The distributers
کورین ادیب ہمیشہ حیران کرتے ہیں ایک بے حد سادہ سے موضوع میں بھی ایسی گھمن گھیریاں ڈال دیتے ہیں کہ تجسس آخری منظر تک برقرار رہتا ہے۔ یہ طویل دورانیئے کا ڈرامہ ہے جس میں بہترین منظر کشی پیغام موضوع کا بہترین احاطہ اور اعلی ترین اداکاری نظر آتی ہے۔ ہیرو اس میں گلوری والا ہے جو کہ ولن لڑکی کا بوائے فرینڈ تھا۔ نام نہیں آتا مگر یہ تیسرا ڈرامہ ہے جو اس کی اداکاری نے دل موہ لیا۔ پہلے سائیکو پاتھ کی ڈائری پھر گلوری اور اب یہ فلم۔ کہانی پر آتے ہیں
کہانی شرور ہوتی ہے ہیرو سے جو استاد ہے اور دو لڑکوں جن میں سے ایک تو اسکا ہونے والا سالا ہی ہے اس بات پر پیٹ رہا ہوتا ہے کہ انہوں نے لڑکیوں کی غلط تصاویر بنا ئی ہیں۔ وہ سب تصاویر نا صرف ڈیلیٹ کرتا ہے انکی پٹائی کرتا ہے اور انکی اسکول میں شکائت نہ کرکے انکا مستقبک بھی بچا لیتا ہے۔ لگتا ہے ہیرو نہایت ہی کوئی شریف النفس اچھا لڑکا ہے۔ اور اب بن بھی چکا ہے مگر وہ کیا کہتے ہیں چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نا جائے۔ موصوف کا ایک دوست ہے جو انکی ہر غلط حرکت میں ساتھ ہوتا ہے ۔ان موصوف نے پہلے اپنی ہی گرل فرینڈ کے ساتھ غلط ویڈیو بنائئ جو کہ انکے لیپ ٹاپ سے لیک ہوگئ اس بات کو سات سال ہو چکے ہیں۔ یہ اب سنجیدگی سے زندگی گزار ریے ہیں شادی کرنا چاہتے ہیں کہ انکا دوست انکو دعوت دے کر ایک کلب میں بلاتا ہے وہاں دو لڑکیاں ملتی ہیں جو اسکی نا نا کے باوجود اسکو شراب پلا دیتی ہیں۔شراب میں کچھ ایسا ملا دیتی ہیں کہ وہ ہوش کھو دیتا ہے۔وہی لڑکیاں اسے گھر پہنچاتی ہیں اسکی نازیبا ویڈیو بناتئ ہیں موبائل ساتھ لے جاتی ہیں اور بس۔ اب اسکی زندگی جہنم بننے لگتی ہے۔ کیونکہ ایک انجان نمبر اسے تنگ کرنا شروع کردیتا ہے او رپیسوں کا مطالبہ کرتا ہے۔
اب اسکی زندگی میں سب غلط ہونے لگتا ہے۔ کہانی سے سبق ملتے ہیں
لڑکیوں کیلئے۔
آپ کسی شخص پر اعتبار کرسکتی ہیں وہ شخص قابل اعتبار ہو سکتا ہے مگر ٹیکنالوجی نہیں۔
ہائی اسکولرز کیلئے۔
پڑھائی پر دھیان دو۔ نا کسی کی کمزوری سے فائدہ اٹھائو نا کسی کو اپنی کمزوری سے فائدہ اٹھانے دو۔ زندگی کا پہلامرحلہ ہوتا ہے ہائی اسکول۔ یہاں سے ناکامیوں اور پریشانیوں کا صرف آغاز ہوتا ہے جیسے کسی بھی کھیل کے پہلے مرحلے میں ہار جانے کا مطلب آپکی کھیل میں مہارت کی کمی ہوسکتی ہے مگر آپ کھیل کھیل کر ہی ماہر بنتے ہیں اسی طرح زندگی کے پہلے پڑائو میں ہی ہمت ہارنا بے وقوفی ہے۔ پہلی ناکامی کو اسی طرح نظر انداز کرو جیسے پہلی بار قدم اٹھانے کی کوشش میں گرنے پر کیا تھا۔اب چل لیتے ہو نا؟ زندگی بھی گزار لوگے۔
والدین کیلئے۔
بچوں کی زندگی میں پڑھائی اہم سہی مگر زندگی کی اساس پڑھائی نہیں۔جب بچوں کو پڑھائی کے نام پر ذہنی طور پر دبائو ملتا ہے تو انکو زندگئ سے دلچسپی ختم ہونے لگتی ہے۔پھر یا تو وہ مایوس ہوجاتے ہیں یا غلط راستوں سے اپنی تفریح کا سامان پیدا کرتے ہیں
اساتذہ کیلئے
آپ کو روحانی والدین کہا جاتا ہے۔ بچوں کی پہلی غلطی جس کو نظر انداز کرکے سمجھا بجھا کر آپ انکو با آسانی نیا طرز فکر عطا کر سکتے ہیں وہاں سزا پر زور دے کر آپ نا صرف انکا اپنی شخصیت سے اعتماد اٹھا دیتے ہیں بلکہ انکو شرمندہ کرنے کے چکر میں انکی زندگی سے بھی کھیل جاتے ہیں۔ ایک موقع تو شیطان کو بھی ملا تھا۔ اب اسکی مرضی کہ وہ مایوس ہو یا سدھر جائے۔
ہیرو کی منگیتر کیلئے
جن ممالک میں شراب عام ہے وہاں آپ جانتے ہیں کہ شادی سے قبل بھی لوگ تعلقات رکھتے ہیں وہاں جس انسان سے آپ شادی کرنے لگیں اس پر اتنی بے اعتباری ہے اگر تو شادی کا جواز ہی کیا۔ اور اگر اس کھلے ڈلے ماحول کی آپ بھی پیداوار ہیں تو اتنی تنگ نظری کیوں؟
ہیرو کیلئے۔
شراب کو ام الخبائث کہا جاتا ہےہمارے یہاں مگر آپ کورین ڈرامہ دیکھیں تو آپکو یقین ہوجاتا ہے ہر فساد کی جڑ یہی نکلتی ہے۔ہوش کھو دینا۔ آپ زندگئ بھر وہی ہوتے ہیں وہی کرتے ہیں جو آپ اپنی پہلی تیس سالہ زندگئ میں کرتے آئے ہیں۔اکثر لوگ یہ سوچتے ہین جوانی دیوانئ ہوتی ہے یہ چند سال ہیں عیاشی کر لو باقی زندگئ شرافت سے گزار لیں گے ایسا ہوتا نہیں ہے۔ آپکی شخصیت بن رہی ہے بچپن سے جوانی سے ادھیڑ عمری تک۔جو آپ نے عادات اپنائیں وہ اب ذندگی بھر ساتھ چلیں گی۔ آپ پر منحصر ہے اپنی روح کو پاکیزگی کا عادی بنائیں یا غلاظت کا۔ جتنا اختیار جوانی میں آپکو اپنے اوپر ہوگا اتنا اختیار بڑھاپے تک آپکو خود پر نہیں رہے گا۔اس ہیرو کا صرف اتنا قصور تھا یہ جو تھا جو کرتا رہا تھا وہ اسکی فطرت کا حصہ تھا۔اور اب وہ اپنی فطرت سے منہ پھیر نہیں پا رہا تھا۔ ایک غلطی جو اسکی زندگی اسکا کیرئر تباہ کرگئ وہ اسکی ایک عادت تھی جوانی کی۔
ذاتی رائے۔ بہت سنجیدہ تبصرہ لکھا ہے کیونکہ یہ کہانی ہی موضوع ہی سنجیدگی کا متقاضی ہے۔ جب شروع شروع میں فیس بک آئئ تھئ تب لوگ پرائیویسی سیٹنگز کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ ہزاروں لڑکیوں کی تصاویر لیک ہوئی میری ایک جاننے والی لڑکی کی بھی کسی نے اسکی تصاویر کو مختصر لباس والی لڑکیوں کے ساتھ فوٹو شاپ کرکے یو ٹیوب پر اپلوڈ کیا تھا۔ ہزاروں ویوز تھے بہت عرصے تک اسکی ویڈیو یو ٹیوب پر رہی جانے اسکی زندگی کا کیا بنا مگر اس دور میں درجنوں واقعات ہوئے جن میں لڑکیوں کی ایسی تصاویر و ویڈیوز لیک ہوئیں کچھ کی نجی ویڈیوز بھی جو کہ ظاہر ہے ٹیمپرڈ نہیں تھیں ۔بہت بڑا اسکینڈل تھاکچھ لڑکیوں نے خود کشی کی ایک لڑکی کے باپ نے خود کشی کی پھر ہوا کیا وقت گزرا لوگ فوٹو شاپ کو سمجھنے لگے بات آئی گئ ہوگئ۔جنہوں نے اپنی جان دی اب اگر وہ دیکھیں کہ اس بات کی اہمیت ہی نہیں رہی کہ کوئی تصویر کو فوٹو شاپ کرے اب ایف آئی اے فوری طور پر رپورٹ پر کام کرتئ ہے اب لوگوں کی نجی ویڈیوز بھی آجاتئ ہیں تو وہ واقعے پر دھول پڑنے کا انتظارکر لیتے ہیں اور بس۔مگر حاصل بحث کیا ہے۔چاہے پاکستان ہو یا کوریا چاہے دقیانوسئ معاشرہ ہو یا جدید تقاضوں والا۔چاہے آپکی مرضی سے ویڈیو بنے یا چوری چھپے نقصان صرف لڑکیوں کا نہیں ہوتا ہے۔لڑکوں کا بھی ہوتا ہے۔ بھروسہ صرف انسان پر ہو سکتا ہے کسی کی ذاتی ویڈیوز اسکی مرضئ کے خلاف بھی سائبر کرائم کا حصہ بن سکتی ہیں تو پھر تعلقات میں احساسات میں جزبات میں پرائیویسی کیوں نہیں؟تصاویر و ویڈیوزبھی کیوں؟
Desi kimchi ratings : 5/5
محتاط رہیں اپنے لیئے اپنوں کیلئے۔