Priest
مکمل کرلیا اور دماغ کے چودہ طبق روشن ہوئے وے ہیں۔ خدا کا لاکھ شکر ہے ہم مسلم ہیں کیوں بتاتی ہوں۔
کہانی ہے ایک عدد بھوت کی جس نے کوریا کو تگنی کا ناچ نچایا۔ ہیرو کی والدہ میں گھس کر انہیں مار دیا جوابا ہیرو بنا پادری اور جنوں بھوتوں کا شکار کرنے لگا۔ انکی ایک تنظیم ہے 634 ریجیا جو گرجا کے زیر انتظام ہے۔اس تنظیم میں دلیر پانچ چھے لوگ ہیں جو مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ ہیں۔ ایک دن ایک عدد بچہ اسپتال آتا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے ایک پادری نے اسکو زخمی کردیا ہے۔ پادری گرفتار ہے۔ ہیروئن ڈاکٹر ہے اسکا علاج کر رہی ہے ۔ پادری نے خود کشی کر لی ہے۔ ریجیا اس بھوت کو پکڑنے اسپتال پہنچ گئے ہیں اور ہیروئن کے اردگرد لوگ اس بھوت کا شکار بن رہے ہیں کسی نہ کسی طرح ہیروئن اس اتارے کا حصہ بن رہی ہے۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
ڈاکٹروں کیلئے۔
علاج کرو اپنے کام سے کام رکھو جتنے ڈاکٹروں نے علاج سے اوپر کوئی ہمدردی دکھائی مریض سے برا پھنسا۔
اضافی کرداروں کیلئے۔
کالی سانسیں لو اور چیخیں مارو خود ہی کوئی نہ کوئی تمہارا اتاراکرنے آجائے گا۔ نہیں تو مرجانا ۔ اب ہر کوئی ہر وقت آ تو نہیں سکتا اتاراکرنے۔
انسپیکٹر انکل کیلئے۔
اتنے بددماغ بنو کہ بھوت بھی اندر آجائے تو سوچے دفع کرو اس منحوس کو میں کوئی ڈھنگ کا بندہ ڈھونڈتا ہوں۔ ان انکل نے بھوت کو دانتوں چنے چبوائے۔ اور جب سچ مچ بھوت سامنے آیا تو کہنے لگے لو مارو مجھے میں نے اپنی بیٹی کے پاس جانا ہے۔ بھوت بھی بدمزا ہوگیا۔ بندہ ایک آدھ چیخ ہی مارلیتا ہے بڈھے ہونہہ۔
امیر باجی کیلئے۔
ابا امیر ہوں تو ہر الٹے کام میں پڑو جب پولیس کی نوبت آئے گی ابا بچا لیں گے۔
موصوفہ بھوتوں میں پھرتی تھیں مگر ایسے کمینے ریجیا والے تھے انکو جو مقدس پانی دیا وہ ایکدم بےکار تھا۔
پانی سے نہلا کر بھوت کی دھڑکن سننے کی کوشش کی اور بس بھوت حاوی ان پر۔ بندہ کوئی تعویز ہی بنوالیتاہے اتنے پادری پھر رہے تھے ارد گرد۔
پادری انکل کیلئے۔
ان انکل نے ثابت کیا کہ سوچی پیا تے بندہ گیا۔ یہ زیادہ سوچتے نہیں تھے بس بھوت کو جہاں دیکھتے مارنے پر تل جاتے۔ بھوتنیاں اپنے بچوں کو سلانے کیلئے انکا نام لیتی ہوں گی سو جائو نہیں تو پادری آجائے گا۔ یہ انکل اتارا کرنے کے ماہر تھے۔ لیکن ان سے لڑکیاں بھلوانے کا کام بھی لیا گیا ویسے اس کام کی تک نہیں بنی تھی کوئی۔
نن آنٹئ کیلئے۔
یہ آنٹی پارٹ ٹائم بھوتنئ کا کام آسانی سے کر سکتی ہیں۔ صرف بنا میک اپ بھی رات کو سڑکوں پر پھریں تو سٹریٹ کرائم میں کافئ کمی آجائے۔ ان سے سبق ملتا کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے
ہیرو کیلئے۔
اماں پر بھوت انکی محبوبہ پر بھوت اتنے بھوتوں میں گھرے تھے تو بجائے اتارا کرواتے یاداشت بھلوا بیٹھے۔ ان جیسے ڈاکٹر ہوتے ہیں جو مریضوں کے پیٹ میں قینچی چھری تولیہ وغیرہ بھول کر پیٹ بند کردیتے۔ ان بھیا نے یہ نوبت آنے سے قبل میڈیکل کی سیٹ ، سیٹ ہوئی لڑکی سب ضائع کرکے رہبانیت کا راستہ اختیار کیا۔ حالانکہ کسی پیر فقیر سے تعویز لیکر بھی کام چل سکتا تھا۔ مجھے تو لگتا یہ خود ہی بھوت تھے جبھی انکے ارد گرد خواتین بیچاریاں بھوتوں کا شکار بنتی گئیں۔
ہیروئن کیلئے۔
لڑکا پٹائو اپنے پروفیشن کا ہو تو اور بھی اچھا اسکے ساتھ شادی کرو پھر اسکے دوستوں رشتہ داروں سے ملنا شروع کرو۔ انہوں نے آخری کام پہلے کیا۔ لڑکا جس پادری کو اپنا بڑا بھائی مانتا تھا اسی پادری کی وجہ سے انکا تعلق ختم ہوگیا۔
بہن بچپن سے تعویز پہننے کی عادت ڈالو۔ لڑکیاں تو بال کھول کر چھت پر چلی جائیں تو جھپیٹے میں آجاتیں یہ بال کھول کر بلائوں کا ڈبہ کھول بیٹھیں۔ ایک تو لڑکا کھو بیٹھیں پھر یادداشت۔ مطلب باجی سب بھول گئ ہو تو خوش کیوں نہیں رہتیں اتنا پیارا تھا دوسرا ڈاکٹر۔ دماغی علاج بھی کردیتا اگر شادی کے بعدکچھ یاد آتا تو۔
بھوت کیلئے۔
انسانوں سے سیکھو۔ بچپن سے ایک دنیا نام پکار پکار کر یہ کردو وہ کردو کہتی ہے ہم حسب ضرورت ان سنی بھی کرتے ہیں موڈ ہو تو غلط نام بھی بتاتے اور تو اور ایک نام کے درجنوں لوگ ہوتے انجان بننے میں آسانی رہتی۔ انکو دو ایک بار انکا نام پکار کر کہو جائو جہنم میں یہ چلے جاتے ایسی بھی کیا فرمانبرداری۔
ذاتی رائے
یہ ڈرامہ آٹھ اقساط تک دیکھا نویں دسویں گیارہویں قسط تک سب ہوا اور پھر خود کو نہایت الو گھامڑ سمجھا۔ مطلب یہ کیا گھمن گھیری مچائی اچھا بھلا سب مر رہے تھے۔ خیر نہیں بتائوں گی کیا گھمن گھیری تھی خود دیکھو سارے۔
ہاں آیت الکرسی یاد رکھو ایسا کوئی بھوت پریت ملے تو خود پر پھونکنا یہ نہ ہو اس سے نام پوچھنے بیٹھ جائو۔ ہم نے یہی سنا بچپن سے کہ نام لوتو وہی بھوت آجاتا ہے۔ ضدی ہواتو جاتا بھئ نہیں آسانی سے
Desikimchi ratings: 5/5
بھوت کا نام بتائوں؟ سیموئیل تھا 🤣