Project silence.
یہ فلم دیکھنے کا شوق تھا۔ذومبی موودی سمجھ کر لگائی مگر پتہ لگا کتی مووی ہے۔ گالی نہیں دے رہی واقعی کتی مووی ہے۔
اسکا نام کتی کا انتقام یا پاکستان کی داستان ہونا چاہیئے تھاکیوں پتہ لگ جائے گا ۔ کہانی شروع ہوتی ہے ایک حسب معمول کمینی لڑکپن کی عمر میں لڑاکی لڑکی سے جو دوسرے ملک پڑھنے جا رہی ہے۔ باپ کوریا کے وزیراعظم کے گھر کے حفاظتی انتظام کا منتظم ہے۔ اف کیا ترجمہ کیا ہے سیکیورٹی انچارج کا شاباش واعظہ۔ہاں تو اماں دنیا میں نہیں انکی ایک عدد کتاب بس باقی جسے سامان میں رکھ کر وہ لے جا رہی ہے۔ ابا اسکےجانے سے خوش نہیں مگر کیا منہ لگیں۔ اسے چھوڑنے ائیر پورٹ پر نکلے۔ دوسری جانب ایک عدد گولف پلیئر بھی اپنے آخری سفر پر نکلی ہے اپنی باجی کے ہمراہ۔ ایک آدھ اور بھی لوگ ہیں۔ بس کل ملا کر پانچ سات لوگوں کی کہانی ہے۔
اچھا اب گزرے پل پر سے پل پر دھند کی تہہ ہے کچھ احتیاط برت رہے کچھ ہمارے جیسے لوگ سر پر کفن باندھے فل اسپیڈ میں گزر رہے۔ لڑکی کو ایک عدد کالی فوجی گاڑی نظر آتئ ہے جس کے پنجرے میں سے ایک دو بالشت منہ کا بڑا سا کتا جھانک رہا تھا۔ جسے دیکھ کر خوف آتا ہے۔
تیز رفتاری کے باعث ایک گاڑی ٹکراتی ہے حادثہ ہوتا ہے۔ اسکے پیچھے سو کے قریب گاڑیاں ٹکراتی ہیں۔ پوری سڑک بلاک کچھ زخمی کچھ شور کرتے لوگ۔ اب ہوا یہ کہ اس پنجرے کا دروازہ کھل گیا اور آٹھ نو گدھے جتنے بڑے کتے باہر نکل آئے۔ یہ کتے خونخوار ہیں۔ جہاں انسانوں کو شو رکرتے دیکھتے انہیں کاٹ کھاتے۔ دیکھتے ہی دیکھتے آٹھ نو کتوں نے پوری سڑک پرقیامت مچا دی۔
ایک عدد پروفیسر سائنس دان صاحب ہیں جو ان کتوں کو قابو کرسکتے اپنے لیپ ٹاپ سے ہر کتے کے پٹے کے ساتھ ایک چپ ہے جو چپ ان کتوں کو قابو کرتی ہے آٹھ کتے قابو کر کے انکو پنجرے میں واپس لے آئے ایک کتیا کی چپ گر گئ۔
ایمرجنسی میں ہیلی کاپٹر بلوایا گیا انکے پنجرے کو چڑھایا جا رہا تھا کہ کتے بے قابو ہوئے اور ہیلی کاپٹر بھی کریش ہوگیا اسئ پل پر ۔ پہلے صرف حادثہ تھا اب بےقابو کتے ہیں اور ایک عدد آئل ٹینکر بھی جل رہا ہے۔
ہیرو اپنی بچی کو بچا کے نکلنا چاہ رہا ہے۔ بلو ہائوس سے رابطہ کر رکھا ہے لیکن کیا یہ اتنا آسان ہے؟
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
ٹرک ڈرائیوروں کو۔
اپنے ٹرک کا فیول بھرنے میں دلچسپی رکھو باقی پیٹرول پمپ جائے بھاڑ میں۔ اس بے چارے نے نیکی کی ہیرو کے ساتھ اور ایسی گلے پڑی اسکے کہ اگلے سات جنم کبھی نیکی کرنے کا سوچے گا نہیں۔
گالف کی کھلاڑی کیلئے۔
بہن پاسپورٹ ویزا کی معیاد ختم ہونے سے قبل انکو دوبارہ بنوالو ۔ ان موصوفہ نے گالف نہ کھیلنی پڑے اسلئے یہ حرکت فرمائی اور آخر میں انکو گالف ہی کھیلنی پڑی وہ بھی گاڑی کی چھت پر۔
سائنسدانوں کیلئے۔
بھیا اپنی تحقیق کرو کسی خفیہ ادارے کی مدد نہ کرو ۔ ان اداروں نے کام نکلنے کے بعد دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینکنا ہے۔
ایکسٹراز کیلئے۔
حادثے کا شکار ہوتے ہی شوٹنگ کی لوکیشن سے نکل جائو۔ سچی انہوں نے ایسا ہی کیا۔ اسکے دو فائدے ہوئے ایک تو بجٹ کم بنا ہدایت کار کا دوسرا یہ سب ایکسٹراز کہیں اور دیہاڑی لگانے پہنچ گئے ہوں گے یعنی مزید پیسے۔
کوئی دو ڈھائی سو کے قریب گاڑیاں ٹھکیں ، ہر گاڑی میں ایک دو بندہ بھی لگائو تو سیدھا پانچ سو بندہ ہونا چاہیے جو زخمی ہوااوپر سے 9 کتے سب کو بھنبھوڑتےپھرے پھر فوجی الگ آئے swatفورس الگ مگر زخمی چھوڑ لاشیں تک گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہوگئیں۔
swat فورس کے اہلکاروں کیلئے
انکی اچھی تربیت نہیں ہوئی انکو پاکستان سے تربیت دلوائو۔ ہمارے بیچارے سیکیورٹی افسران دو ٹانگوں والے ملسح کتوں سے بھئ نپٹ لیتے ان سے چار ٹانگوں والے غیر مسلح 9 کتے نہ مارے گئے۔ جس پر کتا حملہ کرتا گن سب سے پہلے پھینکتا۔ فل لوڈڈ گنز سے کتے تو کیا ہی مارتے کتوں نے حملہ کرکے انکا ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ کچھ ذیادہ ہی پھٹو فورس ہے انکی بھئ۔
بڈھوں کیلئے۔
انکے بڈھے بوجھ نہیں بنتے۔ جہاں قربانی دینے کی بات آتی بڈھے کبھی sink holeمیں زیر زمین دفن ہونے کو ترجیح دیتے کبھی کتوں کے سامنے ترنوالہ بن کے سب کو بھگا دیتے۔ ہمارے یہاں کے بڈھے ایسے نہیں۔ یہاں ایسی فلم بنے تو اچھے بھلے بھاگتے نوجوان کو چھڑی اڑا کر گرا دیں کہ تم تو جوان ہو بھاگے جا رہے ہو یہ نہیں کہ مجھے بھی کندھے پر لاد لو۔
ہیرو کیلئے۔
اسکو مرنے کا بچپن سے شوق تھااور مارنے کا شوق بڑا ہو کر پیداہوا۔جہاں کوئی قربانی دینی کبھی کسی کو پھنسانے لگے کبھی کسی کو چھوڑ کر بھاگنے لگے۔ سیدھا جہنم کا راستہ اپنائے تھے لیکن بیٹی ڈاڈی تھی۔ ابا کو ایک غلط کام نہ کرنے دیا بلکہ ابا کو بچانے بھی پہنچ جاتی۔
بیٹیوں کیلئے۔
ایسا ابا کہاں سے لبا۔ مطلب ایسے ابا کہ بیٹی بچانے کے لیئے کچھ بھی کرسکتے تھے۔ بیٹئ ایسی کہ جا جا کر خطروں میں جا کودتی۔ بھیانک بدشکل کتے کو بسکٹ دینے پہنچ گئی۔ کورین تھی ۔یہ حرکت پاکستان میں کرتی ابا نے کتے سے بعد میں بچانا تھا پہلے دو لگانی تھی کان کے نیچے اکیلی باہر نکلی کیوں؟
فوجیوں کیلئے۔
مجھے نہیں پتہ تھا کورین فوجیوں کو بھی کتے پالنے کا شوق۔ بس اتنا فرق ہے وہ چار ٹانگوں والے پالتے اور وزیر اعظم کو پتہ ہوتا ہے کہ کتے پالنے لگیں ہیں۔ یہ بات تو واقعی سیکھنے والی ہے ۔ کتے پالو شوق سے پالو ملک کے سربراہ کو بتا کر پالو۔ اسکا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ملک پر جب ان کتوں کی وجہ سے کوئی آفت آتی تو وزیر اعظم پر الزام لگانا تو آسان ہوتا ہی ہے ذمہ داری ڈالنا بھی آسان ہوجاتا۔ویسے پاکستان کا معاملہ مختلف ہے۔ یہاں سب سے آسان کام وزیر اعظم پر ملبہ ڈالنا ہوتا ہے۔ ایک فرق یہ بھی ہے کہ کورین پالتو کتوں کو قابو کرنا بھی جانتے ہیں۔ خیر
کتوں کیلئے۔
بہت بھیانک سبق ہے کتوں کیلئے۔ جب آپ ریاست کیلئے پالے جاتے ہیں تو جہاں جب جی چاہتا ریاست کے ٹھیکیدار آپکو گولیوں سے بھون ڈالتے۔ زندہ جلاتے یا ڈبو دیتے۔ اب آپ ایک دو بچ بھی جائیں دوسرے سیزن کیلئے تو یاد رکھیئے یہ فلم ہٹ نہ ہوئی تو اگلا پارٹ کوئی کیونکر بنائے گا۔
ذاتئ رائے۔
خالص سروائیول مووی ہے۔ دلچسپ آخر تک تجسس رہتا ہے کیا ہوگا۔کہانی پاکستان کے موجودہ حالات سے اتنی مطابقت رکھتی ہے کہ مجھے لگتا ہے ہماری کہانی ہمارے حالات کو علامتی کرداروں سے بدل کر فلمایا گیا ہے۔
ہم ابھی ویسے کتوں سے نمٹ ہی رہے ہیں۔ کورینوں کو سکون امن سے رہنا پسند ہی نہیں انکو پاکستان بلالو۔
Desi kimchi rating: 5/5
بہترین فلم ہے۔ آج کے دن کے حساب سے دیکھنا بنتا۔