Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Happiness kdrama urdu review

Happiness
ہیپینیس دیکھا۔ اف مزا آگیا کیا ڈرامہ ہے۔ ہیونگ سک ہے تو ڈرامہ حسین بھی ہے۔ خیر۔ کہانی ہے ایک تیس مار خان لڑکی کی جو اسپیشل سروسز میں ہے اور اسکو چاہیئے ایک عدد گھر جو اسکی کارکردگی کی بنیاد پر اسے ملنے ہی والا ہے مگر اسکے غیر شادی شدہ ہونے کے باعث اسکا نام ترجیح میں شامل نہیں۔ ہیونگ سک ایک سیدھا سادا پولیس افسر ہے جس کے پاس ایک عدد قتل کی واردات کی اطلاع آتی ہے اور اس واردات کی عجیب بات یہ ہے کہ نہایت بہیمانہ انداز سے دانتوں سے کاٹ کھانے والا قاتل بیڈ کے نیچے بیٹھا تھر تھر کانپ رہا ہے۔ تفتیش سے۔پتہ لگا موصوف نے کوئی گولی کھائی جس کے بعد پیاس سے مرنے لگے پیاس تھی خون کی اور پیاس بجھتے ہی انسان بن گئے واپس۔ اب اس گولی کا سراغ لگایا گیا تو تانے بانے ملے کہ سیکرٹ سروسز والوں کے ایک نئے سپاہی جس کی تربیت ہیروئن کے ذمے ہے اس نے یہ گولی دی تھی۔ ہیونگ سک نے یہ اطلاع دی اپنی اسکول کے ذمانے کی سہیلی ہیروئن کو۔ وہ فورا اس سپاہی کے پاس گئ تو کیا دیکھتی ہے وہ بیٹھا خون پی رہا ہے اپنے ایک دوست کا۔ اب ہوا یہ کہ ہیروئن نے مار پیٹ کر بچا تو لیا مگر اس بندے نے ناخن مار کر۔زخمی کردیا ہیروئن کو۔ تھوڑی دیر میں فوج نے وہاں چھاپہ مار کر سب کچھ قبضے میں لے لیا ہیروئن سمیت کیونکہ جو انسان ایسے بیمار انسان کے ہاتھوں زخمی ہوتا ہے وہ بھی دوسروں کو کاٹ کھانے لگتا ہے دورہ۔پڑنے پر ۔۔ ابھی سب ٹھیک ہے اسے معائنے کے بعد واپس بھیجا گیا تو ہیونگ سک نظر آگیا اسے۔ یہ ہیروئن بھئ میرے قبیل کی تھی۔ ہیونگ سک کو دیکھتے ہی شادی کی پیشکش کردی۔ جو اس نے منظور بھی کر لی۔ اب شادی کرنے لگے ہیں گھر مل گیا ایک اپارٹمنٹ کمپلیکس میں۔ اور انکے وہاں جا بستے ہی یہ بیماری پھیل گئ اور اس کمپلیکس کو قرنطینہ کر دیا گیا۔ اب یہ دو ہیں اور اس بیماری کے شکار لوگ مگر ان سے خطرناک ہیں وہ۔لوگ جو بیماری کا شکار بھی نہیں مگر اپنی ہوس اور شر انگیزی سے سب کا جینا حرام۔کر دیتے ہیں۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
معاون کردار کمینے انکل کیلئے۔
رج کے پیسے کے پجاری موقع پرست کمینے بنو زندگی کے ہر معاملے میں کامیاب رہو گے۔ ان انکل نےکمینگی کا آغاز اپنی بیگم کا سر پھاڑ کر مار دینے سے کیا۔ مگر انکی قسمت بیوی مر کر بھی زندہ رہی کیونکہ یہ وہی والی گولیاں کھاتی تھی۔ اسکے بعد انہوں نے ہر طرح کی نیچ اور کمینی ترکیب آزمائی جس سے انکے سوا سب مر جائیں ۔ مزے کی۔بات کامیاب رہے۔ تو بھئ سبق ملا کمینگیوں میں اسکوپ ہے کمینے لمبی عمر پاتے ہیں۔
معاون کردار کمینی۔آنٹی۔۔
ما شا اللہ سے ایسی۔خواتین ہمارے یہاں بکثرت پائی۔جاتی ہیں۔ان موصوفہ کو گھمنڈ ہے پیسے کا اور اس پیسے کے گھمنڈ میں یہ غریبوں کو کیڑے مکوڑے سمجھتی ہیں۔ مطلبی اتنی ہیں کہ ہر اچھی چیز پر جھپٹا مارتی ہیں۔ انہوں نے زندہ رہنے کیلئے پر چیز اکٹھےکی سوائے انسانوں کے سو کہہ سکتے کہ دنیا میں سب مر جائیں تو یہ آخری خاتون دھڑلے سے پھریں گے دنیا میں یہ۔کہتی کہ اور مجھے اپارٹمنٹ کا نمائندہ نہ بنائو مر گئے نا سب کے سب
معاون کردار اچھی بہنا اور انکے اچھے بھائی
ان باجی نے نہایت نا مساعد حالات میں بھی ہمیشہ اچھا سوچا اچھا کیا۔اس اچھے پن کے صلے میں مرتے مرتے بچیں۔ مجھے یہ۔باجی اچھی لگیں۔ اچھےبھیا انکے دوسروں کے لیئے اتنے اچھے تھے کہ جب انکو۔ذومبی نے کاٹا تو رضاکارانہ طور پر انسان بن کے ہتھکڑی پہن کر بیٹھ رہے اور برے اتنے کہ جب تک ذومبی نہ بنے بہن کی ناک میں دم کر دیا کہ اپنے گھر میں مجھے میرے بیوی بچوں سمیت رکھ لو۔ ان اچھے بھائی سے یہی سبق ملتا ہے کچھ لوگ بیمار ہی ٹھیک رہتے ہیں۔۔
قاتل بھیا کیلئے۔
یہ کون ہیں آخری قسطوں میں کھلیں گے مگر یہ قاتل بھیا نہایت عقل مند انسان ہیں۔دنیا کے انسان ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔اور مارنے کیلئے بس یہی۔وجہ۔کافی انکے لیئے کہ اگلا ذومبی نہیں۔ حالانکہ ذومبی مارتے تو تھوڑے۔زندہ رہ جانے والے انسان زیادہ ہو جاتے۔
امیر بھیا کیلئے۔
بھئ آپ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو دنیا کی ہر چیز اکٹھی کر لیں ہر ایمرجنسی اور وبا سے نمٹنے کیلئے مگر اپنی چونچ بھی بند رکھیں۔لوگ پائوں پر کلہاڑی مارتے ہیں انہوں نے کلہاڑی کی جگہ اپنی زبان چلائئ۔ ہیروئن منحوس کو۔بتا دیا کہ انکے پاس کیا کچھ ہے۔بس جو پڑوسی پھر حال کرتے ہیں مانگ مانگ کے وہی کیا انکے ساتھ۔
ہیرو کیلیئے۔
کوئی لڑکی شادی کیلئےپیشکش کرے تو گدھے پن سے فورا ہاں مت کہہ دو۔ موصوف اس شادی کو کرکے ایسا پھنسے کہ نا صرف ہیروئن کے باڈی گارڈ بن کے رہے بلکہ ہر جگہ ہیروئن کو بچانے پہنچ پہنچ کر خود ذومبی کے ہاتھوں کاٹے گئے۔مطلب اس بندے کی۔زندگی۔میں شادی عذاب بن کے اتری ایک پل سکھ کا نا ملا۔ اوپا آئیندہ چندی آنکھوں کی۔بجائے بڑی آنکھوں گال پر تل والی تھوڑی سی گول پاکستانی لڑکی کی ہی بس پیشکش قبول کرنا وہی جو پاکستان میں دیسی کمچی کے نام سے پیج چلا رہی ہے ارے وہی میں۔۔۔
ہیروئن کیلئے۔
بہن کتا کاٹے چوہا کاٹے ذومبی کاٹے بس شادی کر لو اب تمہارے لیئے اپنی ناک سر ہاتھ کٹوانے کا کام تمہارا شوہر کرے گا۔ موصوفہ کو۔ہر سوراخ میں انگلی۔دینے کا شوق رہا۔ جب سارا جہاں سکون سے گھر میں سوتا تھا یہ۔لاٹھی لیکر نکل۔جاتی تھیں د نیا بچانے کیونکہ انکو۔بچانے کیلئے انکا بے چارہ شوہر ہے نا۔
فوجی انکل کیلئے۔
خود غرض بنو۔اپنی بیوی بچہ بچائو باقی دنیا کی واٹ لگائو
موصوف نے دھڑا دھڑ لوگ قتل کیئے مارے کوٹےاور بیوی بچہ بچا لیئے۔ ان فوجی جنرل کو دیکھ کر مجھے ایک پسماندہ ملک کے فوجی۔جنرل یاد آگئے۔جو یہ۔سب کرنے کے ساتھ امیر کبیر بھی ہوتے گئے ہیں کہیں پر پیزے کہیں جزیرے۔ دفع کرو مجھے ویسے بھی مہنگی گاڑیوں سے ڈر لگتا۔خیر یہ چونکہ کورین جنرل تھے تو ہر قسم کی قتل و غارت کے باوجو دکرپٹ انسان نہیں تھے۔ غریب ہی رہے مگر اپنی بیگم کو سب سہولتیں دیں انکے ذومبی بننے کے باوجود۔
ذاتی رائے۔
نہایت ہی اچھا ڈرامہ ہے۔ بالکل ہمارےملک کے حالات پرلکھا ہوا۔مجھے تو شک ہے یہ پاکستان کے ماحول پر ہی ڈرامے بنا رہےہیں ایک کے بعد ایک۔ بالکل ہماری۔طرح ہر قدرتی آفت کرونا جیسی وبا میں بھی اپنے لالچ اور ہوس سے ایک دوسرے کی بچی کھچی زندگی برباد کر رہے ہیں۔ ملاوٹ ذدہ اشیاء ، مہنگے داموں بیچتے، ذخیرہ اندوزی کرتے، دوسروں کا ذرا خیال نہیں، امیر لوگ اپنی عیاشیاں کر رہے ہیں غریب بھوکے مر رہے ہیں۔اور اس سب کے باوجود جس کو جہاں موقع مل رہا دوسرے کو کاٹ کھانے کو دوڑ رہا ہے۔ اس ڈرامے کے کردار آپکو اپنے گرد آرام سے پھرتے نظر آئیں گے۔ جھوٹے مکار فریبی لوگ ان میں جو سچ کے راستے پر چلنا چاہے اسے پاگل غبی اور غدار بھی کہہ ڈالیں۔ اس ڈرامے میں جب لالچ کے ہاتھوں زومبیوں کی جگہ عام انسانوں نے ایک دوسرے کو نوچنا کھسوٹنا شروع کیا تو اتنا درد ہوا دل میں۔ ان لوگوں کو لگتا تھا یہ وبا ختم نہ ہوگی بس ہم بہتر طرح جی لیں اس تھوڑے وقت کی مصیبت اور پریشانئ میں بالکل بدل کر نئے انسان بن گئے یا اس پریشانئ کے عالم میں انکے اندر چھپے درندے کھل کرباہر آگئے پتہ نہ لگا۔ بس ایک سبق ملا۔مشکل پریشانی ختم ہونی ہی ہے بس اس میں آپ اپنے آپ کو کھو نہ دیں کہ خوشیوں کا دور آئے تو آئینے کے سامنے کھڑا نہ ہو پایا جائے۔

Exit mobile version