Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Exploring the Unseen: A Candid Review of ‘Lapata Ladies’ – The Latest Hindi Movie

بشکریہ نیٹ فلیکس کچھ پڑوسی ملک کی فلمیں دیکھ ڈالتی ہوں ورنہ تو مایوسی حد سےسوا یے ۔ بالی ووڈ پچھلے کئی سالوں سے فلموں کے نام پر جو کچرا بنا رہا ہے وہ نہ ہی بناتا تو اچھا تھا۔ خیر کل فلم دیکھی ( حسب عادت حسب معمول 1.5%کی رفتار پر) نیٹ فلیکس پر لاپتہ لیڈیز۔


نامعلوم وجوہ کی بنا پر اسکے عنوان میں اردو میں لاپتہ لیڈیز کو لاپتہ لیڈیج لکھا۔ کوئی تک نہیں تھی ایک تو اردو میں ز، ظ، ض ہوتا یے اور ہم ان تینوں حروف تہجی کو اصل آواز سے ہی پڑھتے د کی آواز سے نہیں پڑھتے مگر بالی ووڈ کی مرضی ہم کیا کرسکتے۔
لاپتہ لیڈیز کہانی ہے دو عدد دلہنوں کی جو2001 میں ریلوے اسٹیشن پر ادل بدل ہو گئیں۔ ہوا کچھ یوں کہ نشستیں تنگ تھیں کھسکتے کھسکتے ایک جیسے لباس سے آراستہ دو عد ددلہا دو عدد لمبا گھونگھٹ ڈالے دلہنیں ایک ہی کمپارٹمنٹ میں براجمان ہوئے۔ ایک دلہا بیت الخلاء گیا واپس آیا تو اسکی دلہن پرے کھسک چکی تھی۔ یہ انجان واپس آکر بیٹھا۔ اپنا اسٹیشن آیا تو جلدی میں قریب والی دلہن کا گھٹنا ہلا کر جگایا اور اسکے ساتھ اتر گیا۔۔ گھر آیا دلہن کا گھونگھٹ اٹھایا لو جی دنیا اندھیر۔ یہ تو کوئی اور ہی لڑکی۔
اب آپ میں سے بہت سے ایسے ہوں گے جنہوں نے 2001 میں بنا موبائل والی زندگی جی نہ ہوگی۔ اگر شوق ہو دیکھنے کا تو یہ فلم دیکھ لو۔ نہ اسمارٹ فون نہ ڈیجیٹل کیمرہ اوپر سے گائوں کی کہانی۔ لگے گا 2001 میں نہیں 1901 میں پہنچ گئے۔ ویسے تو ہم سولہویں صدی کے جوزن دور کے ڈرامے دیکھنے والی عوام ہیں اس صفحے کی تو ہمیں کوئی خاص دھچکا نہیں لگا۔ باقیوں کا پتہ نہیں۔ کہانی سے سبق ملتے۔
2001 کے مردوں کیلئے۔
اگر دوسرے گائوں جا کر کام کرتے ہو تو چونکہ کیمرہ عام نہیں اس دور میں تو ایسی بیوی سے شادی کرو جو تصویر بنانا جانتی ہو۔ ورنہ تمہیں تو شاید واپسی پر بیوی کی شکل یاد ہو بیوی نے تمہاری مزدورئ کرکے سیاہ ہوئی شکل دیکھ کر پہچاننا بھئ نہیں ہے۔
بیویوں کیلئے۔
بہنوں بولا کرو سسرال میں اتنا تو بولو کہ کوئی گونگا نہ سمجھے۔ سسرال میں گونگی بہو کے بہت فائدہ مگر گونگی بہو کو سسرال میں اتنے ہی نقصان بھی ہیں۔ سو بولو اتنا بولو کہ ساس خود کان پکڑ کر میاں کے ساتھ روانہ کرے کہ بیٹا تو ہی سن یہ سزا تجھے ہی ملی ہے
لنڈورے دلہا کیلئے
بھیا جہیز کی لالچ ، پیسے کے معاملے میں کمینگی اور گزشتہ زندگی کی سابقہ بیوی کے جل مرنے کی خبریں دلہن کو بیاہ کر لے جاتے ہوئے راستے میں نہ سنائو کم از کم شادی کے ایک دو مہینے تک تو پیٹ پکا رکھو ورنہ دلہن رخصت ہوسکتی ہے۔ آپ کے بغیر ہی سسرال کے بجائے کہیں اور۔
بھولی دلہن کیلئے۔ (اگر تو 2001 میں شادی ہورہی ہے آپکی تو)
میاں کو دیکھو نہ دیکھو میاں کا نام پتہ کس شہر گائوں کا باسی ہے یہ معلومات اپنی کسی سکھی سہیلی سے کہہ کر اپنے ہاتھوں پر مہندی سے لکھوالو۔ پھول بوٹے ہی بنوالو۔ اردو والیاں تو سکھ میں رہیں گی خطاطی کی طرح لکھا تو پیارا ڈیزائن بن جائے گا او رسب معلومات مٹھی میں۔ او رہندی بولنے والیاں ہندی رسم الخط کے بھیانک دکھائی دیتے حروف کو زبردستی ڈیزائن سمجھ سکتی ہیں۔کھو جانے سے تو بہتر ہے نا۔
بھولے دلہا کیلئے۔
بھولا پن چہرے پر سجا کے سب کمینگیاں کرلو دلہن بھی بس میں اور دلہن کا زیور بھی۔ ان موصوف کی چالاکیاں دیکھو دلہن سے سب زیور بھی لے لیئے حفاظت کے نام پر اور دلہن بھی بدل لی۔ اب نئی دلہن مان گئ تو ٹھیک نہیں تو پرانی ڈھونڈ لے گا۔ اسکے لیئے راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔
لنڈورے دوستوں کیلئے۔
اپنی شادئ نہ ہو رہی ہو تو اپنے دوست کی شادی ایسے گائوں کروائو جہاں نہ فون ہو نہ انٹرنیٹ، دقیانوسی اتنے ہوں کہ تصویر بھی نہ بنواتے ہوں اب اس دوست سے کہو جس دن ریل گاڑی سے واپس آئے کوشش کرے اس کے سوا بھی ایک آدھ دلہا دلہن ہو ۔ اب اترے تو اپنی تو دلہن کو تھام کے اترے ہی کیونکہ اب ایک اور فلم تو نہیں بنوانی نا ساتھ ایک آدھ اور بھی تھام لائے۔ یہ والی ہوئی تمہاری۔ ویسے اتنی منصوبہ بندی کرنے لگو تو خود ہی اپنے لیئے لڑکی بھئ ڈھونڈ لو آسان کام نہیں یہ ذیادہ؟
چالاک دلہن کیلئے
کمینہ خبیث شوہر ملے اور وہ رخصت ہونے سے قبل ہی اپنی اصلیت تم پر ظاہر کرے تو بہن کسی دوسرے دلہے کو غلط فہمی کا شکار ہو کر تمہیں تھام کر ٹرین سے اتارنے کا موقع دینے کی بجائے وہیں زنجیر کھینچو اور اتر جائو۔ ہاں یاد رہے اسٹیشن پر اچکے مل سکتے ہیں۔سو پہلے زیور اتار کر پوٹلی بنا لینا۔ ایک کام اور بھی ہو سکتا۔ میاں سے کہو باتھ روم جانا اسکو ساتھ لیکر جائو یہ کہہ کر کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے اور پھر چلتی ٹرین کا دروازہ کھول کر ایسے فضلے کو ٹرین سے باہر نکال کر باتھ روم جائو کپڑے بدلو واپس آکر نئی نشست پر بیٹھ جائو۔ زندگی سکھ سے گزرے گئ۔ ہاں زیور والی پوٹلی ساتھ لیکر جانا۔ ہو سکے تو سسرال کا چڑھایا زیور بھی ساتھ باندھ لینا۔
پولیس والوں کیلئے۔
پوری فلم میں جتنا کام پولیس والوں نے کیا انکو جیمز بانڈفلم سیریز کیلئے اہم کردار مل جانا چاہیے۔ آخر دو گز کے گھونگھٹ میں لاپتہ دلہن ڈھونڈناآسان تھوڑی وہ بھی اس صورت میں دلہن ایک لفظ سچ کا بتانے پر راضئ بھی نہ ہو۔ ایسے پولیس والے اسرائیل کے پاس ہوتے تو تابوت سکینہ کب سے بازیاب کروا چکے ہوتے۔
ذاتئ رائے۔
ہلکی پھلکی سماجی مسائل کی نشاندہی کرتی بھولے بھالے کرداروں کی فلم ہے۔ سبق آموز ہے۔ کہانی میری توقع کے خلاف تھئ مجھے پی کے جیسی فلم لگی تھی کہ بہت ہی کوئی اعلی مزاح تخلیق کیا ہوگا مگر مزاحیہ سے ذیادہ اصلاحئ فلم ہے۔ ایک بار وہ بھی زیادہ رفتار میں دیکھی جا سکتی ہے۔یار یہ ہیروئنیں دیکھی دیکھی لگیں مجھے پھول خاص طور پر یہ لڑکی کہاں دیکھی؟ یاد نہیں آرہا۔۔۔ بتانا مجھے اگر پتہ ہو تو۔

Exit mobile version