑی کھنچتی ہے اور ہیرو سے آٹکراتے ہیں دو عدد فرشتے اور ہیرو وہیں سے گرکر ملک عدم روانہ ۔ فرشتے شرمندہ کہ ہم نے ٹکرا کر اس کو گرا مارا جبکہ عقل کی بات وہ وہاں جینے کے ارادے سے تو نہیں لٹکا ہوا تھا نا خیر اپنی غلطی کےازالے کے طور پر اسے خبیث ۔اوہو ابیث تھما دیتے ہیں جو مردوں کو جلا بخشنے کے کام آتا ہے اب یہ بد صورت انسان انتہائی وجیہہ انسان کے روپ میں زندہ ہو بیٹھتا ہےوجہ؟ بھئی آپکی روح جیسی ہوگی آپ اس شکل کے اٹھیں گے دنیا میں۔ یعنی اندر سے خوبصورت ہونا ضروری ہے۔ ہے نا مزے کی بات اب جو جو مرے گا ڈرامے میں ہیرو زندہ کرتا جائے گا اسے۔ آخر میں ابیث سچ مچ کا خبیث ثابت ہوگا اور ہیرو کے سب کو زندہ کرنے کے ڈرامے سے تنگ آکر ہیرو کو ہی غائب کر دے گا ۔
اس ڈرامے میں ہیرو کے سوا اور کوئی بھی خوبصورت ہو کر بیدار نہیں ہوگا۔مطلب ایک تو موت جھیلو زندہ ہو اور پھر آئینے میں شکل دیکھ کر اندر سے مر جائو بے چاری ہیروئن آخری منظر تک اپنی بوتھی پر افسردہ رہی۔
اسباق : سائیڈ ہیروئن کے لیئے
بہن تم چاہے جتنی بھی اچھی کیوں نا ہو الٹا لٹک سکتی ہو پانی پر چل سکتی ہو ہیرو کو اسکی بری شکل کے باوجود چاہ سکتی ہو منحوس ہیرو نے مرنا اسی پچھل پیری پر ہے جو پہلے تو پھر گزارے لائق شکل کی تھی مگر خبیث سے زندہ ہونے کے بعد کم رو بھی ہو جانے کے باوجود ہیرو لے اڑی۔ مطلب کوئی بات ہے بھلا۔
ولن کیلئے۔
بھئی مارو اور مارو دنیا میں کسی کو مت چھوڑو پھر ابیث سے زندہ ہو کر مزید لوگوں کو مارو اور آسانی سے مر جائو واہ۔ خاصہ روشن مستقبل دکھایا ہے قاتلوں کا اس ڈرامے میں۔ اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے یہ موصوف قتل کرتے پھرتے ہیں۔ اور جن وجوہات کی بنا پر قتل کرتے ہیں یقین کیجئے اس سے بڑی وجوہات میرے پاس ہیں بہت سے لوگوں کو قتل کرنے کی مگر میں نے نہ قتل کیا واہ بھئ
سائیڈ ولن کیلئے۔
جی اس میں سائیڈ ولن بھی ہے اصل ولن ایک طرف آدھا ڈرامہ اس بے چارے کو ڈھونڈتے گزارا کم بخت ہیرو ہیروئن نےحالانکہ معصوم اپنی الگ تھلگ معصوم سی زندگی گزار رہا تھا۔ مگر نہ جی کیا ہوا جو اس نے خدا ترسی میں دو چار قتل ولن کیلئے کر دئیے بے چارہ مظلوم کردار بچپن میں بارہا اپنے ابا سے پٹا اور باوجود نفرت کرنے کے اپنے ابا سے انکی فرمانبرداری کی انکے قتلوں میں ہاتھ بٹایا حسب توفیق ابا کو بچایا۔۔ کون کرتا ہے بھلا۔؟ اسکیلئے تو اولاد کاعالمی دن منانے کا اعلان کرنا چاپیئے تھا کجا پکڑ کر جیل میں ڈالدیا
ہیروئن کیلئے۔
بہن بڑے بڑے بول آگے آنا ، غرور کا سر نیچا ، جیسا کروگے ویسا بھروگے ، موقع پرست جیسے محاورے تمہارے لیئے ہی بنے تھے کیا کمال کی خود غرض بد لحاظ بد فطرت بد تمیز بد ۔۔۔۔ جتنے بھی بد ہیں انکا مرقع لڑکی تھیں جو رویہ دوسروں کے ساتھ تھا تمہارا خاص کر کم صورت لوگوں کے ساتھ اگر ولن نہ بھی قتل کرتا تمہیں تو ان میں سے کسی کی بددعا لگنی تھی تمہیں۔ اتنا غرور اپنے خوبصورت ہونے کا تو میں نے بھی آج تک نہیں کیا آہم۔۔ سزا بھی کیا خوب ملی مریں بدصورت کم خوبصورت ہیرو ملا واہ اور اتنی تیز لڑکی کہ ہیرو کی شکل دیکھ کر فورا لٹو لوگ گدھے کو باپ بناتے ہیں تم نے بوائے فرینڈ بنا لیا واہ بھول گئیں کہ پرانی شکل کے ساتھ اسی ہیرو کی کیا مٹی پلید کرتی رہی ہو ایسی دیدہ ہوائی ہیروئن آج تک کسی کے ڈرامہ میں نہ دیکھی
ہیرو کیلئے
صحیح کہتے ہیں ونس آ فول آلویز آ فول مطلب ظاہری شخصیت بدل کر متاثر کن ہو بھی جائے تو رہے تم نرے احمق۔جو یہ ہیروئن کہے کرے آنکھ بند کرکے یقین مطلب کوئی حد ہوتی ہے۔ اتنا بھی اپنی عزت نفس کا خیال نہیں کیا کہ یہ موصوفہ پرانی صورت کے ساتھ تمہیں کیسے کیسے نظر انداز کرتی رہی ہیں۔ اس سے تو بہتر سائیڈ ہیروئن تھی کم از کم سچ مچ محبت میں ہی چھوڑا تمہیں ایک تم اندھے ہوئے پڑے۔۔ پھر قسمت سے ایک خبیث ملا۔ افوہ ابیث ملا تو اسکا انے وا استعمال کرتے پھرے ایک وقت تو لگنے لگا پورا کوریا جو اب زیر زمین رہتا ہے اسے زندہ کر کے کوریا کی آبادی دگنی کر ڈالوگے۔ مطلب اگر آپ کسی مرے ہوئے کو زندہ کر سکتے تو یہ تو نہیں کہ ہر مرا ہوا انسان ملتے ہی اسے زندہ کرنے بیٹھ جائیں؟ مزا آیا نا سب سے پہلے سلسلے وار قاتل کو ہی زندہ کر ڈالا جس نے جاتے ہی ہیروئن کو مردہ کر ڈالا۔ جیسا کر وگے ویسا بھروگے
ہونہہ
معاون کرداروں کیلئے
بھئ تم لوگوں کا کام ہیرو ہیروئن کے زندہ ہونے پر انکے شناختی کارڈ بنوانا ہی ہے بس اور جہاں جہاں انکو تم لوگوں کی شناخت کی ضرورت پڑے سر کے بل چلے آکر دو اپنا نام اپنی پہچان شکل پیسہ گھر سب کچھ تم لوگوں کا اپنی چیزوں اپنی زندگی پر کوئی حق نہیں تم لوگ تو ابیث سے بھی کوئی فیض نہیں حاصل کر پائے ۔اگر میں تم لوگوں کی جگہ ہوتی تو ایک تو کوشش خود کشی کی ضرور مارتی گو ابھی بھی خوبصورت ہوں مگر اگر دوبارہ پیدا ہو تے وقت جون جی ہیون بن کر پیدا ہوجاتی کیا برا تھا۔ لی من ہو کو لائن نہ بھی مارتی ایک آدھ ڈرامہ ہی ساتھ کرکے شوق دیدار پورا کر لیتی
ڈرامے سے سبق۔
بھئ پہلا تو یہی ملتا کہ اندر سے خوبصورت بنو کہ کل کو کہیں کوئی خبیث سے زندہ اوفوہ ایک تو پورا ڈرامہ ابیث ابیث کرتے رہے یہ لوگ اور مجھے خبیث سنائی دیتا رہا ہاں تو کوئی اگر کچھ سنگھا کر دکھا کر چٹا کر پٹخا کر ز ندہ کرے تو کم از کم ایسی شکل کے ساتھ اٹھو کہ آئینہ دیکھ کر دوبارہ مر جانے کا دل نہ کرنے لگے۔ دوسرا بھئ سب زندہ نہیں ہو سکتے نہ بار بار زندہ ہو سکتےسوائے ہیروئن کے۔ ایک اسکی دفعہ سب اصول طاق پر رکھ دیئے گئے۔ باقی جس کو زندہ کرنا ہو اسکے ساتھ منطقیں ہی منطقیں درکار۔ بقول غالب ہمیں کیا برا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا ۔ خیر اس ڈرامے کو دیکھ کر کہیں نہ کہیں یہ خوف پیدا ہوتا ہے دل میں اگر۔۔ گو ایمان نہیں اس بات پر مگر اگر جو لوگ احباب رشتے دار آپکی زندگی اجیرن کرنے کے بعد ملک عدم روانہ ہوئے ہیں ان کا واپسی کا ارادہ بنے وہ بھی بدلی شکل کے ساتھ تو؟روح ہی کانپ اٹھی شکر ہے یہ ڈرامہ تھا۔ اس ڈرامے میں جس طرح ہیرو نے ملک عدم آمد و روانگی کا سلسلہ جاری رکھا اتنا آسان تو پنڈی سے اسلام آباد جانا بھی نہیں ہے حالانکہ مجھ سمیت بہت سے پنڈی کے مکین تقریبا روز کا سفر کرتے اسلام آباد کا مگر۔۔ خیر منطق کا اس میں اتنا قتل عام ہوا ہے کہ آخری دو قسطیں تو آگے کر کرکے دیکھیں۔مطلب کرنا کیا چاہ رہے تھے اختتام میں؟ یا تو مر لو یا جی لو یا پکڑ لو یا پکڑوا لو یوں لگا کہ آخر میں مصنف خود بھی ابیث ابیث کرتے خبیث ہی ہوگیا تھا۔
پتہ ہے نا ناظرین کو تیرہ قسطوں تک پھنسا لیا ابھی اگلی تین قسطیں مرتا کیا نہ کرتا دیکھیں گے ہی ۔۔ اوپر سے جب تک ابیث یا خبیث پاس رہا ہیرو کو چین ہی نہ آیا آخری منظر میں بھی بیٹھا سوچتا رہا کہ یہ غائب کیوں نہیں ہو رہا بھئ اگر تمہیں نہیں چاہیئے تو مجھے دے دو۔ میں نے تم سےزیادہ بڑے کام لینے تھے کچھ لوگوں کو مار کر زندہ کرنا تھا پھر ان بد شکل لوگوں کو اپنی شناخت کروانے کی مصیبت میں گھرا مارے مارے پھرتے دیکھ کر چسکے لینے تھے۔ اف۔ سوچ کر منہ میں پانی آگیا۔ ویسے اگر میں اپنے تین منزلہ گھر کی چھت سے لٹک جائوں تو کیا وہ دونوں فرشتے مجھ سے آ ٹکریں گے؟ دیں گے مجھے خبیث اوفوہ ہ ہ ہ ہ ابیث؟ چلیں اگر آپکو ابیث ملے تو کسے زندہ کریں گے یہ ہی بتا دیں؟

Exit mobile version