Ghost Detective
گھوسٹ ڈیٹیکٹیو۔
نام بھی نہیں سنا ہوگا اس ڈرامے کا کوئی میرے جیسا فارغ انسان ہو جو کس ایشین پر پیجز آگے کر کر کے اپنے لیئے کلہاڑی ڈھونڈے اور خود آگے بڑھ کر اس پر زور سے پائوں مارے تب ہی یہ ڈرامہ ملے گا۔ اور ملے گا تو آپ چھوئی ڈینیئیل کے پیچھے اس ڈرامے کو دیکھنے بیٹھ جائیں گے حق ہاہ۔ اس ڈرامے میں سوائے چھوئی ڈینیئل کے کچھ اچھا نہیں اور چھوئی ڈینیئل کے ساتھ بھی کچھ اچھا نہیں ہوا اس ڈرامے میں۔
ڈرامے کا نام گھوسٹ ڈیٹیکٹیو کی بجائے منحوس سبز قدم لڑکی ہونا چاہیئے تھا۔
کہانی ہے جناب ایک عدد منحوس لڑکی کی جو غبی کند ذہن اور رج کے لسوڑی ٹائپ ہے۔ موصوفہ سے جو محبت کرے ہمدردی کرے بچانے کی کوشش کرے کتے کی موت مرتا ہے۔اپنے اماں ابا چھوٹی بہن اسکا نہ ہوسکنے والا شوہر ، چھوٹی بہن کو تنگ کرنے والا اسکا افسر ، اسکول کی نرس وغیرہ ڈرامے کی آدھی سے ذیادہ کاسٹ کھا گئ پر سب سے ذیادہ غصہ اس پر ہیرو کو بھی ڈکاڑ جانے پر آیا۔ چھوئی ڈینئیل ایک عدد جاسوس ہیں۔نجی دفتر چلاتے جاسوسی کا انکے ساتھی ہیں ایک عدد انکل جو ہر اہم موقعے پر خود کشی کرتے نظر آتے ہیں اور قسمت کا مارا چھوئی ڈئینیل اپنے نئے دفتر کے پہلے ہی کیس میں پھنس کر کتے والی کروا کر مر جاتا ہے۔
کہانی شروع ہوتئ ہے ایک بچی کے اغوا سے جو کہ تین بچوں کے اغوا پر کھلتی ہے اور ہیرو تن و تنہا ہیرو بننے جاتا ہے اور مر جاتا ہے ۔ ہیرو کو مارتی ہے سرخ لباس میں ملبوس حسین لڑکی جس نے منفی کردار اس خوبی سے نبھایا کہ کیا بتائوں جی۔
کہانی میں ایک سرخ لباس میں ملبوس خاتون سب کو خود کشی کا مشورہ دیتی نظر آتی ہیں حالانکہ خود بھی مار کے کام تمام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں پھر بھی انہوں نے چنا یہ طریقہ۔ اپنے ہر شکار سے کہتی ہیں ۔مرجائو نہیں تو جس پر مرتے ہو اسے ماردوں گی۔۔ اتنا منطقی اور غیر منطقی انداز قتل رہا انکا کہ بال نوچنے کو دل کرنےلگتا ہے آخری قسط تک اپنے؟ نہیں بھئ مصنف کے ۔یقینا کسی منحوس ترین شخص کی تصنیف ہے یہ۔
کیونکہ ڈرامہ ہی گھوسٹ ڈیٹیکٹیو ہے۔ پورا ڈرامہ اس امید پر کہ ۔۔۔شائد اب چھوئئ واپس آئے گا اب آئے گا۔آنے لگتاہے تو منحوس ہیروئن ۔۔۔۔۔۔۔
کہانی سے کئی اسباق ملتے ہیں۔
سائیڈ ہیرو کیلئے ۔
بے وجہ خلوص ومحبت کے ٹوکرے ہیروئن پر نہ برسائو۔ سائیڈ ہیروئن میں ذیادہ غیر مرئی طاقتیں ہیں۔پیاری بھی ہے بال بھی چھوٹے ہیں کبھی ڈبلیو ٹو ورلڈ کئ چھچھوری ہیروئ کی طرح تمہارے سامنے کنگھا لیکر نہیں بیٹھ جائے گی کہ گھونسلہ سلجھا کے چوٹی کردو مگر اس خر دماغ میں عقل نام کو نہیں مر مٹے منحوس لڑکی پر۔
بھئ تم نہ بھی ہوتے تو آرام سے ہیروئن نے اپنی اور اپنے گرد رہنے والوں کا جینا حرام کیئے رکھنا تھا تم ناحق اپنی مٹی پلید کرنے آتے رہے۔ یہ ساتھ ساتھ ہیروئن کے کتا خواری کاٹتا رہا اور شومئی قسمت ہیرو کے مرنے پر بھی ہیروئن نہ پا سکا
انکی والی سائیڈ ہیروئنی کیلئے۔
بھئ سائیڈ ہیرو کا بھیجہ پلپلا ہے اس پر نگاہ نہ رکھو ۔ یہ موصوفہ اچھی بھلی بھوت دیکھنے کی صلاحیت سے مالا مال لاشوں کے پوسٹ مارٹم پر معمور درجنوں کیس کھول و بند کرکے ایک خوشحال زندگی بسر کر رہی تھیں معاونین پر دھاک بٹھائی تھی قابلیت کی اور خود مردوں کے ہاتھ پکڑ کر بیٹھ جاتیں اور انکے مرنے کی وجہ فر فر بتاتیں۔ ایسی کامیاب لڑکی کا کیرئیر تک ہیروئن منحوس نے برباد کیا۔بندی نے ہیروئن کے پیچھے اپنی خفتہ صلاحیت سائیڈ ہیرو سب کھو دیا اور عام سی زندگی گزارنے لگی۔ ایسے کرداروں کیلئے ایک جملہ اپنے کام سے کام رکھنا سیکھو۔ بی بی۔
دوسرے سائیڈ ہیرو کیلئے۔
بھئی جس سے محبت کرو اسی سے کرو اسکی بہن کی ذمہ داری نہ اٹھانے بیٹھ جائو۔ کورینز تو پاکستانی ڈرامے دیکھتے بھی نہیں نا جلن دیکھا نا ملیحہ مدیحہ پھر بھی سالی پرنظر رکھی مگر چونکہ کورین پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتے سو انہوں نے معصوم سی اچھی نظر رکھی۔انکی منطق عجیب و غریب رہی۔ ہیروئن کی بہن پر مرتے تھے پر اسکے لیئے مر نہ سکے اور چونکہ مر نہ سکے اسلیئے اسکے مرنے پر ہیروئن کو مرنے سے بچاتے ہوئے مر گئے۔
کیا ہوا نہیں سمجھ آیا۔؟ واقعی ڈرامے میں یہی ہوا۔ بھئ سیدھی بات آپکے سامنے ایک غیر مرئی طاقتوں کی مالک حسین لڑکی سرخ لباس میں آپ سے فرمائیش کرے مر جائو تو آپ کیا کریں گے؟ مر جائیں گے؟ ابے نہیں احمقوں سرخ لباس میں حسین لڑکی بھی کہے تو آپ نہیں مرنا چاہیں گے۔ منطق سے سوچو
ہیروئن کی بہن کیلئے۔
بھئ موت اپنی اپنی
۔ ہاں توسرخ لباس والی لڑکی گئ ہیروئن کی بہن کے پاس یہ قربانی کا مرقع نکلیں۔ بہن نہ مرے یہ مر گئیں اگر اس وقت یہ پیاری لڑکی جو اصل ہیروئن سے کہیں بہتر سمجھدار سلجھی ہوئی لڑکی جی جاتی تو میرا چھوئی ڈینیئل ، سائیڈ ہیرو ، و دیگر کے ڈرامہ کی کاسٹ نہ مرتی۔ حق ہا
موصوفہ کے پاس بھی طاقتیں ہیں مگر محبت بھری ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کے کام آئیں گی نہیں تو بس ہیروئن منحوسن کے کام نہیں آئیں گی۔اوپر سے یہ موصوفہ خود تو آلہ لگا کے سن نہیں پاتیں پورا ڈرامہ ہیروئن کو جانے کیا کیا سنواتی رہیں اورہیروئن نے کبھی اکیلے نہیں سنا ناظرین کا بھی کان سن کیا اتنی بھیانک ٹون کی آواز ادھر ہیروئن سر پکڑتی ادھر میں کان سے ہینڈ فری اتار کر کان سہلاتی۔
ہیرو کے دوست کیلئے۔
بھئ کوئی مرے تو مرے بھلے آپ بھی اس پر مریں مگر آپ تو نہیں مرے نا تو جو مر چکا اسکے پیچھے کیوں مریں؟
ہر اہم موقع پر یہ موصوف کہیں پنکھے سے پھندا ڈالے لٹکے نظر آتے ہیں تو کبھی خنجر گھونپوا کر بقیہ معاون کرداروں کی دوڑیں لگواتے ہیں۔ یہ اگر نہ ہوتے تو کیا ہوتا۔
بقیہ جملہ کاسٹ کیلئے۔
بھئ اس کہانی میں ایک عدد ولن کا ہمدرد نرس جسکا کام نرس سے ذیادہ کتے والا ہے موصوفہ کی بے دام غلامی کرتے ہیں یہ موصوفہ الگ چیز ہیں انکا بھی ذکر آتا یے نیچے ذرا صبر باقی، رپورٹر، ایک عدد وکیل اور دیگر چھوٹے موٹے کردار بھی ہیں جنکا کام گھوسٹ ڈیٹیکٹیو کیلئے گھوسٹ بننا یا بنتے بنتے بچ جانا ہے۔
آپ سب کیلئے اردو میں ایک محاورہ ہے۔
بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ
ہیرو کیلئے۔
بھئ ہیرو بنو مگر ایسے بھی ہیرو نہ بنو کے مر ہی جائو۔ اوپر سے اتنا غبی جاسوس کبھی نہ دیکھا۔پہلے کیس میں ہی جا مرے بھئ جب بچی کو بچانے بیٹھ گئے تھے تو احمق اتنی عقل نہیں تھی کہ اغواکار منہ میں لڈو ڈالنے نہیں بیٹھ جائیں گے سر پر ڈنڈا ماریں گے۔ وہ بھی ایک عدد لڑکی کے ہاتھوں چھے فٹ سے نکلتا بندہ ڈنڈا کھا مرا۔اور چلو یہاں تک سمجھ آیا۔ اینڈ میں ہیروئن کیلئےکیوں مرے؟ بھوت بن کے انسانوں والی طاقتوں کا مظاہرہ کرنا بڑا پسند آیا؟ یہ موصوف مر کے بس دکھائی نہ دے سکنے کے مرض میں مبتلا ہوئے باقی سب مزے زندہ انسانوں والے لیئے آخر میں دکھائی بھی دیئے اور اس چھپن چھپائی والی زندگی بلکہ موت سے اتنا لطف اندوز ہوئے کہ یہی اپنا لی۔ واہ
منطق نے یہاں خود کشی کی تھی۔سچی
ہیروئن کیلئے۔
خالص کے ہیروئن اپنے پیچھے آدھا کوریا لگا رکھا تھا جو انہیں بچائے ایک ایک کو مروایا اور آخر میں بھوت کے ساتھ ہنسی خوشی رہنے لگیں۔ اس پورے ڈرامے میں یہ ہیروئن نہ ہوتی تو یقین کیجئے ٹھیک ٹھاک رومینٹک کامیڈی ڈرامہ ہوتا یہ
سرخ لباس والی ظالم لڑکی۔
یقین کیجئے ہیروئن سے دس گنا بہتر کردار ۔ ہر طرح سے۔ اداکاری تک میں۔ موصوفہ کو زندہ رہنے کا شوق تھا سب کو مار مار کر یہ شوق پورا کیا۔ مگراسکے مارنے کا شوق اتنا غیر منطقی تھا کہ بس ایک بارہ سال کی بچی اپنے ابا کی جانب سے ذہر ملی کوک کی بوتل پی کر مرنے کی بجائے اپنے ابا کو وہی بوتل پلا دیتی ہیں بدل کر۔ خاصی عقل مندانہ حرکت تھی مگر یہ موصوفہ اس حرکت کے بعد سب کو مارنے پر تل گئیں ایک ایک کو جا کے کہتی رہیں مرو سب مرتے بھی رہے ۔ بڑی بھی ہوگئیں زندہ بھی اور مر بھی گئیں۔ بارہ سال کی رہیں۔اب خود اپنے ایمان سے بتائو احمقانہ منطق نہیں تھی؟ اور ایک ایک کے پاس گئیں مرنے مارنے ہیروئن سے رابطہ نہ کیا بی بی اسی کو مار کے فارغ ہو جاتیں مجھے ڈھیروں قسطیں تو نہ دیکھنی پڑتیں۔
ذاتی رائے۔
شروع میں تو ڈرامہ انتہائی دلچسپ رہا سولہویں قسط میں جب ایک بار مار دیا تھا اس لڑکی کو خاموشی سے ڈرامہ ختم کرتے نا جی بتیس پوری کیں قسطیں خون کے آنسو رلا کے ۔۔۔ڈرامہ ختم ہونے تک لگنے لگا تھا آدھا کوریا اس لڑکی کے ہاتھوں ختم ہونے والا ہے بقیہ آدھا کوریا گھوسٹ ڈیٹیکٹیو کیلئے جاسوسی کرنے لگے گا
جو آس پاس اردگرد اوپر نیچے سے کردار ٹپکا اسکو اس رام کہانی کا حصہ بنا دیا اب یا تو مرے گا یا جاسوسی کرےگا۔
ڈرامے میں رومان نام کو ہے، خون خرابہ ہر دوسرے منظر میں
کہانی انڈین کسی سوپ کے رائٹر نے لگتا ہے لکھی تھی لوگ مر رہے زندہ ہو رہے مر رہے اور یہ لال کپڑوں والی لڑکی کا کردار تو مشہور زمانہ کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی کی با ء سے متاثر ہو کر لکھا تھا شائد امر خاتون تھیں یہ۔
بھئی دیکھو تم سب یہ غیر معروف ڈرامہ۔ میں ہی کیوں یہ دیکھ کر بیٹھی ہوں؟ تم لوگ کوئی نیا اچھا ڈرامہ نہیں بتا سکتے تھے؟
سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟
کیا خیال ہے اردو فین فکشن پڑھنا چاہیں گے؟
آج آپکو بتاتی ہوں پاکستانی فین فکشن کے بارے میں۔ نام ہے
Desi Kimchi ..
دیسئ کمچی آٹھ لڑکیوں کی کہانی ہے جو کوریا میں تعلیم حاصل کرنے گئیں اور وہاں انہیں ہوا مزیدار تجربہ۔۔کوریا کی ثقافت اور بودوباش کا پاکستانی ماحول سے موازنہ اور کوریا کے سفر کی دلچسپ روداد
پڑھ کر بتائیے گا کیسا لگا۔ اگلی قسط کا لنک ہر قسط کے اختتام میں موجود یے۔۔
New Urdu Web Travel Novel : Salam Korea Featuring Seoul Korea.
Bookmark : urduz.com
kuch acha perho
Salam Korea is urdu fan fiction seoul korea based urdu web travel novel by desi kimchi. A story of Pakistani naive girl and a handsome korean guy