پیارے لڑکوں کے پیچھے ڈرامہ نہ دیکھنے کا ایک بار پھر عہد توڑتے ہوئے میں دیکھنے بیٹھ گئ Tomorrow۔
ماشا اللہ سے ہر کورین فکشن ڈرامے کا ہر نظریہ بدرجہ اتم موجود ہے۔۔ کہانی ہے ایک پیارے لڑکے۔ وہی پیارا لڑکا جسے بونگی ہیروئن کے ساتھ آپ سب extra ordinary you میں دیکھ چکے۔
خیر کہانی ہے ایک عدد ناکام و نامراد لڑکے کی جو اتنا منحوس ہے کہ ہر فائنل انٹرویو میں ناکام ہو جاتا ہے۔ مگر ڈھیٹ اتنا ہے کہ خودکشی نہیں کرتا۔
ایکدن ایک بے گھر گندے میلے آدمی کو ہنگن دریا کے اوپر معروف پل سے جہاں سے ڈبلیو ٹو ورلڈ والا کنگ چل خودکشی کرنے لگا تھا خودکشی کرتے دیکھتا ہے۔ ابھی اسے بچا رہا ہوتا ہے کہ دو موت کے فرشتے جو خود کشی کرنے والوں کو مرنے سے بچانے کے کام پر معمور ہیں آجاتے ہیں۔ خاتون فرشتہ لات مار کر اسے دور رہنے کا کہتی ہیں مگر چونکہ یہ ڈھیٹ ہے ان پر بھروسہ نہیں کرتا۔ابھی بحث چل رہی ہوتی ہے وہی بے گھر انکل دونوں پر لعنت بھیج کر کود جاتے ہیں انکو بچاتے ہیرو بھی ساتھ کود جاتا ہے۔ آنکھ کھلتی ہے تو اسپتال میں۔ اسپتال میں انکی روح جسم سے نکل کر سامنے آکھڑی ہوتی ہے۔اب بے روحی کا عزاب جھیل ہی رہے ہوتے ہیں کہ خاتون فرشتہ سامنے آتی ہیں۔۔
اب یہ خاتون اسے نیا جسم عطا کرتی ہیں اور اپنی ٹیم کا حصہ بننے کی پیشکش بھی کرتی ہیں۔
اگر یہ پیشکش قبول کرتا ہے تو چھے مہینے میں جاگ کر ہٹا کٹا پھرےگا۔ نہیں تو دو سال کومے میں گزرنے اسکے۔
آگے لمبی بحثیں نتیجہ یہ کہ یہ مان لیتا ہے۔ اب یہ ان خاتون اور مرد فرشتے کے ساتھ لوگوں کو خود کشی کرنے سے بچاتا پھرتا ہے۔ مزید اب جو کوئی اسکا جاننے والا اس کو ٹکرے گا اسے اسکی اصل شکل کی بجائے ایک خبیث سا بڈھا نظر آئے گا۔
کہانئ میں بڑا اسکوپ ہے۔ اوپر بھی نئی ٹیکنالوجی آچکی ہے۔ نت نئی ایپس کے ذریعے سوٹڈ بوٹڈ فرشتے مرنے والے یا مرنے کا ارادہ کرنے والوں کا تعاقب کرتے ہیں۔
کہانی بہت ہی بونگی یے۔۔
ہر قسط میں غمگین لوگوں کی داستان اور انکے خودکشی کرنے کی اتنی ٹھوس وجہ بتائی جاتی ہے کہ آپکو بجائے خودکشی کرنے والے کے ان بچانے والوں پر غصہ آجاتا کہ اتنے آزار ہیں بے چارے کو مرنے تو چین سے دو۔۔
آخر میں انتباہ۔۔
ہر قسط کے شروع میں نیٹ فلیکس انتباہ کرتا ہے کہ آپ دکھی ہیں، آپکا دل کرتا دنیا کے جھمیلوں سے دور کہیں جا مرنے کا تو مت دیکھیں۔۔
ویسے ذاتی مشورہ تو یہی ہے کہ دیکھو بھئ۔ انکے اتنے بڑے غم ہیں اپنا ننھا منا دکھ خودکشی لائق لگے گا ہی نہیں۔۔