Exhuma ایک گندی فلم
یہ چونکہ ہائی ٹی وی پر سامنے نظر آئے چلی جا رہی تھی تو دیکھنا تو بنتا تھا۔ اس میں ہیون وو بھی ہے کم گویون بھی۔ چونکہ کم گویون نے اس بار بالوں کی بیچ میں سے مانگ نکال کر اچھی لڑکیوں والا بالوں کا انداز بنایا تو انسان لگ رہی تھی تو مجھے پھر ذیادہ بری نہیں لگی۔
کہانی شروع ہوتی ہے امریکہ کی ایک عدد کورین خاندان کی زندگئ سے۔ انکا بچہ پیدا ہو کر دنیا کی بے ثباتی پر جو رونا شروع ہوا تو دنیا جہان کے ڈاکٹر ہاتھ جوڑ کر چپ کراتے رہے چپ نہ ہو۔ بچے کے ابا کو بھی چیخیں مارتے لوگ سنائی دیتے ہیں۔ بلواتے ہیں یہ کوریا سے ہیرو ہیروئن کو جو آپس میں نا معلوم وجوہ کی بنا پر ہیرو ہیروئن کی بجائے منہ بولے بہن بھائی ہیں۔حالانکہ گرجا گھر والے باقائدہ اس طرح کے اتارے کرتے ہیں اگر یہ رابطہ کرتے تو کوریا سے عاملین نہ منگوانے پڑتے لیکن ظاہر ہے اگر وہیں سے اتارا کرواتے تو کنجورنگ تھری بنتی ایکسوما تو نہ بنتی۔ اب پتہ نہیں یہ ایکسوما ہے کہ ایگزوما۔ ہم تو ایکسو کی نسبت سے اب اسے ایگزوما پڑھنے سے انکار کرتے ہیں۔ ہاں تو عاملہ بی بی کم گویون مشورہ دیتی ہیں اپنے دادا کو قبر سے نکال کر انکو جلا دو تو سب مصیبت ختم ہوجائے گی۔ مگر ہوتا یوں ہے کہ اصل مصیبت شروع ہی یہیں سے ہوتئ ہے۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
دادا کیلئے۔
اپنے پوتے پوتیاں کھا جائو امر ہوگے۔ مطلب دنیا کے پہلے دادا تھے جنہیں اپنے پوتے پڑپوتے پوتیوں کو کچا کھانے کا مراق تھا۔ دادا جی نے اتنے ذوق و شوق سے اپنی نسل مٹائی کہ یقین ہوگیایہ نسخہ ہمارے دادا کو پتہ ہوتا یہ جو ہمارے چچا تایا آپس میں ایک دوسرے کا حصہ کھاتے ہیں اگر ہمارے دادائوں کو موقع ملتا تو انکو کھا کر اپنے ساتھ لے جاتے نہ رہتا بانس نہ بجتی بانسری۔
پوتوں کیلئے۔
دادا پکاریں تو کان نہ دھرو۔ نہیں مرے ہوئے دادا پکاریں تو کان نہ دھرو وہ مار دیں گے اور اگر زندہ دادا پکاریں تو سن لو ورنہ ابا تو پکا آکر مار مار کر بھرکس نکال دیں گے۔
گورکنوں کیلئے۔
قبریں کھودنا ویسے تو شرمناک فعل سمجھا جاتا ہے لیکن امیروں کی قبریں ضرور کھودنے کا کام کرو انکی باقیات میں نہ نہ کرتے سونے کی ایک آدھ چیز نکل ہی آنی یے۔
بڈھے انکلوں کیلئے۔
قبر میں پائوں لٹکائے بیٹھے ہو تو قبریں کھودنا بند کردو کوئی عجب نہیں پیر پھسلے وہیں دفن ہو جائو۔ ان انکل کو قبریں کھودنے سے ڈر نہیں لگتا تھا۔ مردوں سے بھی نہیں۔ مرنے سے بھی نہیں۔تو ظاہر ہے انہوں نے ہماری جان ہی سکھانی تھی نا۔
جوان عاملوں کیلئے۔
اپنے کام سے کام رکھو۔عاملہ باجی کو بچانے میں بلاوجہ جاپانی بھوت سے پنگا لے لیا۔ اس نے پہنی بھی زرہ بکتر اسکے پیٹ میں لوہے کی سلاخ گھونپ رہے تھے اگلے نے اپنی چار انگلیاں گھونپ دیں۔ ویسے میں سوچ رہی تھی کم گویون تو چلو ویسے ہی ماڑی سی ہیروئن ہے ہیون وو نے یہ فلم کیوں کی؟ مطلب اس فلم کو کرنے کا ثواب ملنا تھا کیا؟ نہ کردار کوئی بہت غیر معمولی نا ہی اداکاری کا بہت ذیادہ موقع۔ بیڈ پر پڑے چار چیخیں مارو کردار ختم ۔
عاملہ بی بی کیلئے۔
اپنی ساس کے بھروسے یہ خاتون جتنی بڑی طرم خان بنی پھر رہی تھیں اتنی تھیں نہیں۔ دنیا کی پہلی ساس جو بہو کو جل مرنے سے بچاتئ رہی اور دنیا کی پہلی بہو جو مری ہوئی ساس کی روح سے بھی ڈرتی نہیں۔ مطلب یہاں کہ بہوئیں تو زندہ ساس دیکھ کر آدھی جان فنا کروا لیتی ہیں یہ مری ہوئی ساس کو لادے پھر رہی تھی وہ بھی اس صورت کہ طلاق یافتہ تھی۔ سنا کبھی کسی کو طلاق کے بعد مری ہوئی ساس کو ٹانگ کے پھرتے؟ کم گویون کے ساتھ ہی کوئی مسلئہ۔ پہلے ایک عدد 900 سال بڑا بڈھا گوبلن پسند تھا پھر دوسری دنیا کا شہزادہ پھر لنڈوری پھرتی رہی اپنی دو بہنوں کے ساتھ اب آخری دفعہ موقع ملا تو طلاق لے لی۔ یہ بندی ہی منحوس ہے۔
بھوت جمع دادا جی کیلئے۔
نا معلوم وجوہ کی بنا پر دادا جی کو تو فٹ سے جلا مارا بے چارے اپنے پڑپوتے کی روح لے جاتے پھڑک اٹھے تو انہی کی قبر سے جاپانی بھوت نکال مارا۔ اس بھوت کے بارے میں لکھاری بھی مخمصے میں پڑا تھا آخر اسکی وجہ نکالے کیا؟ کبھی لومڑی اور انسان کا ملاپ بنا دیا کبھی جنرل کبھی پرانا بھوت جو انسان سے مل گیا کبھی آگ کا گولا کبھئ بد روح مطلب اسے بھئ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ بھوت رے بھوت تیری کونسی کل سیدھی۔ جتنی آتش بازی بھوت نے دکھائی اسے اگلی چھوسوک پر سیول میں رونق لگانے کیلئے دوبارہ بلا لینا چاہیئے۔ پورا گائوں چمکا دینے والا بھوت ہے یہ بھئی۔ ویسے بھوت اتنا ڈرائونا نہیں تھاجتنا گند اتھا۔ مطلب جسے کاٹ رہا وہ خون کی ندیاں بہا رہا۔ کبھی ناک سے کبھی منہ سے اسی پر بس نہیں کالا خون بھی نکال دیا۔ ہم نے تو ہمیشہ سنا خون سفید ہو جاتا ہے یہ تو کالا ہی کر دیتا ہے۔
ذاتی رائے۔
بہت ہی کوئی گندی کورین فلم ہے۔ جب گندی کا ذکر کرو تو کورین فلم بے چاری سچ مچ گندی نکلتی ہے۔ ایک تو گھپ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے پھرتے رہے پھر انکل کو اتنی گندی عادت قبر کھودتے اورقبر سے مٹی نکال کرپھانک لیتے آخری بار تو مٹی سمجھ کر کچھ اور ہی اٹھا کر منہ میں ڈال لیا خود بھی گھنیا گئے۔ پھر کم گویون سفید گھوڑے کا خون انتڑیاں اور سوروں کی آلائشیں منہ پر مل کر منتر پڑھتی پھری منہ صاف بھی نہیں کیا گندی نے، اسی پر بس نہیں دادا جی اپنے دادا جی کی عمر کے بیٹے کے سینے میں ہاتھ ڈال کر کلیجہ مٹھئ میں پکڑ کر نکال رہے تو کبھی پوتے میاں پانی کی بوتلیں پی پی کر کالے خون کی الٹیاں کرتے رہے اسی میں پھسل کر گر بھی گئے۔ ہیون وو صاف ستھرا لگ رہا تھا تو بھوت نے انتڑیاں نکال دیں انگلیاں گھونپ کے پھر وہ جو کالی خون کی الٹیاں کرتا رہا وہ الگ۔ جو باقی اضافی کردار کوئی خون کے آنسو رو رہا کوئی سر کٹوا بیٹھا۔ پوری فلم میں تک سمجھ نہ آئی دادا کے اپنی نسل اجاڑنے اور لومڑ جمع بھوت جمع انسان نامی سات فٹ کی مخلوق کے جاپانی ہونے کی۔ یہ تو سیدھاتعصب لگا جیسے ہم ابھی نندن کو کسی پاکستانی ڈرامے میں بھوت بن کر اسی پاکستانی پائلٹ جس نے ما رگرایا تھا کےگھر والوں کا پیچھا کرنے کی بجائے اسے عشق مرشد کے سیزن 2 میں بھوت ہیرو بن کے در فشاں کے گرد منڈلاتے دیکھیں۔ بے تکا لگے گا نا؟ جی بے تکا ہی لگا اس فلم میں بھی۔
Desikimchi ratings: 3.5/5
فلم کو پورے ڈیڑھ پوائنٹ نمبر کم گویون کی وجہ سے دیئے۔ اس لیئے نہیں کہ اس نے بال ڈھنگ سے سمیٹے بلکہ اسلئے کہ اس نے چیخیں اچھی ماریں۔کافی بہتر اداکاری کی ہے اس فلم میں۔