The Good bad mother
لی دوہیون ہو اور ڈرامہ نہ دیکھوں ایسا ہو چکا ہے اس بے چارے کو ایسے خطرناک ڈرامے ملتے ہیں جن میں ایک تو ہیروئن اسکی اماں لگ رہی ہوگی یا اگر برابر کی ہوگی تو مر جائے گی۔ مطلب اسکو اسکی عمر کے مطابق کردار کیوں نہیں دیتے کیا دشمنی ہے اس سے؟ اس ڈرامے میں بھی ہیروئن موصوفہ سچ مچ اس سے سات آٹھ سال بڑی ہیں۔لگ بھی رہیں اسے بنا دیا ہے اپنی اصل عمر سے آٹھ دس سال بڑامگر کہانی اور کردار ایسا کہ یہ بندہ آگ لگا گیا ہے سچی۔ کہانی پر آتے ہیں
کہانی ہے ایک سور پسند سورکے فارم کے مالک کی جو سوروں کو اپنی اولاد کی طرح چاہتا ہے ۔ سور کے گلے میں پھول وغیرہ ڈال کر اپنی محبوبہ کا رشتہ مانگتا ہے اور محبوبہ بھی کم و بیش سور پسند ہی ہیں سو شادی کیلئے مان جاتئ ہیں۔ اب ہونے والا ہے انکا بچہ شکر ہے سور نام نہیں رکھ رہے اسکا ۔ خیر انکے گائوں میں سے اولمپکس کی ریلی گزرنی اور سور چونکہ گند مچاتے اسلیئے انکے فارم کو ایک بااثر شخص ختم کرانا چاہتا ہے۔ سور پسند نہیں مانتا او رجھگڑتا ہے۔ وہ کاروباری انکل سوروں کے فارم کو جلا کر مارختم کردیتے سوروں سمیت۔ سور پسند مقدمہ کرتا یہ اسے مروادیتے۔معاملہ ختم اب کہانی سورپسند خاتون جو کہ انکی بیوی تھیں انکی شروع ہوتی ہے۔ یہ گائوں بدر ہوتی ہیں نئے گائوں میں بھی سور کا ہی فارم کھولتی ہیں انکے یہاں بیٹا ہوتا ہے اب انکی مکمل توجہ ہے اس بچے پر ۔ وہ نا کھائے ذیادہ نا کھیلے چلو کھیلنا منع کرنا سمجھ آتا یہ اسکو کھانے تک نہیں دیتیں کہ پیٹ بھرا ہوگا تو نیند آجائے گی پڑھے گا نہیں۔بچہ کتے سے بدتر زندگی گزارتا ہے اسے اماں کی خوشی کیلئے وکیل بننا ہے وہ بن جاتا ہے تو وہی کرتا جو ایسے بچے کو کرنا چاہیئے ماں سے نفرت۔ اسے اپنی ماں سے شدید نفرت ہے۔ اب یہ لڑکا انہی انکل کا جنہوں نے ابا کو مروایا تھا منہ بولا بیٹا بن کر صدر کا انتخاب لڑنے کے امیدوار کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔قانونی طور پر ماں اجازت دے تبھی کوئی اور اسکو قانونی طور پر گود لے سکتا یے سو لا تعلقی کے کاغذات پر ماں سے دستخط کروانے گائوں آتا ہے اپنی منگیتر کے ساتھ ۔ دستخط کروا کر واپس جا رہا ہوتا ہے منگیتر گاڑی سے اترتی کسی کام سے گاڑی کو ٹرک ٹکرمار دیتا ہے۔ اب کہانی نیا رخ لیتی ہے۔ لگتا ہے کہ وہی انکل نے مروانے کی کوشش کی اسے جبکہ منگیتر اور اسکا باپ ملوث ہیں اسکے اقدام قتل میں۔ یہ بچ جاتا ہے مگر جسم حرکت کے قابل نہیں۔ ماں نے دن رات ایک کردیا خدمت میں۔ کوئی ہل جل نہیں۔ ذہنی طو رپر سات سال کا بچہ بن چکا ہے ۔ایک اسپائلر دوں۔لگتا یے جان کر ماں کو تنگ کر رہا ہے ۔ اب یہ حال ماں کھانا کھلانا چاہتی یہ کھا کر نہیں دیتا۔کئی کئی دن بھوکا رہتا ہے ایکدن ماں کے جھنجھوڑ ڈالنے پر کہہ دیتا ہے پیٹ بھر جائے گا تو میں سو جائوں گا اسلیئے کم کھا رہا ہوں۔ ماں کے دل کو دھکا لگتا ہے رو رو کر معافی مانگتی ہے۔اب کہانی آگے کیا رخ لے گئ خود دیکھ لو۔ نیٹ فلیکس کے ہر ڈرامے کی طرح کہانی پر کچھ ذیادہ ہی تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ہر منظر سے پیوستہ ماضی کی یاد جب دستک دیتی تو سچ مچ دل بھر آتا رج کے جزباتی ڈرامہ ہے اور ہیرو نے اداکاری کے جو جوہر دکھائے اخیر۔ اب کہوگے ہیروئن کہاں ہے۔ بیچ بیچ میں اسکی بھی کہانی چلی ہے بھئ۔ مگر اتنی ہی فالتو جتنی ابھی لگ رہی۔ موصوفہ کو ہیرو سے محبت ہوئی ہائی اسکول میں اسکے بعد سیدھا یہ تیس سے اوپر ٹپ گئے ہیروئن طلاق یافتہ دو بچوں کی ماں ہے ہیرو کامیاب وکیل انکا ایک لنڈورا دوست جو ہیروئن پر مرتا چھوٹا موٹا چور ہے ہیروئن نے پارلر کھولا پارٹنر پیسے لیکر بھاگ گئ اب یہ واپس گائوں آنے والی ہے جہاں ہیرو بچہ بن چکا ہے دوبارہ۔
ابھی تک دلچسپ ہے کہانی مزا آرہا ہے۔ سو تم سب بھی دیکھ لو آج تک میں چار قسطیں ہو جائیں گی۔
Desikimchi ratings: 4/5
ویسے آپس کی بات ہے فاسٹ فارورڈ پر دس دس سیکنڈ آگے کر کرکے دیکھا نیٹ فلیکس پر کیونکہ اس کہانی کے برعکس سب کردار بہت بورنگ ہیں۔