Dead talent society
ہارر کامیڈی کا جس کسی نے سوچا اسکا ذہن یقینا زرخیز رہا ہوگا۔ اور جس طرح چینی جاپانی اور کورین لوگ ہارر خاص کر سروائیول فلموں اور ڈراموں میں چھپے ہوئے سماج پر طنز کرتے ہیں ، انسانی نفسیات کی درست عکاسی کرتے ہیں سچ مچ دماغ باغ باغ ہوجاتا۔ عموما دل باغ باغ ہوتا ہے مگر میرا دماغ ہوا کیا اعلی فلم دیکھی کل۔
ڈیڈ ٹیلنٹ سوسائٹی۔
کہانی شروع ہوتی ہے خوفناک مناظر سے جہاں ایک عدد خاتون اداکارہ ایک ہوٹل کے کمرے میں جا ٹھہرتی ہیں اور وہ ہے آسیب ذدہ۔ ادھر ادھر کھسکتی چیزیں کمرے میں خاص کر خواب گاہ میں مسہری کے اوپر ایک خاتون کی جابجاتصاویر سجی تھیں اسی پر بس نہیں ایکدم دروازہ کھلا اور وہی خاتوں باہر اپنے چاروں ہاتھ پائوں پر چلتی منہ پر خون۔متاثرہ خاتون چیختی چلاتی باہر۔
یہاں سے کہانی نے لیا نیا موڑ۔ دراصل مرجانے والوں کی ڈیڈ ٹیلنٹ سوسائٹی ہے جس میں سالانہ ایوارڈز بھی دیئے جاتے ہیں بہترین کارکردگی۔ کارکردگی ہے انسانوں کو ڈرانا۔ اس میں ماہر خاتون یہی والی تھیں جو ہاتھ پائوں پر چلتی آئیں۔ جیسے ہر صنعت میں ہوتا انہوں نے ایک عام سی بد روح کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا تربیت کی اور جیسے ہی وہ بدروح ڈرانے میں کامیاب ہوئی ان خاتون کو چھوڑ چھاڑ اپنی الگ ٹیم بنا کر دنیائے خوف پر حکومت کرنے لگی۔ ان خاتون کی مقبولیت میں کمی آرہی ہے لوگ اب یا تو ڈرتے نہیں یا اس کمرے میں آنا چھوڑ چکے ہیں۔ انکو ہر قیمت پر اپنی مقبولیت واپس چاہیئے۔
یہاں آتی ہیں ہیروئن صاحبہ۔ یہ اور انکی سہیلی خوش باش بنا کسی کو ڈرائے مری ہوئی ہیں بھٹک رہی ہیں۔ایکدن ہیروئن پر انکشاف ہوتا ہے انکے گھر والوں نے انکی عزیز ترین چیز گھر سے نکال دی ہے ۔ اب چونکہ دنیا انہیں بھول رہی ہے تو انکی روح تیس دن میں غائب ہو جائے گی ۔ اب اس نئی آفت سے کیسے نمٹا جائے؟۔ دنیا میں رہنے کا اجازت نامہ دیتی ہے ڈیڈ ٹیلنٹ سوسائٹی ۔ جس میں آپکے پاس ڈرانے کا ہنر ہونا چاہیئے جس میں ہیروئن پھسڈی ہے ۔ آڈیشن دینے جاتی ہے بازو اوپر کرکے کہتی ہے مجھے دنیا سے نفرت ہے۔ سب بدروحیں ہنس پڑتی ہیں یہ ناکام جا رہی ہوتی ہے کہ اسے ملتا ہے ایک عدد لڑکا۔ یہ لڑکا انہیں ناکام خاتون کے پاس لے جاتا ہے ٹریننگ کیلئے۔ اب ٹریننگ کے بعد وہ کامیاب ڈرانے والی بنے گی یا تیس دن کا وقت مکمل ہونے پر غائب ہو جائے گی۔ یہی کہانی ہے۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
غسل خانے کی بد روحوں کیلئے۔
کم از کم صفائی والوں کو تو نہ ڈرائو گندہ لگے گا نا غسل خانہ تو پھر کوئی آئے گا ہی نہیں کسے ڈرائوگے؟
ڈیڈ ٹیلنٹ سوسائٹی کیلئے
بھئی نئے ٹیلنٹ کو اٹھائو پرانے سارے پٹ چکے ہیں
نقلچی چڑیل کیلئے
نئے خیالات کا آنا سراسر دماغ پر منحصر ہے۔ سو جب سب سے بگاڑوگی تو ان سے تو جیت جائوگی نئے لوگوں کو ڈرانے کیلئے آئیڈیاز کہاں سے لائوگی؟
فنکاروں کیلئے
ناکام ہو تو ناکام ہی رہو۔ نت نئے کرتب سیکھنے کی ضرورت نہیں۔ کیا فائدہ آپ اچھے فنکار ہوں مگر دکھائی نہ دیتے ہوں مطلب بھوت بن چکے ہوں
پرانی فنکار بد روحوں کیلئے
ڈر کے آگے جیت ہوتی ہے۔ سو اتنا ڈرائو کہ اگلا ڈرتا رہے۔ انہوں نے اتنا حد سے ذیادہ ڈرایا کہ لوگوں نے ان سے ڈرنا چھوڑ دیا۔ بے چاری
بھوت سہیلیوں کیلئے
اپنی سہیلیوں کو انکے گھر مت لے جائو۔ گھر والوں نے سہیلی کو بھلانا شروع کردیا تو اس نے غائب ہوجانا ہے۔ یاد رہے یہ مردہ سہیلیوں کیلئے ہے۔ زندہ سہیلیاں عادی ہوتی ہیں گھر میں نظر انداز ہونے کی جبھی مردہ نہیں ہوتیں۔
نئی روح کیلئے
ان باجی کو زندگی بھر دکھائی دینے کا شوق رہا یہ دس منزلہ عمارت سے برقی سلاخوں پر گر کر کرنٹ سے لرز کر پوری ہو پائی۔ جبھی کہتے ہیں سوچ سمجھ کر خواہش کیا کرو کبھی کبھی خواہشیں پوری ہو جاتی ہیں۔ سو تمام لڑکیوں خواہش کرو دکھائی ہی نہ دو کسی کو یقین کرو اس فلم کو دیکھ کر بھوتنی پر رشک آیا کتنی آسان زندگی تھی اسکی کسی کو دکھائی ہی نہیں دیتی تھی کہ کوئی چھیڑتا، لڑتا، کام بتاتا یا یونہی دیکھ کر نظر انداز کردیتا۔۔
ذاتئ رائے۔
یہ بظاہر تو ہارر کامیڈی ہے مگر سبق آموز فلم ہے۔ کیسے ایک لڑکی جسے بہت شوق تھا کہ دنیا اسکی قدر کرے جانے پہچانے اور اس نے جانا کہ دراصل یہ سب بکواس ہے ۔اصل خوشی دکھائی نہ دینے موجودگی محسوس نہ کرنے میں ہی ہے۔ پھر یہ بھی سبق ملتا ہے بھوتوں سے ڈرنے کی وجہ بس انکا دکھائی نہ دینا نہیں کبھی کبھی دکھائی دے جانا بھی خوف کا سبب بن جاتی ہے۔ اور یہ بھی کہ ذرا سا ہمیں ڈرا دینے میں کتنے بھوتوں کی محنت مشقت شامل ہوتی ہے۔ اسلیئے تھوڑا سا ڈر کر انکی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔ کہیں یہ اپنے دکھائی نہ دے سکنے کے غم میں دنیا سے غائب ہی نہ ہوجائیں
Desi kimchi ratings: 5/5
جس نے لکھی ہے کمال کیا ہے۔ ہاں آخری چیز دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر مجھے نفرت ہے دنیا سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔