میرا جسم میری مرضی
یہ تصویریں میرے سامنے آئیں اور میں ششدر سی رہ گئ۔
جی ہاں یہ مشہور ٹی وی میزبان عائشہ جہانزیب ہیں جن کا پچھلے دنوں سماء ٹی وی کا پروگرام مشہور ہوا تھا جس میں ساحل عدیم اور خلیل الرحمن قمر نے 94 فیصد خواتین کو جاہل قرار دیا تھا۔
عائشہ اور عائشہ کی صاحبزادی اس شو میں اس بے پناہ بدتمیزی پر خاموش رہی تھیں۔ میزبان ہونے کے باوجود حاضرین میں بیٹھی لڑکی کو معتوب ٹھہراتے بات ختم کروائی تھی۔ عائشہ جہانزیب پڑھی لکھی ہیں معاشرے کی 95 % جاہل خواتین میں ساحل عدیم بھی شمار نہیں کرسکتے انہیں اسکے باوجود یہ خاتون گھریلو تشدد کا شکار ہوئی ہیں۔
انکے شوہر حارث علی ہیں جو انکے دوسرے شوہر ہیں۔ ابھی پچھلے دنوں ہی انہوں نے اپنے شوہر کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے تھے کہ وہ اتنے عظیم انسان ہیں کہ شادی کے بعد انہوں نے عائشہ کو اپنا سر نیم یعنی سابقہ شوہر کا نام جہانزیب اپنے نام سے ہٹانے کیلئے دبائو نہیں ڈالا۔ اور آج انہوں نے اسی شوہر کے لیئے ایف آئی آر درج کروائی ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے پہلے بھی تشدد کر چکے ہیں ان پر۔
اب حارث علی ساحل عدیم کے خیال میں جانے 55 فیصد پڑھے لکھے مردوں کی فہرست میں آتے ہیں یا نہیں مگر 95 فیصد مردانہ انا و زعم میں مبتلا عورتوں کو پیر کی جوتی سمجھنے والے مردوں میں ضرور انکا شمار ہوتا ہے مگر آپ ہمارے عالموں کی ڈھٹائئ دیکھئے جاہل اجڈ تو پاکستانی خواتین ہیں۔ واقعی عائشہ جاہل ہیں۔
اگر یہ پہلی دفعہ نہیں تو کم ازکم اس دفعہ کو آخری دفعہ تو بنا لیں۔ اگر عائشہ جہانزیب جیسی مشہور خود مختار پڑھی لکھی عورت کا اپنے جسم پر اتنا اختیار نہیں کہ ایک اجڈ غصہ ور مرد کے تابڑ توڑ حملوں سے خود کو بچا سکے تو ہماری 95 فیصد جاہل خواتین جو ہیں ہی اپنے گھر کے مردوں کے زیر نگرانی وہ کیسے خود کو بچا پاتی ہوں گی بچا بھئ پاتی ہیں یا بس پٹ پٹ کر ڈھیٹ ہوچکی ہیں کیونکہ اس ملک کے پڑھے لکھے عالم لوگ ساحل عدیم اور خلیل الرحمن قمر جیسے ہی ہیں ۔ ہے نا؟