یہ دیکھا۔
یکے بعد دیگرے دونوں شائع ہوچکنے والی اقساط اکٹھے دیکھ ڈالیں۔ اس ڈرامے سے بڑی امیدیں تھیں کیونکہ مجھے ذاتی طور پر ابھی تک 2021 کا کوئی ڈرامہ پسند نہیں آیا سب آدھے جھوٹے کرکے چھوڑ چکی ہوں۔ گومیہو بھی ۔ سب کی کہانی میں اتنی مماثلت تھی گھسے پٹے پلاٹ کہ کیا بتائوں۔
اس ڈرامے کا بتاتی ہوں۔ شروع ہوتا ہے ایک جادوگرنی سے جو کھانا پکا کر ایک آدمی کو کھلاتی ہے۔ آدمی سخت پریشان اور متوحش سا نظر آتا ہے۔ یہ جادوگرنی کہتی ہے اسےکہ اسکا بنایا کھانا کھالو تو تمہاری لاٹری لگ جائے گی مگر تمہیں ایک قیمت بھئ ادا کرنی پڑے گی یہ خواہش پوری کروانے کی۔ کھانا سامنے دیکھ کر او ریہ خوشخبری سن کر وہ رہ نہیں پاتا جھٹ کھانے لگتا ہے۔ حسب وعدہ اسکی لاٹری بھی لگ جاتی ہے مگر جب وہ خوشی خوشی لاٹری کھلوانے جاتا ہے اسکے ساتھ کچھ برا ہوجاتا ہے۔
اب دوسری کہانی ہے ہیروئن ایک حسب معمول نہایت ہی قسمت کی ماری منحوس غریب لڑکی ہے جسکو باس کی شکی بیوی نوکری سے نکلوادیتی ہے خالی ہاتھ واپس آکر جب اپنے معشوق کو قصہ سناتی تو جوابا وہ منحوس انسان اسکو کہتا کہ ہم مزید تعلقات جاری نہیں رکھ سکتے آج سے ہمارے راستے الگ ہیں حسب معمول اسکی منحوسیت ختم نہیں ہوئی ہوتی اسکی اماں اسکی اور اپنی جمع پونجی لگا کر ایک خاتون سے اسکا ریستوران خریدتی ہیں جو بس ہفتہ بھر چل پاتا انکا خانساماں چھٹی پر جاتا ہے اور اگلے ہی دن عین انکے ریستوران کے مقابل وہی خاتون اپنا پہلے سے بڑا اور بہتر ریستوران کھول لیتی ہیں اور خانساماں بھی اب انکے پاس نوکری کرتا ہے۔ ان ماں بیٹی کو وہ عورت دھکے دے کر نکلوا دیتی ہے تب جب وہ دکھ شرمندگی کی انتہا پر ہوتی ہے تب وہی جادوگرنی اسکے پاس آکر اسے کھانا بنا کر دیتئ ہے اور وہی شرط رکھتی ہے۔ یہ چونکہ غصے میں ہوتی ہے بجائے اپنے لیئے کچھ اچھا مانگنے کیلئے اس عورت سے بدلہ لینے کی دعا مانگتی ہے۔ اور اگلے ہی دن وہ عورت مر جاتی ہے۔ جادوگرنی نے یہ بھی معاہدہ کیا ہے کہ ریستوران کا کرایہ بھی دے گی ہیروئن پچاس فیصد کی حصے دار اور ملازم بھی ہوگی۔
اب تک کوئی اوپا نہیں اس کہانی میں تو سنو اوپا ابھی انڈر کنسٹرکشن ہے۔ جی ہائی اسکولر اوپا ہیں معصوم بھاگا کرتے تھے مگر ایک حادثے میں چوٹ لگوا لی اور جب دوبارہ یونیورسٹی میں داخلے کیلئے ایک مقابلے کی تیاری میں تھے تب دوبارہ موصوف دوست کے پیچھے پٹ کر مقابلے سے باہر ہوگئے۔ ہیروئن کو روتا دیکھ کر ٹشو دے چکے ہیں اور ہیروئن سے ایک دو بار کی ملاقات کے بعد پہنچے سیدھا اسی ریستوران میں۔ہیروئن نے ہر ممکن کوشش کر لی مگر ہیرو کو کھانا کھانے سے باز نہ رکھ سکی اس نے نا صرف کھا لیا بلکہ وہاں ملازمت کرنے بھی آگیا۔
اب آگے جانے کیا ہوگا۔
ہم لوگوں پر جو غصہ اور نفرت دل میں جمع کیئے رکھتے ہیں اسکا استعمال ہمارے کسی طور بھی فائدے میں نہیں۔ اس موضوع پر دی کرسڈ نامی ڈرامہ پہلے بھی بن چکا ہے اس میں بھی ہیروئن بنا کالے جادو کی تفصیل جانے اپنے باس پر غصہ اتارنے کیلئے اپنی نفرت اور انتقام کی آگ بھجوا دیتی ہے اور وہ نہایت المناک طریقے سے مر جاتا ہے جس پر بعد میں ہیروئن پچھتاتی ہے اس ڈرامے میں بھی ہیروئن یہی سب کر چکی ہے مگر ایک بات طے ہے کرسڈ اس موضوع پر ذیادہ تفصیل سے اور اچھا لکھا ہوا تھا یہ ڈرامہ پھیکا پھیکا سا لگا شائد آگے چل کر دلچسپ ہو جائے۔