کہتے ہیں گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا یے۔میری شامت آتی ہے اور میں کس ایشین سے رکوٹین وکی کا رخ کرکے چینئ کورین فلم دیکھنے بیٹھ جاتی ہوں۔ جی کل دیکھی Witness۔ کیوں دیکھی بھئی ایک۔جھلکی فیس بک پر مشہور ہے اس فلم کی جس میں ایک اندھی لڑکی کو لوہن ویڈیو کال کرکے قاتل سے بچاتا ہے۔ کیا سنسنی تھی کہ سوچا لوہن کے پیچھے دیکھوں گی ہی۔ لگا لی۔
پورے ایک گھنٹہ اکاون منٹ کی ہے اور سوچ رہی ہوں اتنا کچھ مزید دکھایاجاسکتا تھا کہ مزید ایک گھنٹہ اکاون منٹ کی فلم بن سکتی تھی مگر نہ جی جانے ہدایت کاروں کے دماغ میں کیا دوڑ رہا تھا۔
فلم شروع ہوتی ہے ایک تیس مار خان پولیس افسر آپی سے جو اپنے منے بھائی کو ڈانٹ ڈپٹ کر گاڑی میں باندھ کر لے جارہی ہوتی ہیں کہ بھائی کے احتجاج سے گاڑی قابو سے باہر ہوتی ہے۔ آپی گاڑی سے دو کلومیٹر دور جا گرتی ہیں بھیا گاڑی میں بندھے بیٹھے پکارتے ہیں۔آپی اٹھتی ہیں بھیا ہاتھ چھڑانے کی تگ و دو کرتے ہیں آپی دھم سے دوبارہ گرتی ہیں بھیا کے ہاتھ کھل جاتے ہیں آپی دھندلائے منظر دیکھتی ہیں بے ہوش ہو جاتی ہیں بھیا فلائی اوور سے گاڑی سمیت نیچے گر کر ٹرک کے نیچے آکر مر جاتے ہیں۔ہے نا سنسنی خیز فلم۔ دل اچھل کر حلق میں۔
مگر کہانی یہ ہے ہی نہیں 3 سال گزرتے ہیں اور یہ خاتون اندھی ہو کر نوکری کھو کر اکیلی کتے کے ساتھ رہ رہی ہیں۔
کیسے؟ بنا کسی نوکری کے اپنی اماں سے الگ کیوں؟ ہمیں بتانا ضروری نہیں سمجھا۔ خیر ایک دن باہر پھر رہی ہوتی ہیں تیز بارش ٹیکسی منگوائی۔ بیٹھیں ٹیکسی ڈرائیور نے گرم کافی دے ڈالی۔ اب بچپن سے سکھایا جاتا ہے کوئی اجنبی کوئی چیز دے تو مت کھائیں۔ یہ کافی کھولنے بھی لگیں۔ اجنبی کو تر س آگیا انکے اندھے پن پر اور اپنی بے ہوشی کی دوا ملی کافی واپس مانگنے لگا کہ میں کھول کر دیتا ہوں۔ اب یہ بضد کہ نہیں خود کھولوں گی۔ اب اس فالتو ضد میں ان موصوفہ کی سراسر غلطی سے گاڑی ٹکرائی کسی خاتون سے جسکو یہ دیکھ بھی نہیں سکتی تھیں۔بارش شور تم اندھی ڈرائور نے کہا کہ کتا ٹکرایا ہے یہ ضدی پن سے نہیں کوئی لڑکی ٹکرئی ہے گاڑی سے نکل آئیں۔خیر ہاتھا پائی ہوئی ایک اور گاڑی آتے دیکھ کر معصوم قاتل پلٹ گیا ۔ اتنا کافی تھا۔مگر آ بیل مجھے مار کے مصدق موصوفہ گئیں پولیس اسٹیشن جا کر رپورٹ درج کرادی۔
باقی ماندہ فلم میں بس قاتل پکڑتے رہے۔۔
اس کہانی سے سبق ملتے ہیں
لنگڑے پولیس والوں کیلئے۔
اگر کوئی اندھی لڑکی آپکی صحیح عمر کسی طرح درست اندازہ لگا کر بتادے تو اس پر نہال ہوکر عادی مجرم کو پکڑنے اکیلے مت نکل جائیں یاد رکھیں کہ ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہے اگلے نے وہیں سے دوبارہ مروڑ دینی ہے۔
عینک والے پولیس والوں کیلئے۔
جو چار آنکھیں کہہ کہہ کر چھیڑے اسکے ساتھ ہی مجرم پکڑنے جائو اور بیچ راستے میں ادھر ادھر ہو جائو جب مجرم کے ہاتھوں پٹ پٹا کر تمہارے کلیجے کو ٹھنڈ پڑ جانے جتنا اگلا ٹھنڈا ہو جائے تب اسے ڈھونڈنا۔۔
مغوی لڑکیوں کیلئے۔
مفت پلاسٹک سرجری چاہیئے ہو تو ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے انجان لڑکوں سے ملنے جائو۔ ایک دم حسین اور خوبصورت لڑکی بن جائو گی بس یہ ہوسکتا ہے کہ تمہاری جیسی شکل کی دو چار اور بھی ہوں دنیا میں۔۔
ہیرو کیلئے۔
ناکام ہو کوئی آگے پیچھے پوچھنے والا نہ ہو تعلیم کا خرچ اٹھانے والا نہ ہو تو کسی دکھیاری اندھی لڑکی کو ڈھونڈ کے اسکے چھوٹے بھائی بن جائو وہ اپنے بھائی کی جگہ تمہیں اسکے بوائے بینڈ گروپ کا لیڈ سنگر بنوادے گی پیسہ شہرت محبت مفت میں اکٹھے مل جانا ہے۔ سچ کہہ رہی ہوں بھئی یہ
دنیا کا پہلا ہیرو جس نے فرمائش یہ کی ہیروئن سے کہ میری بڑی بہن بن جائو۔واہ۔ اس غیر حقیقی محبت بھری کہانی میں یہ جانتے بوجھتے کہ محترمہ اپنے چھوٹے بھائی کے ہاتھ باندھ کر اسکا حادثے میں انتقال کروانے کی ماہر ہیں ہیرو نے اسکا چھوٹا بھائی بن کر گھاٹے کا سودا نہیں کیا۔۔۔۔
ہیروئن کیلئے
بے چاری سوتیلے بھائی کے پیچھے اندھی ہو گئ۔ اس پر ترس خوب آیا۔ مگر اسکی حماقت دیکھیئے بوائے فرینڈ ڈھونڈنے کی عمر میں چھوٹے بھائی ڈھونڈ رہی ہے۔اس احمق سے کوئی سبق لینے کی ضرورت نہیں۔ مطلب کوئی لوہن کو بھی بھائی بنا سکتی ہے۔ یہ آنکھوں کی ہی نہیں عقل کی بھی اندھی ہے۔
ولن کیلئے۔
او بھائی چینی فلم تھی جبھی ایسا احمقانہ خیال آیا تمہیں۔ پاکستانی ڈرامہ یا فلم ہوتا تو بہن کو حادثاتی نہیں جان بوجھ کر گلا دبا مارنا تھا کاری کرنا تھا۔ اور عدالت میں غیرت کے نام پر قتل ثابت ہونے پر بری بھی ہوجانا تھا۔ نہیں تو اماں ابا قتل معاف کر دیتے۔
خیر انکو اچھوتا خیال آیا بد تمیز نک چڑھی بہن کو مار کر نت نئی لڑکیوں کو اغوا کرکے پلاسٹک سرجری کرکے انکو بھی اپنی بہن کی شکل دے دینا۔یعنی مر کر بھی اسکی شکل دکھائی دیتی رہے اور جس حساب سے چل رہا تھا انکا کام آدھا چین پہلے ہی غیر ملکیوں کو ایک شکل کا لگتا بقیہ چین ان بھائی کی وجہ سے سچ مچ ایک شکل کا ہوجاتا۔۔
ویسے عقل کو ایک بات لگی نہیں۔ میری تو اپنی بہن سے لڑائی ہو جائے تو اسکی شکل تک دیکھنے کا دل نہیں کرتا یہ اسکی شکل ہر لڑکی پر سجاتے چلے گئے کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔۔
ذاتی رائے:
بھئ فلم میں کچھ نہیں دکھایا۔۔ میرا مطلب ہے اس احمق ولن نے لڑکیوں کو جو قید کیا ہوا تھا انکے ساتھ کرتا کیا تھا بس ایک منظر دکھایا چار ایک شکل کی لڑکیاں ڈرپ لگوائے بندھی بیٹھی تھیں۔ بس۔ پھر ہیرو کو بلا وجہ ہیرو بنایا۔ چھرا پیٹ میں گھونپوا کر جس طرح پورے مینشن میں دوڑتا بھاگتا پھرا اور ہیروئن کو بچانے کی کوشش بھی کرتا پھرا مجھے یقین ہوگیا لوہن عام انسان نہیں۔ ضرور بیٹ مین کی روح ہے اس میں۔ کہاں وہ مکمل تربیت یافتہ لنگڑا پولیس والا چھوٹی سی چھری ننھا چاقو کھا کے لام لیٹ ہوا پڑا کہاں یہ معصوم نو عمر لوہن ( ایک تو فلم پرانی دوسرا لوہن ہائی اسکولر بنا ہواہے اس میں )
وہ لاتیں گھونسے مارتا پھرا ولن کو کہ توبہ۔
کہانی میں ولن کو اچانک اپنے اور ہیروئن میں مماثلت محسوس ہوئی اور وہ اسکی جان کے درپے ہوگیا۔ ایک طرف بہن کی شکل کی لڑکیاں بنا رہا ہے دوسری طرف خود کشی کرنی ہے وہ بھی ہیروئن کے ساتھ۔ کیوں؟؟ بتا تو دیتے منطق۔ ویسے ایک مماثلت تھی ہیروئن اور ولن میں۔ دونوں اندھے تھے۔ ہیروئن ڈیٹیکٹر ہاتھ میں لیکر اسکی موجودگی محسوس کرکے بلا سر پر مار کرولن کو ڈھیر کر رہی ہے اور اندھا ہیرو سامنےکھڑی ہیروئن کو دونوں آنکھوں سے دیکھتا آرہا ہے مگر ہاتھوں میں پکڑے بلے اور ڈیوائس کو اسکے پھٹول دیدے نہ دیکھ پائے۔
بھئ دیکھو منطق کا قتل تم سب بھی۔ میں ہی کیوں بس دیکھ کر بیٹھی ہوئی ہوں یہ سب کیوں ، وائے ، وے؟؟؟؟؟