ندا یاسر خبروں کا حصہ اکثر بنتئ ہیں اپنی حماقت بھری باتوں سے لیکن اس بار انہوں نے تابش ہاشمی کے شو میں باتوں کے دوران کچھ ایسا کہا جس سے انکی ماضی کی ایک فاش غلطی کا ذکر دوبارہ سوشل میڈیا پر کیا جارہا ہے۔
ہوا کچھ یوں کے تابش ہاشمی کے پروگرام ہنسنا منع ہے میں باتوں کے درمیان وقار ذکا کی تصویر انہیں دکھائی گئ تو انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر کہہ دیا کہ یہ مرے اچھے دوست نہیں ہیں مجھے کرسی سے ہٹانے کی بہت کوشش کی جس پر تابش نے اندازہ لگایا اچھا یہ مورننگ شو کرنا چاہ رہے تھے
ندا نے اس بات کی تایید یوں کی
بہت مہم چلائی، مزید کہتی ہیں پہلے اتنے اچھے تھے مرے ساتھ جب اسی چنیل میں تھے جب وہاں سے نکل کر گیے بھئی میں نہیں نکلوایا میں نے کچھ نہیں کیا میرا کوئی لینا دینا نہیں پھر مرے دشمن ہو گیے ای میل کر کر کے ہیڈز سے کہ نکالو ندا کو نکالو ندا کو پتا نہیں میں نے انکا کیا بگاڑا ہے
یہ بات چونکہ نام لیکر کہی گئ تھی تو وقار ذکا بھی چپ نہ رہ سکے اور انہوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اپنی موجودہ مصروفیت کا ذکر کیا کہ وہ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں ساتھ ہی انہوں نے ندا یاسر کی ماضی میں کی گئ مارننگ شو کے حوالے سے ایسی بد دیانتی پر مبنی باتوں کا کچہ چٹھا کھول دیا۔
دراصل ندا یاسر نے ایک جنسی ذیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کیئے جانے والی بچی کے لواحقین کو پروگرام میں بلوایا تھا اور اس پروگرام میں کچھ ایسی باتیں ہوئیں جو ناظرئن پسند نہ کرسکے یوں لگا اہل خانہ کو رو رو کر ہمدردیاں اکٹھے کرنے پر اکسایا جا رہا تھا اور انکے آنسوئوں سے ریٹنگ کا پیٹ بھرا جا رہا تھایوں لواحقین کا دنیا کے سامنے تماشہ ہی لگ گیا۔ لوگوں نے ندا کے اس رویئے کو سخت ناپسند کیا تو بے تحاشہ تنقید کے جواب میں ندایاسر نے کہا کہ لواحقین نے خود ان سے رابطہ کیا تھا۔ اس پر ایک یو ٹیوبر کے انٹرویو کی جھلکی وقار ذکا نے اپنے ویڈیو پیغام میں شامل کی جس کے مطابق لواحقین اس یو ٹیوبر کو صاف بتا رہے تھے کہ ندا اور اسکی ٹیم نے انکو خود بلوایا تھا۔ ند انے کہا کہ انکی ٹیم نے ایف آئی آر بھی درج کروانے میں مدد کی جبکہ لواحقین نے صاف کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا ۔
وقار ذکا نے اپنی اس ویڈیو کو بھی اس پیغام کا حصہ بنایا جس کے مطابق وہ لوگوں کو طریقہ کار بتا رہے تھے کہ ندا اور انکی ٹیم کی صحافتی بد دیانتی ، غیر پیشہ ورانہ رویئے اور بے حسی پر کیسے پیمرا اور اے آر وائی کو شکائت درج کرائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال کو اس واقعے پر عوامی رائے پہچانے کا طریقہ بتایا تھا جو کہ بالکل ایک سادہ درست طریقہ کار تھا۔وہ لوگوں کو ندا کو گالیاں دینے سے منع کرتے ہوئے درست سمت اپنا غصہ پہنچانے کا طریقہ بتاتے پائے گے جو کہ آپ وقار ذکا سے جتنا بھئ شخصی ذاتی اختلاف رکھتے ہوں اس بات پر انکے پیشہ ورانہ غیر جانبدارانہ رائے اور رویئے اختیار کرنے پر انکو ضرور سراہیں گے۔
ندا یاسر اور انکی ٹیم مندرجہ بالا معاملے میں یقینا غلطی پر تھی۔ بہترین طرز عمل یہی تھا کہ اپنی غلطی پہچان کر اس پر شرمندہ ہو کر تلافی کی جاتئ ۔ وقار ذکا سے تعلقات بہتر نہ بھی کیئے جاتے کم از کم یوں نام لیکر ایک مشہور شو میں تضحیک آمیز انداز میں ذکر کرکے وقار کو نیچا دکھانے کی کوشش نہ کی جاتے اس واقعے کو دوبارہ تازہ بھی نہ ہو پاتا۔
وقار ذکا نے اس وقت ظرف دکھایا تھا اس بات کو ندا یاسر کو مان لینا چاہیئے تھا۔
تاہم ویڈیو پیغام کے آخر میں وقار ذکا نے سب مروت اخلاقیات بالائے طاق رکھ کر ندا کو عمر کا طعنہ دیا خود سے پندرہ بیس سال بڑا قرار دے کر خالہ باجی آنٹئ تمسخرانہ انداز میں کہہ کر یقینا اپنی سطح سے گر کر بات کی جو کہ اس صنعت سے بیس پچیس سال سے وابستہ انسان کو زیب نہیں دیتا۔
ایک بات کہنا چاہیں گے ندا یاسر بہت کم عمری سے ٹی وی پر جلوہ گر ہیں اور وقار ذکا بھی۔ ندا دیکھتے ہی دیکھتے بڑی ہوئی ہیں ۔ وقار ذکا بھئ۔ ان میں عمر کا اتنا تفاوت نہیں ہے۔ ندا اپنی عمر نہیں چھپاتی ہیں اور خود کو چوالیس پیتالیس تک آرام سے مان لیتی ہیں انکے پرانے انٹرویوز دیکھے جائیں تو یہ بات اتنئ غلط بھی نہیں لگتی۔ وقار ذکا خود بھی اتنے چھوٹے ہرگز نہیں ہیں ندا سے بڑے نہ سہی تو برابر کے تو ہوں گے ہی۔ یوں فضول میں چڑانے کی نیت سے ایسے جملے تو بچے کستے ہیں ۔ اگر ندا نے چھوٹا پن دکھاتے انکو اسکرین پر کچھ کہہ دیا ہے تو جوابا انہیں وہی غلطی نہیں دہرانی چاہیئے تھی۔
📣 Hey Urdu Literature Lovers! 📣 Are you a fan of gripping Urdu novels, soul-stirring shayari, or enchanting urdu kahanian? If so, we’ve got something exciting for you! 🎉 At Urduz Web Digest, we’re all about bringing you the best of Urdu literature, right at your fingertips. 📚💻 Visit us at www.urduz.com and dive into a world of romance, drama, and poetry.