Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Game towards zero urdu review of kdrama

گیم ٹو ورڈز زیرہ
جیسا کے نام سے ہی ظاہر ہے اختتام کی جانب رواں دواں یہ ڈرامہ اوکے ٹائیکون کی وجہ سے شروع کیا اور دوسری قسط کے اختتام پر لگنے لگا کہ بس اب ختم ہی ہوا سو ہوا مگر نہ جی کھینچیں اس نے 32 قسطیں اور یوں کھینچیں کہ آپ بھی ساتھ کھنچتے گئے ۔ دوسری قسط میں ڈرامے کا انجام بتا دیا گیا اور مزے کی بات وہی ہوا مطلب باقی تیس قسطیں دیکھ کر آپ کا حال وہی ہوگا جو اسکی پاکستانی کا ہوا تھا جو میچ ختم ہونے کے بعد انٹرویو دیتے چلا رہا تھا مارو مجھے مارو مزاق چل رہا ہے ہمارے ساتھ 🤭

اچھا سنجیدگی ہو کر بتاتی ہوں کہانی ہے ایک لڑکے کی جس کے پاس یہ خوبی ہے کہ وہ موت سے چند لمحے قبل کا منظر دیکھ سکتا ہےاس انسان کی جس کی آنکھیں دیکھ لے۔ اب سننے میں کتنی مزے کی بات لگی نا؟ سو سب انکے پاس جوق در جوق موت کا سبب جاننے آتے یہ پیسے لیکر انکو حال بتاتا اور خوب وارے نیارے ہوئے اسکے امیر کبیر بن گیا بچپن سے لوگوں کو الٹے سیدھے مشورے دیتا آیا کوئی پوچھے کسی کی موت کا احوال بنا پوچھے بتاتا ایک مشورہ گلے پڑوا بیٹھا۔ خوبی یہ راہ چلتے کتے بلے تک کی موت کا احوال جان لینے والا نہیں جان سکتا تو بس ہیروئن کب کیسے مرے گی نہیں جان پائے گا۔ مطلب کیا مزاق ہو رہا ہے ہمارے ساتھ
کہانی سے بڑے سبق ملتے
معاون کرداروں کیلئے۔۔
مریئے آپ مرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں پھر بھلے کوئی آپکو قبر کھود کر ذندہ نکال لےیا یونہی آتے جاتے گلے میں چھری پھیر ڈالے۔۔
کوریئنز کیلئے۔
یہ پیغام میں دے رہی مطلب عزت راس نہیں تم لوگوں کو؟ ہیں چین کی بنسی بجاتے ہو زندگی میں کبھی بم خود کش حملوں دھماکوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا تو جھوٹی داستانوں میں بار بار بم خود کش جیکٹ؟ مطلب چاہتے کیا ہو سکون سے جینا اچھا نہیں ؟ اوپر سے خود کش جیکٹ کی ٹکے کی معلومات نہیں اتنا موٹا بھاری جیکٹ بنا دیا کہ دور سے بندہ بھالو دکھائی دے ہمارے یہاں کیسے نازک سے اصل جیکٹ بناتے تھے طالبان بندہ تھوڑا سا لحیم شحیم لگتا تھا پاس سے گزرتے کسی کو گمان بھی نہ گزرتا تھا کہ موصوف خود کش جیکٹ پہنے ہیں۔آرام سے پھٹ جاتے تھے اس ڈرامے میں دس کلو کا جیکٹ پہن کر اوپر پانچ کلو کا کوٹ پہن کر آٹھ کلو کی لڑکی سڑک پر گھوم رہی ہے کسی نے دیکھ کر سیٹی بھی نہیں ماری اچھا چول سمجھا ہوا ہے ہمیں ۔او بھائی طالبان سے سیکھو جیکٹ بنوانا اور یہ ڈرامہ سادہ معصوم کورینز میں تو مقبول ہو سکتا ہم پاکستانی جو بم دھماکوں میں پل کر بڑے ہوئے ہیں ہمیں یوں بے وقوف بنانا کسی طور زیب نہیں دیتا بھئ۔۔
معاون ولنز کیلئے۔
قسم سے آخری قسط تک لکھنے والے کو سمجھ نہ آیا آخر ان معاون آدھے ولنز کو ولن کیسے ثابت کریں ۔ ایک تو وہ والا ولن جو اٹھتے بیٹھتے بلا وجہ نوجوان لڑکیوں کو اغوا کر کے زندہ دفناتا موبائل رکھ کر بھئ مانا کوریا میں موبائل سستے مگر موبائل کو کس جرم کی سزا دیتے تھے جو زندہ دفنا دیتے تھے؟ لڑکیوں کو مارنے میں چلو مزا آیا موبائل کو دفنانے میں کیا لطف؟ اور مارنے مورنے کہ وجہ اور دلچسپ بھئ ولن کے ابا ولن کی اماں کو مارتے تھے تو یہ انکی روایت آگے بڑھاتے ہوئے دوسروں کے ابا کی بجائے دوسروں کی بچیوں کو زندہ دفناتے مطلب منطق کا قتل عام ۔۔
پھر وہ صحافی والے ولن۔ بھیا جتنے بھی اچھے صحافی ہوں آپ اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور امور کی انجام دہی میں کسی بچے کی ناک میں دم مت کرو ورنہ وہ بچہ بڑا ہو کر آپکی بیٹی کو زندہ دفن کر دے گا ۔
بھئ یہ ہرگز بھی تجسس کی بربادی نہیں کی یہ بات ہیرو دوسری قسط میں ہی رٹتا رہے گا ۔۔
ہیروئن کیلئے۔
بھئ اول تو جاسوس مت بنو اور اگر بن جائو تو قبریں کھودنے کا کام نہ کرو ورنہ ایک دن خود بھی کسی قبر میں آنکھ کھلے گی
موصوفہ اخیر سست اور کام چور ہیں ہر کام میں ہیرو انکی مدد کرتا ہیرو بتائے گا قاتل کون یہ اسے جا پکڑیں گی واہ ۔ اور حال یہ ہے کہ موصوفہ جاسوسہ ہو کر مجرم کو دھمکیاں دیتے ہوئے ٹانگ میں ٹیکا ٹھنکوا لیتی ہیں تاکہ ہیرو انکو قبر سے نکال لے۔۔ منطق بھئ
ہیرو کیلئے۔
بھئ آپکو اگر کسی کی موت کا پتہ لگ بھی جائے تو کس عقل کے اندھے نے کہا تھا کہ اسے بتا بھی دو۔ یعنی حد ہی کر دی 8 سال کے بچے کو بتا رہے بھیا بڑے ہو کر خود کشی کروگے؟ اب وہ بڑ ا ہو کر خود کشی کرے نہ کرے آپکو اسی وقت ضرور ماردینا چاہے گا منطق کے لحاظ سے۔۔
ولن کیلئے۔۔
بھئ ابا کیلئے بدلہ لینے نکلو تو انکو مارو جن کی وجہ سے ابا کا یہ حال ہوا نہ جی بس وہی انکل زندہ رہے انکو کچھ نہ کہا جنہوں نے جھوٹے الزام میں پکڑوایا ابا کو باقی آتے جاتے جس کو دل چاہا اڑا دیا ۔ سب سے پہلے قتل تک کو غلط کیا۔ اس بچے جس نے تمہارے خود کشی مستقبل میں کر لینے کا مزاق اڑایا اسکو مار دیا جس نے یہ بیہودہ بکواس کی اسکو کچھ نہ کہا مطلب عظیم ہو تم۔
ذاتی رائے۔
بھئ ڈرامہ دو حد سے حد چار قسطوں میں ختم ہے وہی ہوگا جو بتایا اب آگے مرضی 32 پوری کرکے مصنف پر لعنت بھیجو یا خود پر کہ کہاں وقت برباد کیا ۔۔۔
مکافات عمل کی کہانی ہے مگر فساد کی جڑ ہیرو اور وہ ہیروئن کے ابا کے دوست جنہوں نے اس کہانی کی بنیاد ڈالی بچے رہیں گے باقی سب مریں گے نہیں مریں گے کب مریں گے جیسا اندازہ لگاتے گزریں گی۔
بھئ دیکھو سب ایک میں ہی کیوں سب بکواسیات دیکھ چکی ہوں؟؟؟؟؟؟

Exit mobile version