Desi Kimchi |desi kdrama fans|

The Enigmatic Charm of Hidden Love CDrama: Urdu Review

Hidden Love


یہ ڈرامہ دیکھا۔ عموما ڈرامہ دیکھنے کی وجہ حسین لڑکا ہوتا ہے۔ یہ ڈرامہ دیکھتے رہنے کی وجہ بھی وہی تھا۔ اس ڈرامے کا نام ہیڈن لو کی بجائے ہیڈن اسٹوری ہوتا یا ہڈن پلاٹ ٹوئسٹ یا ہڈن سورو( sorrow) اس پر مجھے پکا شک تھا کہ تم لوگ سور پڑھ لوگے۔ ہونا چاہیئے تھا۔ کیونکہ اس ڈرامے میں دکھ ہی ہڈن تھا۔ آخری قسط تک ہڈن رہا۔ اس ڈرامے کی ہیروئن کی زندگی جینے کے تم سب چپکے چپکے خواب دیکھتی ہوگی اور لڑکوں تم لوگ بھی اس ہیروئن کو دیکھ کر سوچو گے لڑکا پیدا ہو کر گھاس ہی کھودی ہے بہتر تھا یہ ہیروئن بن کے پیدا ہوجاتے۔

کہانی ہے ایک عدد چودہ سالہ بچی کی۔ ہاں ابھی ہیروئن چھوٹی ہے مجھے تو شک چودہ کی بجائے نو دس سالہ ہی ہیروئن لے لی ہے کچھ ذیادہ ہی چھوٹی تھی بچی مگر اداکارہ کمال کی ہے۔ ہاں تو ایکدن یہ اسکول جاتی ہیں جماعت میں بیٹھے بیٹھے کھو جاتی ہیں۔ استاد صاحب غصے سے ڈانٹتے ہیں او رکہتے ہیں کل گھر سے بڑے کو کسی لیکر آنا۔ یہ ہنسی خوشی واپس آتی ہے مگر گھر آکر اچانک خیال آتا ہے اماں ابا کی بجائے بھائی کو لیکر اسکول جائے۔ بھائی یونیورسٹی میں پڑھتا ہے۔ آج ہی گھر آیا ہے۔ مگر چونکہ یہ بچی احمق ہے لہذا اسکے کمرے میں جا کر جو بھی لڑکا نظر آتا ہے اسے بھائی سمجھ لیتی ہے۔ حالانکہ ایک دو ہفتوں میں بھائی اتنی شکل نہیں بدلا کرتے۔ لڑکے کی خوش قسمتی سے بھائی بھئ آجاتا ہےاور یہ لڑکا بچ جاتا ہے اس شیطان صفت لڑکی سے ۔ یہ بلا وجہ اس سے لڑتی ہے وجہ سب ٹائٹلز پڑھنے کے باوجود ایسی احمقانہ لگی کہ میں بڑا بھائی ہوتی تو ایک چپیڑ لگا ہی دیتی۔ خیر اب چونکہ بھائی سے لڑائی ہوگئی ہے وہ اسکول نہیں آئے گا۔ اماں ابا کی لاڈلی ہے مگر ان کو بھی نہیں لیکر جانا اسکول کیونکہ اس لڑکے نے جانا ہے اسکول اس فتنی کا بھائی بن کے۔ سو ایسا ہوتا ہے۔ فتنئ یوں کہا کہ ان چودہ سالہ بچئ اماں نے دل دے دیا اپنے سے چار سال بڑے منہ بولے اس بھائی کو پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔


کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
اماں ابا کو۔
اپنے بیٹے کے دوستوں پر نظر رکھو۔ کوئی پیارا نیک صفت اچھے خاندان کا لڑکا ہو تو بیٹی چاہے جتنی بھی چھوٹی ہو اس لڑکے کو گھر بار بار بلائو اپنی بیٹی بھی اسی سے پڑھوائو۔ اس لڑکے کو بھی خود ہی پڑھائو۔ چند سال میں ریڈی میڈ داماد تیار ہوگا۔
سائیڈ ہیروئن کیلئے
جتنئ غیر منطقی نفرت و محبت کا ملغوبہ اس بے چاری کیلئے تیار کیا تھالکھاری نے مجھے شک ہے اس ڈرامے میں کام کرنے کیلئے اس نے دوگنی رقم لی ہوگی۔ ایک تو ہیرو کے ابا نے اسکے ابا کو مارا۔ پھر اسکے سب خرچے ہیرو نے اٹھائے۔ بجائے اسکو ریڈی میڈ لڑکا دوست بنالیتی الٹا اسکو گالیاں کوسنے دے دے کر نفرت کی جب اسے بھی نفرت ہوگئ تو اسے اچانک محبت ہوگئ۔ ایسا کیسے ہوا؟ مجھے تو جن لوگوں سے کل تک محبت بھی ہو وہ بھی چند دن میں ذہر لگنے لگتے کجا جن سے پہلے سے ہی نفرت ہو ۔۔۔۔۔
باس باجی کیلئے۔
اپنا شوہر اپنی کمپنی اور اپنا ہی ایک عدد لاڈلا ملازم۔ کوئئ تک بنی؟ باس باجی بہت اچھی ہیں۔ اپنے ملازم کی سہیلی کو چھے سال قبل ملاقات میں جو غلط فہمی ہوئی وہ دور کرنے نا صرف ملازم کی سہیلی کے ساتھ کھانا کھاتے سب تفصیل سے بتایا بلکہ وقتا فوقتا ملازم کی محبت کی زندگی پرسکون گزروانے کیلئے اہم کردار بھی ادا کیا۔ ملازم تم محبت کرو کام ہوتے رہیں گے۔
باس باجی۔ آپ کہاں ہوتی ہیں؟ آپکی کمپنی میں ملازمت کرنی ہے ۔ ایک تو بے روزگار ہوں دوسرا سنگل بھی۔ سو۔۔۔ آہم۔۔۔
ہیرو کیلئے۔
اپنے دوستوں کے گھر کم جایا کرو ۔ انکی چھوٹی بہنوں سے کوسوں دور رہو۔ یہ بلا ہوتی ہیں چپک جائیں تو سنگل مرتے ہو جب تک ان پر ہی نہ مرنے لگو ۔ اس لڑکے کی بدقسمتی کا آغاز اسی دن ہوا جب یہ اپنے دوست کے گھر گیا اور اسکی فتنی بہن کو بچی سمجھ کر پیار سے بات کی۔ ویسے جتنا بے چارے کو ایج شیم کیا اس فتنی نے بے چارہ چار سال بڑا تھا بس اس نے بڈھا تک کہا اسے۔ سیدھا بلنگ تھی یہ۔
میں بڑا ہوں اس سے جب کہتا تھا ہنسی آجاتی تھی۔ اسکو پاکستانی ڈرامے دکھائو جن انکلز کے ڈرامے بچپن میں دیکھ کر بڑی ہوئی ہیں نا پاکستانی ہیروئنز انہی کی گرل فرینڈ کے بیوی کے کردار کرتی ہیں۔ اور انکے زمانے کی ہیروئنیں انہی انکلز کی مائیں آتی ہیں۔ یہ چین میں لڑکوں کے حقوق نہیں ہوتے کیا؟
ہیروئن کیلئے۔
ایسی بیٹی جس گھر پیدا ہو ان والدین کو جہیز کی فکر سے بے نیاز پیر پسار کر بیٹھنا چاہیئے۔ بندی نے بڑا ہونے سے قبل ہی انکے لیئے ہونے والا داماد ڈھونڈا ۔اپنی زندگی کا مقصد طے کیا اسے پانا اور شادی کی عمر تک ایک پلا پلایا سمجھدار خوبصورت داماد فراہم کردیا۔ پاکستانی لڑکیوں کو چینی لڑکیوں سے سیکھنا چاہیئے۔ قد نکالتے ہی ادھر ادھر تاڑ توڑ کر اپنے لیئے بر ڈھونڈنا شروع کردینا چاہیئے۔ یہاں یہ کام دوسرے کرتے اور آپکے سامنے ہی ہے کیسے کرتے۔
ذاتی رائے۔۔
یہ ڈرامہ دیکھو۔ کیونکہ میں نے دیکھا ہے۔ نیٹ فلیکس پر جتنئ رفتار تیز ہو سکتی تھی وہ کرکے آگے کرکر کے دیکھا۔ بیس قسطیں کس مشکل سے دیکھیں میں جانتی ہوں۔ ہر چیز سوچ لی لڑکی کے چہرے پر تیزاب گر جائے گا، لڑکا ایکسڈنٹ میں ٹانگ تڑواکر بریک اپ کرلے گا یا دونوں خوشی خوش جا رہے ہوں گے لانگ ڈرائیو پر سامنے سے اڑن طشتری ان کی گاڑی سے آ ٹکرائے گی ، یا ذومبی حملہ کردیں گے انکے شہر زیخ پر۔ مگر یہ سب خیال مجھے آئے لکھارئ کو نہیں۔ یہ یقینا بچپن سے بچوں کی کہانیاں لکھتا آیا ہوگا۔ پورے ڈرامے میں دکھ غم پلاٹ ٹوئسٹ کہانی نام کی کوئی چیز نہیں۔ اتنی خوش خرم ہیروئن چاہنے والے ماں باپ بھائی پیسے کی کوئی کمی نہیں، اپنا بھی شاندار کیئریر اوپر سے پیار کرنے والاحسین بوائے فرینڈ۔ کوئی غم اس لڑکی کو چھو کر نہ گزرا۔ اتنی خوش و خوش نصیب لڑکی دنیا میں تو نہ ہوئی۔
ایسی لڑکی ہوا کرے تو پاکستانی ہر لڑکا بھی لڑکی ہوا کرے۔ بےچاروں کی لڑکا ہو کر بھی ٹھیک ٹھاک کتے والی ہوا کرتی ہے۔ڈرامے میں کچھ نہیں۔ اتنا بھی نہیں کہ بیس قسطوں کے بعد آخر قسط دیکھی وہ بھی آگے کرکرکےتو بھئ کوئی کمی کجی محسوس نہ ہوئی شروع کی چند قسطوں کے بعد جو کہانی ہوئی وہی رہی وہی انجام رہا۔
اوپر سے جانے کون کہتا کہ چین آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک ہے۔؟ اس ڈرامے میں گنتی کے چار لوگ نظر آئیں گے۔ پس منظر میں بھی چلتے پھرتے نظر نہیں آئے۔ چین کا کونسا شہر ایسا غیر آباد ہے؟



لڑکا بہت پیارا ہے۔ تم سب بھی دیکھو

Exit mobile version