Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Judwa: Another Blunder by Hum TV | A Cheap Copy of a Bollywood Movie

Judwa drama another blunder by humtv

کچھ کھٹی کچھ میٹھی بھارتی فلم کا قسط وار پاکستانی ڈرامہ جڑواں دیکھ رہی ہوں آجکل۔ سچی بات کہ نا کہانی کوئی غیر معمولی ہے نہ ہی کوئی بہت اچھا اسکرپٹ لکھا ہے بلکہ کافی بونگیاں ہیں اس میں لیکن ایک لڑکی جس کی وجہ سے میں پہلے چڑی اور یہ ڈرامہ چھوڑنے والی تھی اب اسی کی وجہ سے دیکھ رہی ہوں باقی فالتو مناظر یا تو دگنی رفتار پر یا آگے آگے کرکے یا دونوں طریق استعمال کرکے قسط پوری کرتی ہوں۔۔ 

عینا آصف۔ سچ مچ کی لڑکپن کی عمر میں ہے اور اسکو کردار مل رہے ہیں بائیس پچیس سال کی لڑکیوں کے۔ اس بات پر شدید اعتراض ہے مجھے۔ اس کے والدین پر اسکو کاسٹ کرنے والے ہدایت کاروں پر سب پر جو ایک بچی کو زبردستی بڑی لڑکی بنا چھوڑنے پر تلے ہیں جبکہ ہماری ڈرامہ صنعت میں بہت سی اچھی اداکارائیں ہیں جنکو لیا جاسکتا تھا اور وہ جچتیں بھی۔ 

اس ڈرامے میں عینا آف کو شامل کرنے پر باقی بھی ساری کاسٹ کم عمر رکھی گئ ہے۔ جو مائیں بنی ہیں وہ بھی جوان رکھی گئ ہیں باقی لڑکے لڑکیاں بھی دیگر ڈراموں کی نسبت کم عمر ہیں۔ اس سب کی بجائے عینا آصف کی جگہ سارا / زارا کے کردار کیلئے کسی نئی ابھرتی اداکارہ کو لیا جاسکتا تھا۔ 

اب بات کرتے ہیں اداکاری کی۔ ماننے والی بات ہے کہ عینا آصف نے دونوں کرداروں جن میں سارا دبو سی جھجکی ہوئی سی ڈرپوک لڑکی ہے اور زارا نہایت بااعتماد تیز بہادر لڑکی ہے، بہترین اداکاری کی ہے۔ اتنی اچھی اداکاری کہ میں صرف اسکی اداکاری کی وجہ سے ڈرامہ دیکھ رہی ہوں۔ یہاں کہانی میں شادی کا مسلئہ دکھانے کی بجائے اسکو ٹین ایجر ہی دکھایا جاسکتا تھا یونیورسٹی کی جگہ کالج گرل دکھاسکتے تھے افییئر دکھانے اور ناپسندیدہ شادی سے بھاگنے کی بجائے آجکل کے بچوں کے مسائل پر مبنی کہانی بنائی جا سکتی تھی جیسے سخت مزاج باپ جو غیر ضروری سخت مزہبی رویہ اختیار کیئے ہے جس سے اسکی بیٹی نالاں ہو ، باپ کی سخت گیری کی ہزار وجوہات دکھائی جا سکتی تھیں پرائم ٹائم کی عورتوں آنٹیوں کو ناظرین سمجھنے کی بجائے نئے دور کے بچے بچیوں کیلئے ڈرامہ بنایا جا سکتا تھا جس میں  والدین کی سختی کے پیچھے انکی جو محبت و تحفظ دینے کی خواہش ہے اسکو ایک اچھے پیغام کے ساتھ ناظرین تک پہنچایا جاسکتا تھا لیکن اس ڈرامے میں آج سے پچیس سال قبل آنے والی فلم کچھ کھٹی کچھ میٹھی کا مکمل چربہ بنایا گیا ہے یہ سوچے بنا کہ باقی عوام بھی پچیس سال بعد 2025 میں پہنچ چکی ہے انکو دوبارہ 2000 کے ماحول کی سیر نہ کرائی جائے جہاں ماں تو بیٹی کو خوب لاڈ سے پال رہی ہے او رباپ نے اپنی بیٹی کو ظالم پھپھی کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ سب سے بڑھ کر زارا اور سارا دونوں میں آجکل کی لڑکیوں والی کوئی بات دکھائی نہیں دیتی ، زارا جو خوب کھڑپینچ ہیں مگر ساری دنیا گھوم رہی انکی ایک عدد گھر او رکزن کے درمیان دوسری سارا تو ویسے ہی بیچاری ہے شادی ہی ہونے والی ہے اسکی۔ باقی جو یونیورسٹی میں پڑھ رہی تھیں وہاں بس گھاس کھودی ہے موصوفہ نے لڑکوں کو دیکھتی ہیں تھر تھر کانپتی ہیں، کزن بہن کے ہاتھوں پٹ رہی ہیں کبھی باپ سے کھری کھوٹی سنتی ہیں، یونیورسٹی چھوٹ گئ ہے کوئی فرق نہیں پڑ رہا اوپر سے پھپو کی باتیں سن کر گھر ہی گھر میں رہ کر بیس بائس سال زندگی گزار کر سیدھا گھر سے باہر بھاگ گئیں ، بنا کسی کا رابطہ نمبر لیئے انجان شہر گھوم رہی ہیں کزن کو فون بھی کیا تو مدد مانگنے کی بجائے جھوٹ بول کر بھٹکتی پھریں۔

آجکل کے دور میں ایسی لڑکی ہوتی ہے بھلا؟ اور ہے بھی تو کچھ تو منطق کو ہاتھ مارتے موقع محل بنائو یہ کیا بکواس لکھی ہے؟

> » Home » Korean Drama Reviews » Judwa: Another Blunder by Hum TV | A Cheap Copy of a Bollywood Movie

Posts



Stories




Exit mobile version