Review by ANa BiYa
Warrior Baek Dong Soo!
آج میں جس ڈرامہ کا ریویو شییر کرنا چاہوں گی یہ نہ تو نیو کےڈرامہ ہے اور نہ ہی موڈرن ۔یہ ایک تاریخی کے ڈرامہ ہے۔ویل جن (klovers),کو (historical) کے ڈرامے دیکھنے کا شوق ہے اگر انہوں نے نہیں دیکھا تو دیکھ ضرور لیجیے ۔ڈرامہ کی مین لیڈ دو فیمس کورین اداکار (yoo seung ho and Ji Chang Wook) ہیں ۔لوگ ان دونوں کو ان کے منفرد کرداروں کی بنا پر جانتے ہیں۔ہر نیا پروجیکٹ پہلے والے سے بہترین اور منفرد اس ڈرامے میں بھی کچھ ایسا ہی ہے۔سٹارٹ میں چونکہ انکے بچپن کے بارے میں بتایا گیا ہے تو ہو سکتا ہے کچھ جو میری طرح بورنگ لگے لیکن اگر آپ سٹارٹ کو مس کر دے گے تو بقیہ حصہ آپکو شاید ہی سمجھ میں اے یا پسند اے ۔تو سٹارٹ دیکھنا مت بھولنا۔آپ لوگ سوچ رہے ہو گے کہ ڈرامے کی کہانی کے بارے میں کیوں نہیں بتا رہی تو جناب وہ اس لیے کیوں کے ڈرامہ پورے کا پورا ہی سسپنس کریٹر کی طرح ہے۔سو میں ایک گارنٹی تو دے سکتی ہوں ۔ڈرامے کو دیکھنے کے بعد آپ ضرور کہے گے کہ پہلے کیوں نہیں دیکھ لیا۔اور جن کو ہسٹوریکل ڈرامے نہیں پسند یہ ڈرامہ ان کو بھی ہلانے والا ہے
۔اس ڈرامے کی سب سے خاص اور اچھی بات کہ کوئی کردار آپکو فالتو یا اوور ریٹد لسٹ میں نہیں ملنے والا ۔ہر کردار اپنی کہانی کے ساتھ ایک خاص جگہ بنا کر گیا ہے۔اور سب کے لیے مشکل کن فیصلہ ہو گا کہ ولن کون تھا کون ہیرو۔محبت کی ساتھ ساتھ دوستی کے رشتے کو بھی خوب نبھایا گیا ہے۔کہانی کے بارے میں اتنا کہوں گی ۔ایک خاندان جس نے اپنی جان کو داؤ پر لگا کر شاہی خاندان کی حفاظت کی۔ اسی خاندان کو انکی وفاداری کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔اور محکمہ فوجی افسران نے تو انکے بیٹے کو بھی قتل کرنے کا حکم دے دیا۔اور دوست جو پہلے سے ہی اپنی جان سے ہاتھ دو بیٹھا ہے اسکے بیٹے کو بچانے کا وعدہ کرنے والے بہادر آفسر جس سے سب ڈرتے ہیں وہ اتنا طاقتور ہے کہ پوری سلطنت کی اکیلا خفاظت کر سکتا ہے ۔اس نے اپنے ایک ہاتھ کو کٹوا دیا لیکن معصوم جان پر انچ نہیں آنے دی۔بعد میں ایک اور دوست نے اس کو اپنی اولاد کی طرح پالا ۔یہ رہی دوستی کی کہانی
۔بات کرتے ہیں مین لیڈ یا سیونگ ہو اور جی چینگ ووک کی۔تو انکی دوستی تو گہری تھی لیکن ایک کی آنکھوں میں جہاں اپنے باپ کے جیسے طاقتور لیکن وفادار بننے کا خواب اور دوسرے کی آنکھ میں بس یہی (اس کے باپ کو مارنے والے بلیک ننجا نے یہ کہہ دیا کہ بادشاہ تمھارے باپ کا قاتل ہے) کہ وہ کیسے بادشاہ سے بدلہ لے۔۔دونوں ایک ہی جگہ بڑے ہوے۔جنگجو بنے لیکن مقصد الگ الگ۔ضرور ملاحظہ فرمائیں
۔2011 میں بنا یہ تاریخی ڈرامہ آج بھی اپنے آپ میں مثال قائم کرتا ہے۔دوبارا سے معزرت ڈرامے کی کہانی کے حوالے سے لیکن یہ تو آپ لوگ خود ہی جان جاؤگے کہ کیوں نہیں بتایا۔ورنہ مزہ خراب ہو سکتا ہے۔