THE HOST… korean movie
یار مجھے ایک کے ایک فلم یاد آگئی
دیکھنی مجھے کوئی اور فلم تھی ڈھونڈتے غلطی سے یہ ملی دس پندرہ منٹ کی دیکھ کر احساس ہوا تھا کہ بھئ غلط فلم لگا لی ہے مگر پھر مجھے دلچسپی ہوگئ تو میں نے دیکھ لی
فلم شروع ہوتی ہے ایک چھوٹے سے خاندان سے بچی ہے دس گیارہ سال کی اسکی پھپو تیر اندازی کا مقابلہ کر رہی ہیں وہ شوق سے انکو دیکھ رہی ہے ٹی وی پر ۔۔۔باپ ہے دادا ہیں چاچو بھی ہیں اسکے سب کی لاڈلی
دریا کنارے ایک کھابا ہے انکا
ایک دن کیا ہوا اچانک سے دریا سے ایک بڑا سا سانپ نما ڈائنا سور ازدہا بس اسکے گرافکس بنانے والے بھی تذبذب میں ہی تھے کیا بنائیں نکلا واقعی ان سب کی ہلکی پھلکی جھلک آ رہی تھی اس مخلوق میں خیر وہ نکل کر دھڑا دھڑ لوگوں کو کھانے لگا باپ نے بیٹی کا ہاتھ تھاما دڑکی لگا دی اب لوگوں کا ہجوم باپ بیٹی۔۔۔۔۔۔۔۔ بیٹی کا ہاتھ کب چھٹا پتہ نہ چلا خیر ایک اور بچی کا ہاتھ آگیا انکے ہاتھ میں اسے اسکے لواحقین کو دیتے وہ واپس بیٹی کی تلاش میں بھاگے ملی انکی آنکھوں کے سامنے اس مخلوق نے بیٹی کو اٹھایا ساتھ لے گئی دریا کے اس پار یہ کھڑے دیکھتے رہ گیے
اب پوری فلم میں جو اس بلا کے ہتھے چڑھ رہا وہ اسے کھا رہی تھی سواۓ اس بچی کے بس یہ بچی زندہ اسکا کسی نہ کسی طرح باپ کو یقین ملتا رہا وہ تیر انداز پھپو چاچو سب ڈھونڈنے نکل پڑے دادا کی جان بھی گئی مگر بچی نہ ملی۔۔۔ بچی اور افلاطون بچی کو لے جا کر اس نے ایک عجیب سے گٹر جیسی جگہ میں پھینکا تھا وہ لاشیں جمع کر رہی تھی مخلوق یہ بچی زندہ نکلی بچ کر بلکہ اسکو بچانے میں ایک دو انسانوں نے مزید قربانی دی جان کی خیر یہ پائپ میں رہنے لگیں جب مخلوق آتی یہ بھا گ کے چھپ جاتیں
وہیں ایک بچہ ملا اسے بھی بچا لیا ابا ڈھونڈتے ڈھانڈتے پہنچے یہ مخلوق خبردار ہو کر دونوں بچہ بچی کو لے اڑی
واپس وہیں دریا کنارے یا سمندر کنارے پہنچے گھمسان کی لڑائی ہوئی پوری کوریا کی فوج اٹھ آئ بچی کے چاچو پھپو ابو سب ۔۔۔انکی آنکھوں کے سامنے اس نے بچہ بچی کو منہ میں لے لیا فوج حرکت میں آئ ٹاپ کے گولے راکٹ دے مارے مار ڈالا بیچاری مخلوق کو باپ تڑپ کر گیا مخلوق کا منہ کھولا بچہ بچی کو نکالا اور بچے کو نظر انداز کر کے بچی کو ہوش میں لانے کی کوشش کرتا رہا بچی پتہ چلا مر گئی
بچے کو جا کے دیکھا بچہ بچ گیا تھا اس نے اسکو پال لیا
نتیجہ : لڑکے سخت جان ہوتے آسانی سے نہیں مرتے
مرکزی خیال : بچی کو مارنے کے سو طریقے بیان کے گیے ہیں آخر مر ہی گئی کسی طرح
تشریح : اس کہانی میں لکھنے والا یہ بتانا چاہ رہا تھا کہ اگر مخلوق آجائے کوئی ایسی عجیب و غریب تو اس کو دیکھتے ہی بھاگا کیسے جاتا. اگر آپ کا مرکزی کردار ہے تو یقین رکھیئےآپ مخلوق کا تر نوالہ نہیں بنیں گے چاہے اسکے منہ میں گھس کر بیٹھ جائیں لوڈو کھیل لیں آپ بچ جائیں گے پھر بس جہاں آپکو ہمدردی کا کیڑا کاٹا وہیں موت آپ کے پیچھے پھر ہوتا یہ کہ جسکو بچانا ہوتا وہ بچ جاتا آپ ٹیں
ذاتی رائے : مت دیکھو اور کیا کہوں؟ اگر اتنا ہی وقت ضائع کرنے کا دل کر رہا تو ناگن ٹو دیکھ لو کیوں کہ تھری بھی آنے والا پھر نہ کہنا بتایا نہیں
by Desi Kimchi #kdramas #koreancelebrities #Desikimchi #Pakistanikdramafans#kactor #leejongsuk #tvn #kdramaedit #oppa #koreanactress #kbs #kpopers #drakorindo #sbs #vagabond #doramascoreanos #asiandrama #kdramafans #koreandramalovers #rowoon #koreanlovers #l #kpoperslovers #klovers #like #cdrama #newdrama #kimsohyun #jongsuk #koreadrama #actress #leejaewook #mbc #suzy