Your Honor full drama review
یور اونر دیکھا یہ ڈرامہ پچھلے پانچ ہفتوں سے مجھے جس طرح اپنے ساتھ باندھے تھا آج ختم ہوا ہے تو دل اداس ہوا ہے۔ یہ ڈرامہ جانے اسکا نام یور اونر کیوں رکھا گیا۔ اسکا نام مکافات عمل، جیسا کروگے ویسا بھروگے ہونا چاہیئے تھا۔ پہلی قسط کے بعد صرف آخری قسط آجاتی تو نا آٹھ قسطوں میں خون خرابہ مچتا نا اتنے سارے گناہ نامہ اعمال میں لکھے جاتے۔ کہانی پر آتے ہیں۔
کہانی شروع ہوتئ ہے ایک دکھی دمہ کے مریض نوجوان لڑکے سے جو کوریائی مرتبان کے قبرستان( اب اردو میں اسے کہیں کیا؟) اپنی ماں کے مرتبان سے رو کر مل کر گاڑی میں واپس آرہا تھا کہ موٹر سائکل سوار لڑکے سے اسکی گاڑی ٹکرائی۔ اس نے اتر کر اسکو دیکھا تو وہ تڑپ رہا تھا مرا نہیں تھا۔ اس کو دمہ کا مزید حملہ ہوا گھبرا کر اٹھا گاڑی میں بیٹھ کر گاڑی بھگا لئ۔ یہ پہلا ریڈ فلیگ تھا ۔ یہ گھرآیا آکر اپنے باپ کو بتایا میں نے گاڑی مار دی ہے۔ باپ جج ہے اور کافی اصول پسند جج ہے۔ سو فوری اسے لیکر پولیس اسٹیشن پہنچا جہاں جا کر اسے پتہ چلا جو لڑکا حادثے کا شکار ہو کر مرا ہے وہ کوئی عام لڑکا نہیں بلکہ مشہور صنعت کار و غنڈے کا بیٹا ہے۔ جو فی الحال جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔ اب یہاں جج کو نظر آتا ہے کہ اسکے بیٹے کی زندگی خطرے میں ہے۔ وہ فیصلہ کرتا ہے ہر قیمت پر بچائے گا اسے۔ اسے بچانے کے چکر میں پے در پے اسے بھی جرائم کرنے پڑتے ہیں اس غنڈے کے سامنے یہ اعتراف بھی کرنا پڑتا ہے کہ اصل مجرم وہ ہے جس کی گاڑی سے حادثہ ہوا۔ یہ وو ون گروپ کا مالک غنڈہ اس ملک کا ناخدا بنا ہوا ہے ہر چیز اسکی مرضی سے ہوتی ہے ۔ جج ہر چال میں ناکام ہوتا ہے یہ مالک ہر چال میں کامیاب ہو کر بھی قسمت کے آگے مجبور ہو تا ہے۔ اسکا نقصان بڑا ہے اسکا بیٹا دائو پر لگا مگر اس نقصان کی تلافی اس نے جس طرح کرنے کی کوشش کی یہ کسی ہمدردی کے لائق نہیں نظر آتا۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
سب کرداروں سے ہمدردی ترس رحم نہیں کرنا نقصان اپنا ہوگا۔ ایویں دل دکھے گا۔
اضافی کرداروں کیلئے۔
مرنا تو خیر سب نے ایک دن ہے۔ تم سب نے ضرور فورئ مرنا ہے ۔
غنڈی آنٹی کیلئے۔
ان آنٹی کا اتنا جگرا ہے کہ چھوٹی سی غنڈی ہونے کے باوجود یہ بڑے بڑے برے سے برے کام کر لیتی ہیں۔ انکا انجام دیکھ کر ترس آنے لگتاہے کہ انکے کام یاد آجاتے۔
اسمبلی رکن انکل کیلئے۔
آ بیل مجھے مار ان جیسوں کیلئے محاورہ بنا۔ سارے پھڈے کھڑاگ میں انکا کام صرف ٹانگ اڑانا اور پٹنا تھا۔ ان کا منہ سوجا دیکھ کر بڑی ہنسی آئی تھئ۔ خاصے گول مٹول پہلے ہی تھے اوپر سے انکا میک اپ اور انکو گول گپا بنا گیا تھا۔
سیکیورٹی اسٹاف انکل کیلئے۔
انکی شخصیت بڑی متاثر کن تھی۔ آخری قسط تک ایک تاثر سجا کر جب یہ ایک سے ایک *** کام کرتے آئے ان پر جچا۔ انکا کام اپنے مالک کے پھیلائے گند کی صفائی تھا آخر میں خود بھی اسی کام آئے۔
پولیس افسروں کیلئے۔
ذاتئ بغض و عناد و مروتیں اپنے تک رکھو۔ موصوفہ کو صرف ولن بھیا سے شدید بغض تھا۔ بتائو تمہارا کام مجرم پکڑنا ہے انکے پیچھے لٹھ لیکر پڑنا نہیں۔ مجرم تو جرم کریں گے ہی ایک جرم ثابت نہ ہوا دوسرے میں پکڑ لینا دوسرے میں ثابت نہ ہو تو مجرم نے باز تھوڑی آنا پھر کرے گا جرم پکڑ لینا۔ ان باجی نے پہلے جرم سے جو دشمنی باندھ کر ٹھانا کہ اسکو سزا دلوانی اور پھر مڑ کر نہ دیکھا۔ ایک بار مجرم کی شکل ہی غور سے دیکھ لیتی ارادہ متزلزل ہوجاتا۔ اتنا پیارا ولن۔ اوپر سے کمینے تاثرات دیتے اور حسین لگتا۔ کرش پالتی اور کسی اونگے بونگے کورین سے شادئ کرکے بچوں کو بتاتئ یہ مجرم ماموں ہیں مگر باجی نے زندگی کا پہلا عزم ہی غلط کیا۔ پھر غلط ہونا ہی تھا انکے ساتھ۔
پراسیکیوٹر باجی کیلئے۔
یہ باجی چوتھی قسط سے جو کہانی میں گھمن گھیریاں ڈالتی رہیں سب اچھی لگیں آخری والی حرکت پر تو دل کیا ایک کان کے نیچے بجائوں مگر چونکہ ویسے یہ اچھی باجی ہیں سو جانے دیا ایک آدھ گناہ کبیرہ تو سب نے ہی کیا ہوتا ہے۔
ولن بھیا کیلئے۔
ایسے بھیا ہوں تو آپ کو مزید رشتے داروں کی ضرورت ہی نہیں ۔انہوں نے فساد مچانے زندگئ برباد کرنے میں پی ایچ ڈی کررکھی ہے۔ یہ وہ والے بڑے بھیا ہیں جو چھوٹے بہن بھائیوں پر آنے والی ہر مصیبت کی وجہ بنتے ہیں۔ ان بھیا نے جتنا خون خرابہ مچایا پیارے نہ ہوتے تو بہت ذہر لگتے مجھے
ولن بھیا کے چھوٹے بھیا کیلئے۔
آئیڈیل بنائو مگر اپنے بھیا کو نہیں۔ ان بھائی نے صرف بکواس کرکے اپنے لیئے مصیبتیں کھڑی کیں۔ پہلے بائک کا شوشہ چھوڑا پھر ابھی ملی نہیں تھی پورے جہاں میں ڈھنڈورا پیٹ دیا۔ وہی ہوا نظر لگ گئ۔ پہلی دفعہ بائک لیکر نکلے اور آخری دفعہ ہی اس بائک پر بیٹھنا نصیب ہوا انہیں۔
ولن بھیا کی چھوٹی بہن کیلئے۔
پورے ڈرامے میں بس یہی باجی تھیں جنہوں نے ایک قتل تک نہ کیا۔ جب جب نظر آتیں منظر میں ترس آجاتا بے چاری سی ہیروئن ہیں یہ۔ آخری قسط میں سارا بے چارہ پن ضائع کردیا باجی نے۔ ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی قسط نہ بنتی اگر جس طرح پورے ڈرامے یہ گنے چنے مناظر میں کہانی کو کوئی خاص موڑ نہ دینے کے کام آتی رہیں ایسی ہی اضافی کردار بن کے رہتیں مگر انہوں نے آخری قسط میں سب ہیروئنوں والی بے وقوفیاں کیں۔مزے کی بات سب سے ذیادہ نقصان بھی خود اٹھایا
ولن آنٹی کیلئے۔
بہت اچھی اداکارہ ہیں یہ۔ پہلی قسط سے جو یہ ذہر سے بری لگیں آخری قسط تک تو نفرت ہی ہوگئی۔ ایسی فتنی بیویاں ہوں تو ڈان بھی قابل ترس لگنے لگتا۔ پورے ڈرامے جب جب ولن انکل پر ترس آیا وہ انہی کمینی آنٹی کی وجہ سے۔ موصوف جب سکھ کا سانس لینے لگتے یہ کوئی ایسا بڑا فساد مچا کےبیٹھی ہوتی ہیں کہ انکل سب چھوڑ چھاڑ کر انہیں بچانے میں لگ جاتے۔ انکو دو چھتر پڑتے دکھانے چاہیےتھے۔
ولن انکل کیلئے۔
جن رشتوں پر یہ جان دیتے تھے دوسروں کیلئے انہی رشتوں کو سزا بنا دی انہوں نے۔ اپنا بیٹا اپنی بیوی اپنی بیٹی۔ اور دوسروں کی جان انکے نزدیک کیڑے مکوڑوں سے بھی گئ گزری تھئ۔ جتنے قتل و غارت ہوئے ہیں ان انکل نے کیئے ہیں آدھا سیول یقینا مچھلیاں کھا رہی ہیں آجکل۔ یہ ناخدا بنے بیٹھے تھے اور بھول گئے تھے خدا بھئ ہے۔
جج انکل کی بیوی کیلئے۔
آنٹی بہت غلط ہوا آپکے ساتھ بہت۔ مگر آپ نے بھی اپنے بیٹے شوہر کا نہ سوچا۔ ان آنٹی نے خود کشی کرنے سے پہلے اپنے بیٹے پر اس خودکشی کا اثر کیا ہوگا سوچا ہوتا تو یہ ڈرامہ شروع ہی نہ ہوتا۔ یہ آنٹی اصل فساد کی جڑ تھیں یوں سمجھو۔ یہ نہ مرتیں تو دس قسطوں میں درجنوں اموات نہ ہوتیں۔
جج کے بیٹے کیلئے۔
بیٹا ابا اگر شریف ہیں تو پنگے مت لو۔ ان میں اور ولن بھیا میں بس ایک فرق تھا کہ ولن بھیا کے ابا شریف نہ تھے۔ تو سبق ملا شریف باپ کی اولادوں شرافت کی زندگئ گزارو تم لوگوں کے کرتوتوں پر ابا بچا نہیں پاتے تم لوگوں کو۔
جج کیلئے ۔۔
آپ شریف اچھے کردار کے اصول پرست مرد ہیں تو اپنے بیٹے کو گھٹی خود دیں۔ ان انکل پر سب سے ذیادہ ترس آیا بے چارے نے بیٹا بچانے میں اپنی ساکھ عاقبت آبرو سب گنوادی۔
انکا بیٹا نہ ہوتا تو یہ شرافت کی زندگی گزار کر ریٹائر ہوجاتے ۔ بے چارے۔
ذاتی رائے
بہترین اسکرپٹ تجسس سے بھرپور کہانی آخری قسط کے آخری منظر تک باندھ کر رکھا۔اسکو ہفتے کے ہفتے دیکھنا بہتر رہا خوب دلچسپی سے دیکھا اب جو اکٹھے دیکھنے بیٹھے گا صبح پانڈابنا ہوا ہوگا اتنے بڑے بڑے آنکھوں کے نیچے حلقے ہوں گے۔ کیوں؟ بھئی ہر قسط ایسے موڑ پر ختم ہوئی ہے کہ آپ نے فورا اگلی قسط لگا لینی ہے۔ پہلے بتادیا میں نے۔
کہانی زمین پر ناخدا بن کے بیٹھنے والوں کے انجام کی ہے ۔ ایک ڈان جس نے اپنی زندگی میں ہر کام کیا اپنی مرضی کے مطابق اور خدا کی مرضی نے اسکے ہر کام کو صفر کردیا ایک جج جس نے اپنے بیٹے کو بچانے کیلئے کسی کے بیٹے کی جان تک لے لی مگر یہ بھول گیا کہ جان بچانے والا تو اوپر کہیں ہے۔
شرافت اور غنڈہ گردی کا اگر مقابلہ ہو تو غنڈہ گردی کا پلڑا بھاری ہوگا مگر انصاف کا ترازو انسانوں کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔ آخری مکالمے نے گہرا اثر چھوڑا اس ڈرامے کی اصل اساس آخری مکالمہ ہے جو جج نے ادا کیا اور کیا انصاف کیا ہے لکھنے والے نے۔
Desi kimchi ratings: 5/5
اس ڈرامے کی ہر چیز منطقی انجام درست بلکہ بہترین دکھایا مگر دل بوجھل ہوگیا ہے یار۔