Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Are you human too? korean drama urdu review

Are you Human Too?
اسکو ادھورا کہنا تو نہیں چاہیئے کیونکہ شائد تیس اقساط تک پورا دیکھا اور پھر سیدھا آخری قسط آگے کر کر کے دیکھی۔
کہانی دلچسپ تھی۔ شروع کرتے ہیں تبصرہ
ایک تھی خاتون خوب ذہین فطین شوہر انکا مر گیا سسر نے ان سے بچہ چھین لیا یہ خاتون انجیئنر تھیں اور پھر ممتا نے یوں تڑپایا کہ اپنے بچے کی شکل کا روبوٹ تیار کر ڈالا۔ بالکل انسان دکھائی دینے والا۔
اب بچے کا حال سنو ۔ ماں سے دور دادا کی کڑی نگرانی دولت کی ریل پیل بد دماغ کھڑوس بن چکا ہے مگر چپکے چپکے ماں کو ڈھونڈ رہا ہے۔ ہیروئن اسکی حفاظت پر معمور ٹیم کا حصہ ہے۔ موصوفہ کے والد باکسر ہیں یہ بھی خوب کھڑ پینچ ٹائپ ہیں۔
ہوتا یوں ہے کہ ہیرو کو پتہ لگتا ہے ماں اٹلی میں ہے شائد۔ اب چونکہ پرانا ڈرامہ تو بھول گئ معاف کرنا۔تو خیر ان سے ملنے بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ ہاں جی چھپ کے دادا سے۔ وہاں پہنچتا ہے تو اسکو مارنے کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے اسکے سوتیلے رشتے داروں کی جانب سے۔ موصوف کو نظر آتا ہے بالکل اپنے جیسے قد بت کا انسان اسے دیکھ کر چونک ہہ رہے ہوتے ہیں کہ ٹرک آتا ہےانہیں کچل جاتا ہے۔
ہے نا مزے کی کہانی۔ بس یہیں تک ہی کہانی مزے کی ہے۔
اسکے بعد کسی کھوتے ریڑھے پر سوار ہو کر چلی۔ پورا ڈرامہ ایسی منطقوں سے بنا ہے کہ بندہ سر پیٹ دے لکھنے والے کا۔ ساری تخلیقی صلاحیت یکدم کھو دی ہو اس نے جیسے۔ خیرکہانی سے اسباق ملتے ہیں۔۔
آنٹیوں کیلئے۔
بھئی روبوٹ بنایا ہے تو کیا بیٹے کا نعم البدل سمجھ لوگی اسے؟ بیٹا کھانا کھاتا روبوٹ بجلی اچھا خاصا فرق ہے دونوں میں بھئ۔ یہ تو ایسا ہی ہے آپ ٹوسٹر بنائیں اور اسے چوم چوم کر منہ جلا لیں کہ بھئ اسے میں نے بنایا یہ میرا بیٹا ہے۔ لگا نا غیر منطقی؟؟؟ ۔ان موصوفہ نے سگے بیٹے کی یاد میں روبوٹ بنایا اور سگے بیٹے سے ذیادہ چاہتے چاہتے مر گئیں۔ بھئ اگر آپکی والدہ بھی اپنگ گرائنڈر ٹوسٹر کا ضرورت سے ذیادہ خیال رکھتی ہیں نا تو ہوشیار ہو جائیں
دادا کیلئے۔
دنیا کا کونسا احمق دادا ہوگا جو جیتے جاگتے سانس لیتے پوتے کی جگہ اس جیسا سانس نہ لینے والا سینڈوچ میکر بنانے میں وقت اور دولت ضائع کرے۔ کے ڈراموں میں ہی ایسا دادا مل سکتا بس۔چلو ان دادا نے کہانی گھمانے پھرانے اسے پہلی قسط تک واپس پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انکو نکال دیں تو بھی کہانی ٹھیک ٹھاک صحیح چل جاتی۔ نہیں یقین تو دیکھ لو۔
سائیڈ ہیروئن کیلئے۔
ایسی بیٹی کہیں نہ دیکھی۔ نا ایسی ہیروئن۔ کے ورلڈ کی اونگی بونگی ہیروئنوں کو اس سے سبق لینا چاہیئے ایسی سچےصاف دل کی محبت کرنے والی کہ اپنے ابا کو پھنسوا دیا ہیرو سے بے وفائی نہ کی۔ یہ کہانی میں نہ ہوتی تو کہانی سچ مچ نہ چل سکتی تھی۔قسم سے۔ہر نئےموڑ پر اسکا ہاتھ پائوں یا کان ہوتے جو کہانی کی سبک جھیل میں تجسس کا پتھر ڈال کر ایک دو قسطیں لڑکھانے میں مدد دیتے۔
ہیرو کے سیکٹری کیلئے
بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔ موصوف پورے ڈرامے ہیرو کے پیچھے کتا خواریاں کاٹتے پھرے کتے سے ذیادہ وفادار نکلے اور پہلئ بار کسی سائیڈ ہیرو کو صلہ ملا اپنی بھاگ دوڑ کا کہ کمپنی کے سی ای او بن کر موج کرنے لگے۔ اس سے سبق لو۔کہاں کیسے موقعے سے فائدہ اٹھانا
ہیرو کیلئے۔
اول تو اس بے چارے ہیرو کو ہیرو کہنا ہی نہیں چاہییے۔ پہلا ڈرامہ ہے جس میں ہیرو کا سائیڈ رول ہے۔ہاں قسم سے۔ پہلی قسط سے جو بے ہوش کیا جب یقین ہو چلا کہ اب نہیں اٹھنے کا یہ تب جاکے ہوش آیا۔ اور نہ آتا تو اچھا تھا کم ازکم دنیا کی بے ثباتی تو نہ دیکھنی پڑتی۔ اٹھتے بیٹھتے ارد گرد بس اپنے ایسے لوگ دیکھتا رہا بے چارہ جو اس سےنفرت کرتے دشمن ہیں۔ جن جن مناظرمیں ہیرو کو غلط اور برا دکھانے کی کوشش کئ اصل میں ان ان میں ہی اسکی اصل خوبیاں کھلیں ۔بے چاری محبت کا مارا تھا مگر کوئی اس سے محبت کرنے کو تیار نہیں۔ سب کو روبوٹ چاہیئے۔ بالکل جو سر جھکا کے سنے خاموش رہےکام آئے اور ہر چوٹ دل پر اپنے سہہ کر خاموش رہے۔ مگر یہ بھول جاتے لوگ کہ انسان روبوٹ نہیں ہوتے تو ان سے روبوٹ جیسے روئیے کی کیوں توقع کی جائے۔ روبوٹ اگر یہ سب سہتا ہے تو اسکے پاس جزبات بھی تو نہیں ہوتے۔ پورا ڈرامہ اسکی مشکلوں پریشانیوں اور جد وجہد پر اس پر اتنا ترس آئے گا کہ ہیروئن کو پکڑ کر دو جوتے لگانے کو دل کرے گا۔
ہیروئن کیلئے۔
بچپن میں کھلونوں سے کھیلنے کی عادت ختم نہ ہو اور بڑے ہو کر بھی الٹے سیدھے کھلونے سجا کر ان سے کھیلنے کی عادت پڑ جائے تو بھئ انسان کے وہ جزبات نہیں ہو سکتے جو اس ہیروئن نے اس روبوٹ کیلئے رکھے۔ مطلب کچھ بھی۔ روبوٹ اچھی صفائی کرتا اس سے محبت کرو یعنی ویکیوم کلیننر گھر صاف کر دیتا تو دن میں دو گھنٹے اسکو سینے سے لگا کر بیٹھنا چاہیئے ؟ نہیں نا صفائی کرتا ہے پکاتا ہے بولتا ہے بچاتا ہے نقصان نہیں پہنچاتا تو ایسے تمام گھر میں موجود برقی آلات تو ہمارے کام آرہے ان کو گلے میں لٹکا کر پھرنا چاہیئے۔ ایسی پتھر دل ہیروئن ایسا گھبرو جوان معصوم پیار کرنے والا ہیرو روبوٹ بن کر ساتھ پھر رہا نا انکو اسکی نگاہوں میں زندگی دکھائی نا ہاتھوں میں حرارت۔ اسکو ہروقت برا بھلا کہتی تھی جب مجھے جاندی یاد آجاتئ۔ کیسی معصوم لڑکی تھی ناک تک عاجز کرنے اور جینا حرام کردینے والے گوجون پیو سے محبت کا اظہار کرتی آگے پیچھے پھرا کرتی تھی اور یہ پتھر دل عورت ذرا جو پگھلی بس روبوٹ روبوٹ کرتی رہی۔ کہ ہیرو بھی رو پڑا کہ اس سے ذیادہ سب کو مشین عزیز ہے۔ ایسی لڑکیاں ہوتی ہیں جن کو ہیرا پکڑائو تو پھینک کر پتھر اٹھائیں گی اور آپکے سر پر ہی دے ماریں گی۔
روبوٹ کیلئے۔
اگر کوئی روبوٹ پڑھ رہا تو پہلی فرصت میں اپنا سارا نظام بند کرکے سمندر میں چھلانگ لگا لو۔ انسان کتنے کمینے ہوتے اسکا اندازہ ٹرمینٹر دیکھ کر نہیں ہوا جو انسانوں کے ہاتھوں استعمال ہونے پاگل بننے اٹھ آئے۔پورا ڈرامہ روبوٹ کا اتنا استحصال ہوا کہ آنکھیں بھرا آئیں۔ پتھر کوٹنے تک کا تو کام کروایا ساری لڑائی اس سے لڑوائی آخر میں ہیروئن کیلئے مختص کر دیا مطلب کچھ بھی۔ او بھائی اگر کوئی ایسی انجمن ہے جو روبوٹس کے حقوق کیلئے کام کرتی تو اس سے رابطہ کرو نہیں تو بنا لو خود بہت برا کرنے والے انسان مشینوں کیساتھ۔
ذاتی رائے۔
بھئ دیکھو ضرور دیکھو منطق کا مقتل ۔ جگہ جگہ عقل و خرد کے بے کفن لاشے۔ منطق کی خون میں ڈوبی لاش۔ اچ کہہ رہی۔ ایک سے ایک رومانوی ٹکرائو ہمیشہ ہیرو ہیروئن کے ہوئے مگر ہیروئن روبوٹ کا دم بھرتی رہی کہ اسے روبوٹ پسند مگر آخر میں روبوٹ سے انسانوں والے رویئے اور انسانئ جزبات کی توقع منطق کا قتل ہے کہ نہیں۔مگر نہیں ایسے سمجھ نہیں آئے گا بھئی دیکھو ضرور دیکھو لیکن اگر کوئی نیا ڈرامہ آرہا تو پہلے اسے دیکھ لو

Exit mobile version