interstellar reviewعمیرہ احمد سائنس فکشن لکھتی ہوتیں تو یہ فلم انہی نے لکھی ہوتی۔ کیا فلم ہے۔ دیکھنے والی فلم ہے۔اعلی۔۔ کہہ سکتی تھی میں اگر ہوتی تو۔۔ کہانی ہے ایک عدد ابا انکے سسر دو بچوں کی۔ ایک بیٹا ایک بیٹی۔ کھیت اجاڑتے ڈرون کا پیچھا کرتے ہیں۔ لگتا ہے کہانی ہوگی کسی کسان کی جو اپنی فصل تیار کر رہا ہے مگر اچانک انکشاف ہوتا ہے کہ زمین مر ر ہی ہے۔ اب زمیں زادوں کو کسی دوسرے سیارے میں کوچ کرجانا چاہیئے زندہ رہنے کیلئے۔ اس انکشاف کے بعد انکشاف ہوتا ہے یہ دیہاتی کسان دراصل ایک خلائی ادارے کا اہم رکن ہے اور پہلے بھی خلائی جہاز اڑا چکا ہے۔ اسکو ناسا والے بلا کر ایک نئے بلیک ہول میں بھیجنا چاہتے ہیں کہ وہاں جا کر ایک زمین سےملتے جلتے سیارے کی معلومات کے آئیں۔ اسی اثنا میں انکی دس بارہ سالہ چھوٹئ بیٹی انکو بتاتی ہے کہ اسکے کمرے میں کوئی بھوت ہے جو منع کر رہا ہے اسکو جانے سے۔ یہ انکل ضدی ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس نئی کائنات کی تلاش میں۔کہانی سے بہت سے سبق ملتے ہیں۔خلائی جہاز کے باسیوں کومنہ اٹھا کر نئی کائنات میں جاکر وہاں کے راز پڑھنے سے پہلے آنکھیں کھول کر اپنے گرد لوگوں کے چہرے پڑھ لو۔ مطلب حد ہے۔ خلائی جہاز میں جو تباہیاں مچائی ہیں انہوں نے۔ بھئ لڑنا جھگڑنا ہے تو اپنی زمیں کم ہے خوب لڑو جھگڑو مرو مگر نہ جی یہاں سے باہر نکل کر بھی وہی کرتوت کرنے ہیں جو زمین پر رہ کر کرنے ہیں۔ مجھے تو افسوس اس سیارے پر جس پر یہ جا بسنے والے تھے۔ وہاں کا سکون تو تباہ ہی کرنا تھا انہوں نے۔ بچوں کیلئے۔ابا جا رہے ہوں تو پیچھے سے ٹوکتے نہیں ہیں۔ اتنی منحوسیت رونا دھونا مچا کے ابا کو بھیجا کے اگر اماں زندہ ہوتیں انکی تو دل پر ہاتھ رکھ کر پہلے تو دو تھپڑ لگاتیں پھر سات مرچیں وار کر امام ضامن باندھ کر ہی بھیجتیں ابا کو۔ سائنسدانوں کیلئے ۔او بھائی اپنی دنیا بچائو۔ دوسری دنیائوں کو جا کر اس دنیا کی طرح تباہ کرنے کی بجائے۔ مطلب ایک پرسکون سیارہ جہاں کچھ نہیں وہاں بھی یہ قتل و غارت کر آئے۔ اتنا پیسہ امریکی عوام کا برباد کرکے۔ حد ہےہیروئن کیلئےبہن بہت برے ابا پائے آپ نے بڑی ہمدردی ہے۔ ایسے ابا اللہ کسی دشمن کو دے۔ اکلوتی بیٹی کو بھیج ڈالا خلائی مشن پر جہاں سے واپسی ممکن نہیں جہاں پتہ ہے کچھ نہیں کم از کم زمیں زادوں کیلئے پھر بھی بھیجا۔ یقینا یہ سوتیلی بیٹی تھی انکل کی گو فلم میں بتایا نہیں مگر میرا اندازہ ہے۔ ان موصوفہ کو سن کر نظر انداز کرنے کی عادت ہے۔ کبھی جہاز میں سے ہاتھ باہر نکال کر نادیدہ مخلوق سے ہاتھ ملاتی ہیں کبھی گھٹنوں بھر پانی میں کھڑی ضد پر اڑ جاتی ہیں کہ انکو چھوڑ کر سب دفع ہو جائیں۔ اور ان ضدوں پر غصہ اسلیئے آتا کہ ان ضدوں سےمروا دیتی ہیں اپنے ارد گرد لوگوں کو۔ خیر انکا انجام وہی ہوا جو ہونا چاہیے۔گمنام سیارے پر اکیلی پھرتی پائی گئیں۔ ایسی لڑکیاں پہلی صورت میں بلیک ہول میں بھیج دینی چاہیئیں۔ زمیں زادوں کیلئے خطرناک ہیں یہ ایکسٹراز کیلئے۔ ہیروئن پانی میں پھنسی کھڑی ضد پر اڑی ہو کہ میں نے تو تحقیق کا سامان لیکر ہی جانا تو بجائے اسکی مدد کی نیت سے اسکے پیچھے آنے کے لعنت بھیج کر بھاگ کر خلائی جہاز میں جا بیٹھیں۔ ہیرو نے ہیروئن کا انتظار کر لینا آپکا نہیں اور ہیروئن نے اس مشکل وقت میں بھی معجزاتی طور پر بچ بچا کر جہاز تک پہنچ جانا ہے آپ مفت میں مارے گئے۔ہیرو کیلئے۔ ان بھائئ جان کی عقل کو سات سلام۔ ایک بار کے ناکام تجربے بیوی کھونے کے بعد دوبارہ خلائی مشن پر جانے کی کیا تک بنی۔ ہیں ؟ اور جانے سے پہلے بیٹی نے رو دھو کر ہر حربہ آزما کر روکا تب بھی نہ رکے۔ صحیح کتے والی کی پھر بیٹی نے بعد میں انکی۔ محاورہ ہے آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔ یہ خلائی جہاز سے گرےمتوازن کائنات سے متوازن دنیا میں گرے اور وہاں سے پھر اڑے تو سیدھا سیٹرن پر جا پہنچے۔ مطلب ہر طرح کا میٹا فزکس کا نظریہ اس میں ڈال کر بلینڈ کیا گیا ہے۔اس میٹا فزکس کاک ٹیل میں کچھ تفریح ہو تی کچھ معلومات ہوتی مگر ہے اس میں سستا رونا دھونا جزباتی مکالمے دکھ بھری داستانیں جو دنیا سے نکل کر دوسری دنیا ہی نہیں دوسری کائنات میں بھی انکا پیچھا کر رہی ہیں واہ۔ایک فائدہ ہوا بس انہیں۔ جوان رہے۔ ہیروئن بھی مل گئ مگر یہ دونوں فائدہ دوسری دنیا میں ہی مل سکے۔اس دنیا میں سکھ نہیں بھئ۔ ایک اور سبق ملتا۔ خلائی جہاز سے سب کو بھیج کر خود وہیں پھنسو لمبا جیوگے۔ہیرو کی بیٹی کیلئے۔ اب اسکو ہیروئن کہنا چاہیئے مگر ہے نہیں۔ ذہین بندی ہے اور وہی ہوا اسکے ساتھ جو ہر ذہین بندے کے ساتھ ہوتا سب غبی اسکو احمق سمجھتے۔ موصوفہ نے محبت میں ابا کو گالیاں تک دی ہیں۔ ایسی ناہنجار ہیروئن دیکھی نہ سنی۔ خیر ابا کی فکر بھی تھی ہیروئن سے ملوایا۔ مگر خود۔۔ آہ۔۔ اس بے چاری نے اپنی جتنی کتے والی کروائی ہے اپنے بڑوں سے اسکو دنیا میں سب سے ذیادہ بے عزت ہونے والی خاتون کا اعزاز دینا چاہییے۔ مگر دور سے ۔ ان موصوفہ کو خوشی میں بنا سوچے سمجھے اپنے گرد موجود پہلی چیز کو چومنے کی عادت ہے۔ اور عموما انسانوں میں ہی رہتی ہیں یہ۔ ذاتی رائے۔کہانی سب کو سائنس فکشن لگے گی مگر حقیقت پر مبنی ہے۔ دنیا کے جھمیلوں سے بھاگ کر دنیا سے باہر نکلنے والے روپیٹ کر دنیا سے جڑے رہے۔ واپس آنے کی تگ و دو کی ، واپسی کے سودو زیاں میں اپنے زیاں میں ڈالے اور دکھ میں مر جانے کی ٹھانی۔ خلائی جہاز میں انکے پاس کرنے کو اتنی فالتو باتیں تھیں کہ بندہ سر پیٹ لے۔اگر اتنا پڑھ لکھ کر سائنسدانوں نے خلا میں جا کر بھی مڈل کلاسیئے رونے ڈالنے تو بھیا دنیا میں ہی رہو۔ سیٹرن کی نئی معلومات پتہ چلی کہ زمیں اور آسمان وہاں دائرے سے جڑے ہیں۔واہ۔ اور وہاں جا کر بھی انسانوں نے زمین کی طرز کی ہی رہائش گاہیں بنائیں۔ کوئی نیا تخلیقی کام نہ کیا۔اس سے ذیادہ دلچسپ جیٹسنز کارٹونز تھے۔ سچی وہ کیا کچھ نہیں کرتے پھرتے تھے۔ آخری بات۔ ہیرو تو متوازی دنیا میں پھنس کر بڈھا ہونے سے رہ گیا ہیروئن نے خلائی اسٹیشن کے اندر کونسی گیدڑ سنگھی چبائی تھی کہ ہیرو کی بیٹی 90 پار کرکے مر گئ یہ جوان کی جوان اسکے ابا کے انتظار میں سیارے پر گھومتی رہیں۔بھئ دیکھ لو سب یہ مووی اگر دیکھ سکوتو۔ Desi kimchi ratings: 1/5پوائنٹ بھی نہ لگا دوں 1 سے پہلے؟