بڑے بڑے ڈرامے دیکھے برے برے ڈرامے دیکھے مگر جتنا چغد اس ڈرامے کو دیکھنے کے بعد خود کو سمجھا اسکا کوئی مقابلہ نہیں۔ یہ نیٹ فلیکس کی اصل سیریل ہے اسکا پہلا موسم یعنی مزید بھی چلے گا۔ دیکھنے کی وجہ بس ایک۔ اس میں ہے سونگ کانگ اور لی دوہیون۔ ہائے۔ اب مزید ایک لفظ بھی نہ پڑھو تو بھی مجھے پتہ سب نے دیکھنی ہے یہ سیریل کہانی شروع ہوتی ہے سونگ کانگ سے ۔ پیارا اسکول کا لڑکا۔ ہیں۔ ہاں۔ یہ گھسا ہوا ہی اتنا ہے کہ اسکے برابر کا لی ہیون وو سمجھدار اور کھڑپینچ بنا ہوا ہے اس ڈرامے میں اسکو بونگا چھوٹو اٹھارہ سالہ بچہ نما لڑکا بنایا ہے۔ یہ لڑکا اداس عجیب اور خود کشی پر مائل ہے ۔ نئی جگہ آبسا ہے رہنے اور کیا منحوس انسان بنا ہے جسکے ساتھ کچھ اچھا ہو ہی نہیں سکتا۔ زندگی سے تنگ خودکشی کرنے چھت پر چڑھتا ہے وہاں ایک لڑکی بیلے ڈانس کرتی ملتی ہے اور یہ خود کشی بھول۔بھال باتیں کرکے واپس پلٹ آتے ہیں۔ موصوف خودکشی کا بھی باقائدہ مہورت دیکھ کر کرنے کا ارادہ کرتے ہیں 25 اگست کو کریں گے خود کشی۔ مگر ہوتا یوں ہے کہ اچانک ناک سے خون بہہ نکلتاہے۔ یعنی کوئی بیماری ہے ۔کیوں ہو بیماری اسکا تو قد بھی رکنا چاہیئے۔ اور کمزور بھی ہو جانا چاہییے کیونکہ صرف ریمن کھا کھا کے گزارا کرتا ہے ایک کارٹن ریمن کا منگواتا ہے۔ مگر جب دروازہ کھولتا ہے تو کارٹن ادھڑا ہوا پڑا ہے ریمن کے پیکٹ بکھرے پڑے ہیں بھئی جو بچا اسے تو سنبھالو نہیں اسکا تعاقب کرتے پہنچے پڑوسن کے اپارٹمنٹ کے باہر خون ودہشت کا ایسا نظارہ دیکھا کہ الٹے پائوں واپس ننھا دل سنبھالتے گھر میں بند ہو گئے۔ اب بجی گھنٹی دروازے کی۔ ڈرتے ڈرتے باہر کیمرے کی اسکرین سے کیا دیکھتے ایک حسین لڑکی گھبرائی کھڑی ہے اور منت کررہی ہے اندر آنے دو کیونکہ باہر کچھ عجیب سا ہوا ہے اسکا کتا غائب ہے خون پھیلا ہوا۔ اب سوچو وہ لڑکا جو لڑکی دیکھ کر خود کشی کرنا بھول بیٹھا یہاں تو اسکی عقل خبط ہو جانی چاہیئے تھی ایک لڑکی بے چاری کی مدد کرنے سے پہلے مراقبے میں کھو گیا تاویلیں گڑھ لیں بولا ہاتھ دکھائو حالانکہ کوئی پاکستانی ہوتا تو فرمائیش کرتا پائوں دکھائو جسکی تک بنتی۔ مگر نا جی۔ انہوں نے ہاتھ دکھانے کی فرمائش کی جسکو سنتے ہی ہیروئن نے آنکھیں دکھائیں سیاہ بس بنا سفید حصے کے کالے ڈیلے جیسی آنکھیں۔ موصوفہ بن چکی ہیں درندہ۔ مونسٹر کو اردو میں یہی کہتے۔۔ بس کہانی اس بے چارے کی یہاں جو رکی۔ تو بس زندگی برباد ہوئی سمجھو۔ اب باقی عمارت کے مکینوں کا حال سنو۔ آدھے لوگ نچلی منزل پر باہر جانے کی کوشش میں ہیں مگر پوری عمارت کا ہر دروازہ بند ہے تگ و دو کرکے کھولتے ہیں تو پچھتاتے ہیں کیوں سامنے کھڑا ہے درندہ جسکی زبان لمبی ہے۔ اب یہاں ہے لی دوہیون کی شاندار اینٹری۔بھڑ گیا اپنے سے دگنے تگنے بڑے طاقتور درندے سے مار بھگانے لگا تھا کہ خود اسکے ہتھے چڑھنے لگا یہاں آئیں ہیروئن صاحبہ جو پوسٹر میں نظر آرہی ہیں بچا ڈالا جوابا لی دو ہیون نے انہیں بچایا دونوں بچ بچا کے اب اندر۔ دروازہ بند عمارت بند اب دو درجن لوگ بھانت بھانت کے دماغ ان سب کو سنبھالنا خوراک پانی کا حساب آگے کا لائحہ عمل طے کرنا سب میرے نازک اوپا کے کندھوں پر۔ اب جو یہ تیسرے سائیڈ ہیرو نظر آرہے پوسٹر میں نہایت طاقتور خونخوار قسم کے ہیں ایک بندے کو ماسکنگ ٹیب سے باندھ کر اس پر تشدد کر رہے ہیں۔ اب آگے یہ ہے کہ جو دو چار لوگ اب بھی اوپر ہیں سب نیچے آجائیں یہ منصوبہ ہے لی دوہیون کا۔ سب آئے ان میں سب اپنی اپنی جگہ سپر ہیرو ہیں بلائوں سے لڑتے ہیں۔جو ہر قسم کی ہیں ہالی ووڈ کا کوئی بلا کا کانسیپٹ نہیں چھوڑا انہوں نے ہر طرح کی مصیبت جھیلی آدھی تعداد تک مر مر کر پہنچے کہ ایک چھوٹی لاری جتنے لوگ بچے۔ رہا سونگ کانگ تو وہ موصوف بلا بننے کے ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ ان سے ان سب نے خوب فائدہ اٹھایا ہر بلا سے بھڑاتے رہے۔ اور بس ختم۔ کہانی الائیو جیسی ہے بس کسی طرح زندہ بچنے کے سو طریقے پر مبنی۔ قسم قسم کے لوگ کیسے برے حالات میں کیسا رویہ اپناتے یوں سمجھ لیجئے تین گھنٹے کی فلم کو دس اقساط تک بنایا تو کیا کچھ نا ہوا ہوگا۔ یقین کیجئے کچھ نا ہوا سوائے میرے لی دوہیون کو مارنے کے کم بختو سب بچ رہے تھے اسے بھی بچنے دیتے کہانی سے سبق ملتے۔ معاون کرداروں کیلیئےبھئ جتنے مرضی توپ بن جائو درندوں سے لڑ جائو مرنا ہی ہے چاہے جو اکھاڑ لو۔ ہیروئن کیلئے بھئی موصوفہ آگ بجھانے والی ہیں مگر چلتا پھرتا بم ہیں ۔ دس دفعہ شک گزرا بی بی کچھ ذیادہ ہی ماہر ہیں ہر کام کی وہ آخر میں کھل بھی گیا کہ سیکرٹ ایجنٹ تھیں۔۔ حاملہ ہو کر انہوں نے جو جو اسٹنٹ مارے ہیں بچہ یقینا چھوٹا موٹا سپر ہیرو ہی بن کر پیدا ہوگا بچے روتے دنیا میں آتے انکا دنیا میں آکر نرس کی ناک لات مار کر پھوڑتے ہوئے رلاتے ہوئے پیدا ہوگا یقینا اگلے سیزن میں۔ سائیڈ ہیرو کیلئے۔ قاتل بنو عاشق بھی۔ سب کی گلا دبا کر سانسیں بند کرتے مر مٹے دمے کی مریضہ پر اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش میں جب لگا کہ جام شہادت نوش کر گئے اسکے ہمراہ تو آخری منظر میں سونگ کانگ سے باتیں کرتے نظر آئے یقین راسخ ہوا اس احمقانہ سیریز کا سیزن ٹو بھی ہوگا اور میں نے وہ بھی سونگ کانگ کے پیچھے دیکھ ڈالنا۔ ہیرو کیلئے۔ مرنے کی خواہش دل میں رکھو خود کشی کے بارے میں سوچتے رہو امر ہو جائو گے۔وہ بندہ جو زندگی سے بیزار ہو خودکشی پر آمادہ ہو اگست میں وہ اکتوبر میں امر ہوجائے طاقتور ہو جائے چاہے پورا درندہ اس پر آگرے یا وہ چودھویں منزل سے نیچے آگرے نہیں مرے گا زخم وخم ٹھیک خود ہو جائیں گے اور وہ لوگوں کی زندگیاں بچاتا پھرے گا ایسا سپر ہیرو کوئی اور بنے تو خوشی سے اچھلتا پھرے مگر یہ روتے پیٹتے رہے دکھی رہے میں ایسا کیوں ہوں میں ایسا کیوں ہوں۔ ہر سپر ہیرو کی طرح انسانوں کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن کر انکو بچاتے پھرنے سے سپر ہیرو سے ذیادہ نوکر غلام والے احساسات ذیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ تو کہہ سکتے یہ واحد سپر ہیرو ہے جسکو عقل آگئ۔ لی دوہیون ہائے نا مرکزی نا ثانوی مگر انتہائی اہم کردار ۔ کیا ملا زندگی میں تم کو ؟۔ کوئی غیر مرئی طاقت نہ ہونے کے باوجود سب کو بچایا انکے خوراک پانی و دیگر کا خیال رکھا سب کو بچاتے رہے اپنی سوتیلی بہن کے ہاتھوں زلیل ہوتے رہے مگر آخر میں اسکی وجہ سے واپس گئے سونگ کانگ کو واپس لانے اور خود وہیں رہ کر دب گئے ملبے تلے۔سب کتے بلے بچا لیئے تھے میرے ہیرو اوپا کو بھی بچا لینا تھا۔ مطلب کوئی خاص دشمنی ہے لی دوہیون سے؟ پہلے ہوٹل ڈیل لونا میں اسکے ساتھ کتے والی کی۔اچھا جگنو والی کی اب ٹھیک؟ پھر 18 اگین میں سارے جوکھم اس سے اٹھوا کر آخری قسط میں گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب کردیا اور اب اس ڈرامے میں مار ڈالا آخر میں۔ کیوں کیوں کیوں وے وے وے؟؟؟ ذاتی رائے۔بھئی زومبی والی یا سائنس فکشن دیکھتے ہو تو یہ بھی دیکھ لو کونسا بل آتا ہے۔ سونگ کانگ پسند تو دیکھ لو لی دوہیون پسند تو دیکھ لو آخری سین کے سوا پورے ڈرامے میں اصل۔ہیرو پنا لی دوہیون نے ہی دکھایا ہے اور جوابا ہیروئن سے مکے کھائے ہیرو کے پیچھے موت کا ذائقہ چکھا۔ بس ایک سائیڈ ہیرو نے اسکے ساتھ کچھ برا نہ کیا جس پر میں گھور گھور کر دیکھتی رہی اسے کیوںکہ دیکھا بھالا لگ رہا تھا مگر مجھے یاد نہ آیا کہاں؟؟؟؟ خیر دیکھو تم لوگ بتائو پھر مجھے۔۔ آخرمیں ہی کیوں سب دیکھ کر بیٹھی ہوئی ہوں؟