کیونکہ یہ میری بھی پہلی زندگی ہے سو میں نے بھی ذیادہ سوچے سمجھے بغیر دیکھنا شروع کردیا ۔ اس ڈرامے کا نام ہے بی کاز دس از مائی فرسٹ لائف یعنی کیونکہ یہ میری پہلی زندگی ہے ڈرامہ شروع کرتے تو نہیں ختم کرتے وقت ضرور آپ سوچیں گے اسکا نام یہ کیوں ہے وہ کیوں نہیں مطلب اسکا نام ہو سکتا تھا شادی کے سو فائدے، روندو لڑکے فتنی لڑکیاں ، آئو گھر برباد کریں ، سہل زندگی کے ننھے منے عذاب وغیرہ مطلب یہ سب ہوا سوائے منطق کے۔ کہانی پر آتے ہیں کہانی ہے جی ایک سادہ معصوم اپنے کام سے کام رکھنے والے شریف النفس انسان کی جو سکون سے اپنے گھر میں رہ رہا ہے۔ آج تک۔یقین کیجئے اس ہیرو سے ذیادہ شریف اور سلجھا انسان نہیں دیکھااصل زندگی میں بھی۔ معصوم سے شوق۔۔ بس فٹ بال دیکھتا ہے۔ نہ لڑکیوں کو دیکھ کر لائن مارتا نہ ہی فضول گوہے۔ تحمل مزاج پرسکون شخصیت اپناہر کام خود کرنے والا ذہین اور سمجھدار اور بس کیا کیا خوبی بتائوں اتنا اچھا لڑکا اور ۔ بس پھر جلد باز بونگی اور رج کے منحوس لڑکی اسکی زندگی میں آتی ہے اور ہیرو کو برباد کر ڈالتی ہے۔ اسکی پرسکون زندگی میں زہر گھول کر اسے دو کمروں کے عالیشان گھر سے ایک کمرے کے گھر میں پہنچا دے گی۔ اسکو دنیا کی۔نظر میں برا کمینہ ثابت کرکے اسکو اس احساس جرم میں مبتلا کیا اسکا کیریئر اسکا مستقبل گھر سب کھڈے لائن اور بن جاتا ہےوہ ڈرامے کے آخر تک خالصتا پاکستانی نکما چلانے والا شوہر لیکن چونکہ ڈرامہ کورین تھا تو وہ ہمارے ڈرامے کے ہیروز جتنا برا چاہ کر بھی نہ دکھایا جا سکا حالانکہ مصنف کی پوری مرضی تھی کہ آپ ہیرو پر لعنت بھیجیں مگر آخر تک اس نے تحمل سے کام لیا جہاں ہیروئن کو ایک چپیڑ تو لازمی پڑنی چاہیئے تھی وہاں بھی یہ معصوم خود بالٹیوں رویا۔ ۔اس کے علاوہ دو ہیرو اور بھی ہیں جن کو انکی والیاں وہ تگنی کا ناچ نچاتی ہیں۔ ان سب کی آپس میں شادیاں نہ ہوسکنے کی سب احمقانہ منطقوں اور پوری کوشش کرکے اپنی اپنی زندگی کو جہنم بنا کر آخر میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں
کہانی سے بہت سے اسباق ملتے ہیں۔
پہلا سائیڈ ہیرو ہیروئن
بھئ کم عمری میں ڈیٹیں مارنے کے سو نقصان بتائے گئے ہیں۔ ایک دوسرے کی 7 سال زندگی عذاب کرکے جب الگ ہو کر اپنے اپنے آئیڈیل ملے تو دل منحوس کو زندگی میں سکون راس نہ آیا ۔ ہیرو بھئ گرل فرینڈ مل گئ تم چوزے کے منہ والے کو تو تمہیں تو خوشی سے خود ہی شادیانے بجوا لینے چاہیئے تھے ناحق شادی سے بھاگتے دوڑتے پھرےتمہاری جگہ پاکستانی بے روزگار لڑکا ہوتا اسے ایک لڑکی کرائے کا کمرہ لیکر دیتی کھلاتی پلاتی اور بے روزگاری میں بھی شادی کی پیشکش کرتی تو وہ لڑکا خوشی سے اچھلتا پھرتا فورا شادی کرتا اور جواب میں اپنی ٹانگیں بھی بیوی سے دبواتا ۔ اس ہیرو سے احمق لڑکا نہیں دیکھا میں نے۔ اسکی ہیروئن کورین لگی ہی نہیں ایکدم خالص گھریلو پاکستانی ذہن رکھنے والی چھچھوری لڑکی۔ جو پیدا ہوتے ہی شادی کے خواب دیکھنے لگتی ہے۔ اور پھر چاچو ماموں پھپھو سب کے لڑکے اسکے رشتے سے انکار کردیتے ہیں حالانکہ وجہ اس میں کمی نہیں بلکہ لڑکوں کی کمینی فطرت ہوتی کہ جو ہاتھ آرہا ہو اسکی قدر نہیں کرنی۔ موصوفہ نے لال جوڑا نہیں وہاں شادی پر سفید جوڑا پہنتے چھوڑو بھئ شادی کا جوڑا پہننے کے شوق میں ایک بونگے لڑکے کو سدھار نے میں زندگی کے 7 سال اسکی کتے والی کی اور آخر میں سب کسرپوری کرنے کو اسکے ہاتھوں اپنی کتے والی کروائی اور پھر دونوں نے جب خوب ایک دوسرے کی کتے والی کرلی تو شادی بھی کر لی تاکہ آئیندہ بھی کرتے رہیں۔۔ کتےوالی۔۔۔۔۔۔
دوسرا جوڑا۔
بھئ آپ سی ای او ہی کیوں نہ ہوں کسی کمپنی کے اور خوب عقل والے سمجھدار اچھے بھلے انسان ہوں لڑکیوں میں آپکو پاگل بنا ڈالنے کا ہنر ہوتا ہے سو لڑکیوں کو کم نہ سمجھیں ۔ یہ جوڑا زندگی کے سب اسباق دےگا ۔ لڑکیوں کیلئے۔ بھئ اپنا اگر برا خاندانی پس منظر ہے تو آتے جاتے لڑکوں خاص کر بڑی عمر کے لڑکوں مردوں سے لائن کھائو کوئی اچھا سا لڑکا مر مٹے گا تم پر بھلے تھوڑا سا بڑا ہوگا مگر سی ای او ہوگا تو راوی چین ہی چین لکھے گا۔ لڑکوں کیلئے۔ بھئ سی ای او بن جائو چالیس تک کا ہونے تک لڑکی مل جائے گی مگر یاد رکھنا عمر کے نشے میں آکر کبھی لڑکیوں کو کم نہ سمجھنا لڑکی میں پاگل بنا ڈالنے کی صلاحیت قدرتی ہوتی ہے۔اب یہ لڑکی پر منحصر ہے وہ کتنا استعمال کرے اس خوبی کو
ہیروئن کیلئے۔
بھئ اگر نوکری چھٹ جائے ملے نا مستقبل برباد ہو جائے رہنے کو ٹھکانہ چاہیئے تو ایک عدد وجیہہ نوجوان مالک مکان ڈھونڈ کر اس سے شادی کرلو ۔ وہ خود ہی پاگل ہوتا رہے گا تمہارے پیچھے۔ اور اگر ہیروئن جیسا ہنر ہو بھی تو وہ مت کرنا جو ہیروئن نے ہیرو کی شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کیا کیونکہ ۔۔۔ کیونکہ ہر لڑکا اوپا نہیں ہوتا
ہیرو کیلئے۔
زندگی میں سکون چاہیئے ہو تو گندے کمینے کرائے دار جو وقت پر کوڑا نہ اٹھاتے ہوں رکھ لو مگر لڑکیوں سے دور رہو۔ اور بلیوں سے بھی۔ نرا سردرد پال رکھا تھا اس نے میائوں کی آواز اتنی بری کہ لیکن پھر ہیروئن کے خراٹوں سے موازنہ کیا تو دل کیا بلی کو ہیروئن اور ہیروئن کو بلی کا کردار سے کر گھر سے باہر نکال پھینکوں مگر چلنی مصنف کی مرضی۔
ہیرو کا پہلا بریک اپ اتنا برا اور کم لکھا کہ مجھے تو ہیروئن ہی دسویں قسط کے بعد ذہر لگنے لگی ویسے ایویں ہیرو کے ابا کو ظالم دکھایا ہیرو کو صحیح تھپڑ مار کر گھر سے نکالا ہار پھول پہنانے والے کرتوت تو تھے نہیں ہاں پہلی ہیروئن مظلوم لگی بے چاری ۔ اسکا کیا قصور تھا یار
بونس ہیرو کیلئے۔
اف اتنا پالو اتنا گڈا ہیرو ملا ہیروئن کو وہ بھی شادی کرتے ہی۔تھوڑا صبر سے کام لیتی تو اتنی گھمن پھیریاں لگانے کی بجائے اسی کو پٹا لیتی چھوٹا تھا تو کیا معصوم تھا اور اسکے گالو ں کے گڑھے۔۔ آہم۔۔
ایک اور بونس کردار
بلی
معصوم کو جتنا ہیروین ہیرو نے کھلایا بے چاری نے ڈرامے کے بعد ہیضے کا پکا شکار ہونا تھا۔ اوپر سے جب دیکھو یہ اٹھا رہی ہے وہ اٹھا رہا ہے مطلب بے چاری کو چین کا سانس بھی نہیں لینے دیتے دکھڑے رو رہے۔بلی یقینا انسانوں سے نفرت کرنے لگی ہوگی انسانوں کو دیکھ کر غرانے لگی ہوگی دل میں گالیاں تو دیتی ہوگی اور شکر تو ادا کرتی ہی ہوگی کہ بلی ہوں ان جیسی خرافاتی انسان نہیں۔
ذاتی رائے: ڈرامہ شروع کرتے ہوئے نوک جھونک سے بھرا ہیرو ہیروئن کی ذہنی مطابقت کے پیدا ہونے اور محبت کے پیدا ہونے کی کہانی کا سوچا تھا مگر اخیر متضاد کہانی ۔ میں نے سچ میں ذیادہ مزے کی سوچ لی تھی خیر۔ کہانی میں 30 سال کے جوانوں کے زندگی کے مسائل انکی سوچیں انکے اور کیا بس یہی سب کی عکاسی کی ہے ۔ اچھی کی ہے مگر لمبا کھینچا ہے۔جو مسلئے درپیش تھے سب خود ساختہ ان کورینز کو پاکستان میں رہنا پڑتا نا تو لگ پتہ جاتا مسائل ہوتے کیا ۔۔مطلب جس چھت والے کمرے کو ناکافی سمجھ کر ایک جوڑا شادی کر کے نہیں دے رہا تھا وہاں رہنے کے باوجود ، اسی میں ہیروئن نے ہیرو کو لے جا پٹخا دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔ یعنی گھر سے فرق نہیں پڑتا دماغ شادی میں اٹکا ہو بس۔کافی ہے۔ اوپر سے شادی کے فضائل پر لمبے لمبے واعظ اور تمام سماجی تحقیق کاروں کے حوالے انکی منطقیں اور تشریحات اتنی تفصیل سے بیان کی گئ ہیں کہ مجھے لگنے لگا ہے کہ یہ ڈرامہ دیکھنے کے بعد میں ایک عدد شادی۔۔۔۔ پر ریسرچ تھیسیس لکھنے کے قابل ہو گئ ہوں۔
سچی یقین نہ آئے تو خود دیکھ کر لکھ لو۔