Desi Kimchi |desi kdrama fans|

Sweet Home 2 netflix series kdrama urdu review of first half of season

sweet Home season 2

اخیر انتظار تھا پچھلا سیزن ایک دن میں ہی شائد ختم کیا تھا یا حد سے حد دو دن ۔ اس بار دیکھتے ہوئے دل کو الگ ہی کچھ احساس ہوا۔ کورین لکھاری عموما علامتی کہانیاں لکھتے ہیں۔ جیسے ڈیوٹی آفٹر اسکول بظاہر تو خلائی مخلوق کے حملے کے بارے میں تھا مگر درحقیقت ایک ہائی اسکولر کی مشکل زندگی کی کہانی تھی۔ ایک ہائی اسکولر کیلئے اسکول کا امتحان ہی کسی خلائی مخلوق کے حملے سے کم نہیں ہوتا۔ کہاں خلائی مخلوق سے لڑتے سب موت کے گھاٹ ایک انسان کے ایک خوف کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے ہی جیسے انسانوں کی زندگی چھین لینے پر ختم ہوا۔ یہ کہانی اگر یوں لکھی ہوتی کہ ایک ٹاپر کو یہ وہم ہوا کہ شائد وہ ٹاپ نہ کر پائے گا اس نے اپنے سب ہم جماعتوں کو قتل کردیا۔ تو آپ کہتے بکواس ایسا کون کرتا۔ ایسے تھوڑی ہوتا ہے۔ مگر کیا آپ نہیں جانتے امتحان دیتے اپنے جیسے دو ہاتھ پائوں ایک دماغ رکھنے والے انسانوں سے مقابلہ کرتے صرف اگر نوبت قتل و غارت تک نہیں جاتی تو اسکی وجہ ہے ہم کچھ اخلاقی اور معاشرتی پابندیوں میں خود کو جکڑا محسوس کرتے ہیں ورنہ آپس کی ٹسل اتنی ہی ہوتی ہے کہ ایک دوسرے کو ہرانے کیلئے جان بھی لے جائیں۔ کیاامتحان کی ناکامی پر اپنی جان نہیں لے لیتے بچے؟

سویٹ ہوم بھی علامتی ہی کہانی ہے۔ ایک ایک قسط اتنی دل سے لکھی ہے کہ ایک لکھاری( اب کم از کم خود کو تو خود لکھاری مان لوں نا) ہونے کے ناطے میں نے ایک ایک کردار کے دلی جزبات کو محسوس کیا ہے۔ درحقیقت یہ کہانی انسان کے اپنے اندر موجود کسی عدم تحفظ کے احساس کے انسان پر حاوی ہو کر اسکو اسکے بدترین خوف کے اس پر حاوی ہوجانے پر اس انسان میں کیا تبدیلیاں آتی ہے ،ان کی عکاسی ہے۔ پہلا موسم جہاں سب آہستہ آہستہ ایسی عجیب الخلقت مخلوق میں تبدیل ہوتے جا رہے تھے ان میں سے کچھ بچ پائے تو دوسرا موسم مزید چونکا دینے والا ہے کہ دراصل یہ سب تو وہم و گمان کی کہانی ہے۔خود سے خوف کھانے کی کہانی ہے۔ ابھی چوتھی قسط آدھی دیکھی ہے او ریہ لکھنے بیٹھ گئ۔

کیوں؟ کیونکہ ان سب واقعات کو بہت شدت سے محسوس کیا میں نے۔پہلا واقعہ وہ بڑی چھپکلی جو اپنے بچے کو بچانے کیلئے زندہ جل گئ دراصل کسی کیلئے خطرہ تھی ہی نہیں۔ وہ بس اپنے وجود کے حجم سے بے خبر تھی۔ اسکا وجود کچھ نہ کرکے بھی آزار تھا انسانوں کیلئے۔ مگر کیسے؟ ہم انسان کتنی چھوٹی سی بات سے بھی پریشان ہو جاتے ہیں کہ ہمارے درمیان کوئی ایسی مخلوق ہے جو ہم سے مختلف ہے۔ اسکو مار دو ورنہ یہ ہمیں نقصان دے گی۔۔۔۔ یا اسکو یوں کہہ دیں ہمارا رویہ ہمارے گرد ایسے انسانوں جو کہ مختلف سوچ مختلف عقائد رکھتے ہیں ہم ان کو اپنی زندگی اپنے معاملات میں سے حذف ہی کردینا چاہتے ہیں۔وہ چھپکلی کی بے بسی کی موت اور پھر افسر کا اسکے بچے کو ترس کھا کر جانے دینا۔یوں لگا پوری قسط میں ایک انسان تو ہے مگر یہ وہی انسان ہی تھا جس نے دردناک موت دی تھی کسی کو۔سونگ کانگ کا کردار آدھا انسان آدھا دردندہ ہے۔ کیوں کیسے کہاں ابھی کہانی نہیں کھلی۔ اسکو لاکھڑا کیا ایک درندے کے سامنے۔ وہی دردندہ جو فوج کے دستوں کے دستے کھا گیا ہیرو کو خو دسے ذیادہ طاقتور پا کر بھیگی بلی بن کر منمنا رہا تھا کہ میں نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔ میں بس تھک گیا ہوں۔ ایک عام انسان ایسا ہی رویہ نہیں اختیار کرتا اپنی عام زندگی میں؟۔ ہم تب تک دوسروں کو آزار پہنچاتے ہیں جب تک دوسرے ہمارے سامنے کمزور ہوں اپنے سے طاقتور سے معافی مانگ بھی لیتے معاف کربھی دیتے ہیں کیوں۔ یہ مونسٹر عجیب الخلقت تھا مگر اپنے گرد دیکھیں ایسے انسان جو بڑے تیس مار خان بنے پھرتے ہیں ناک چڑھا کر سینہ تان کر چلتے اور رویوں سےخود کو اعلی و ارفع ثابت کرتے لوگ کہیں کسی مقام پر جب اپنے آپ کو کمزور پاتے ہیں تو کیسے حلیم الطبع ، ملنسار و بااخلاق بن جاتے ہیں۔ کچھ لوگ درندہ صفت ہوتے ہیں تو کچھ کو ہم خود بھی اپنے رویوں کی مار تب تک مارتے ہیں جب تک ان کے اندر سے انکا بدترین روپ باہر نہ آجائے۔اگلی قسط میں ایک عام سے نوجوان کا اپنی شکل اپنی ظاہری شخصیت کے بارے میں فکر مند رہنا اسکا سب سے بڑا خوف جو اسکی شخصیت کو نگل گیا۔ جب سب اس کے کسی اور وجود میں ڈھل جانے سے خوف کھا رہے تھے کسی ایک نے یاد نہ کیا کہ وہ اس سے قبل ان جیسا سانس لیتا جیتا جاگتا ایک قبول صورت انسان تھا اسکے برعکس سب اسکے اس وقت کے غصہ ور رویئے کو مد نظر رکھ کر اس سے نفرت کرنے لگے اسے بد صورت ترین کہہ دیا منہ پر۔ کوئی ایک انسان اس وقت اسے کہہ دیتا تم جو ہو جیسے ہو اچھے لگ رہے ہو وہ کبھی درندہ نہ بنتا، وہ جو تبدیل ہو کر اپنی ہیئت جسامت میں خوفناک بھوت دکھائی دینے لگا تھا کیا خبر واپس اصل ہیئت پر آجاتا۔ پھر بدل جاتا۔۔۔ کسی نے اسکو یہ نہ کہا کوئی بات نہیں تم بہت خوبصورت ہو۔۔ سب ظاہر ہی تو دیکھ رہے تھے نا کیسے کہتے۔ اسکو یوں دیکھیں، تم موٹی / موٹے ہوگئ/ ہوگئے ہو، اوہو اتنی کمزوری گھر والے کھانے کو نہیں دیتے؟ رنگ کم لگ رہا ہے کیا ہوا ؟ زرد کیوں ہو بیمار ہو کیا؟ بال کتنے کم رہ گئے ایسا کرو تیل لگایا کرو،کوئی چپ کرکے سنے تو احساس کمتری پال لے۔ کوئی جواب میں چڑ کر کہے تمہیں کیا جو ہوں اپنے لیئے ہوں تو وہ مونسٹر بن جاتا ہے۔ لو ایسا کیا کہہ دیا جو اتنا برا مان لیا ذرا سا مشورہ ہی تو دیا ہے نا مانو۔۔ بھلائی کا زمانہ ہی نہیں۔ ہم اپنے روز کے معمول میں چھوٹے چھوٹے مونسٹر انسانوں میں خود بنا رہے ہیں۔جب وہ دانت نکوس کر ہماری جانب بڑھتے ہیں تو ہم انہیں مونسٹر ہی کہتے ہیں ہمیں یاد نہیں رہتا انکی اصل شکل تو کچھ اور تھی۔ اب جو ہے وہ ہمارے الفاظ نے روپ دھارا ہے۔آخری بات۔ زندگئ میں کبھی کوئی مونسٹر ملے تو ایک بار اسے اسکی مونسٹر کہنے کی بجائے انسان سمجھ کر دیکھیں۔۔

“>> » Home » Korean Drama Reviews » Sweet Home 2 netflix series kdrama urdu review of first half of season

سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟
کیا خیال ہے اردو فین فکشن پڑھنا چاہیں گے؟
آج آپکو بتاتی ہوں پاکستانی فین فکشن کے بارے میں۔ نام ہے
Desi Kimchi ..
دیسئ کمچی آٹھ لڑکیوں کی کہانی ہے جو کوریا میں تعلیم حاصل کرنے گئیں اور وہاں انہیں ہوا مزیدار تجربہ۔۔کوریا کی ثقافت اور بودوباش کا پاکستانی ماحول سے موازنہ اور کوریا کے سفر کی دلچسپ روداد
پڑھ کر بتائیے گا کیسا لگا۔ اگلی قسط کا لنک ہر قسط کے اختتام میں موجود یے۔۔

Exit mobile version