بلگاسال دیکھا۔
ایسا بلغمی نام کہ نام لیکر گلے میں گلگلے گھومتے محسوس ہوتے۔ نام سے عجیب سا ڈرامہ لگ رہا ہے نا۔ عجیب سا ہی ہے۔ نیٹ فلیکس پر موجود ہے دیکھو جا کے۔ کیونکہ مجھے لگتا پوری دنیامیں بس میں نے ہی بیٹھ کے دیکھا ہے پورا ڈرامہ۔
کہانی شروع ہوتی ہے خون خرابے سے۔ایک قبیلہ وبا کے باعث ہجرت کر ریا یے اور بلگاسال سے ڈر رہا ہے۔ ایک عدد خاتون جنکے یہاں ولادت ہونے والی ہے بلگاسال بلگاسال چلاتی پھرتی ہیں۔ پھر پھانسئ لے لیتئ ہیں مگر انکا بیٹا جس کے بارے میں ایک فقیرنی یہ پیشن گوئی کرتی ہے کہ یہ بچہ منحوس ہے اس پر بلگاسال کی لعنت پڑی ہوئی ہے۔
بس یہ بچہ پورے قبیلے کیلئے بد شگون سمجھا جاتا ہے اسکا باپ اسے چھوڑ جاتا ہے اسکی وجہ سے بلگاسال قبیلے تک آتا ہے اور لوگوں کو کھا جاتا ہے ۔ قبیلے کے لوگ فیصلہ کرتے ہیں کہ بچے کو مار دیا جائے۔ جب بچے پر وار کرنے لگتے ہیں ایک خوبصورت لڑکی وہ وار خود پر لے لیتی ہے قریب سے گزر ہوتا ہے ملک کے سپہ سالار کا وہ لوگوں کو ڈانٹ کر بچے کو اپنےساتھ لے جاتا ہے۔یعنی منحوسیت اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔ اس آدمی کی ایک بیٹی ہے وہ بڑا ہونے پر اسے اپنا داماد بنا لیتا ہے۔ اب اسکا پہلا بچہ اندھا ہے بلگاسال کی لعنت کی وجہ سے اور بچی مری ہوئی پیدا ہوئی ہے جس پر بیوی بھی لعنت ہی بھیجتی ہے اس پر۔ اب یہ فیصلہ کرتا ہے بلگاسال کو پکڑ کر کتے کی موت مارے گا مگر اس سے قبل بلگاسال اسکی بیوی بچے کو مار دیتا ہے۔ اب یہ انکی لاشوں پر رو رہا ہوتا ہے کہ وہی پیاری لڑکی آتی ہے اسکی پشت میں تلوار گھونپ دیتی ہے۔
یہ بلگاسال بن جاتا ہے یعنئ امر۔۔ بلگاسال در اصل دیو مالائی مخلوق ہے جس کے پاس روح نہیں ہوتی اور وہ خون پر پلتا ہے۔ اسکو آپ زخمی کر سکتے ہیں اسکو درد بھی ہوتا ہے مگر مرتا نہیں۔وہ لڑکی اسکی روح کھینچ کر خود انسان بن کے مر جاتی ہے اور یہ بلگاسال بن کے بچ جاتا ہے۔ سو یہ موصوف پلٹ کر اس لڑکی کو مار دیتے ہیں۔ اب اس نے زندہ رہنا ہے اور اس لڑکی کو مار کر اپنے بیوی بچوں کے قتل کا بدلہ لینا ہے۔ یہ لڑکی سات دفعہ دوبارہ پیدا ہوگی اور ہر بار یہ نکھٹو بلگاسال جب جب اسے مارنے پہنچے گا ایک اور بلگاسال اسکو مار چکا ہوگا۔
اب یہ آج سے پچاس ایک سال قبل پیدا ہوئی ہے اور جڑواں پیداہوئی ہے۔ اسکو مارنے پہنچتا ہے تو اسکی جڑواں بہن کو بلگاسال مار چکا ہوتا ہے یہ اسے مارے بنا واپس ہو جاتا ہے۔ اب وہ لڑکی بلگاسال سے چھپتی اپنی چھوٹی بہن کو سنبھالتی ہے۔
کہانی سے بہت سے سبق ملتے ہیں۔۔
کمانڈر انکل کیلئے۔
آ بیل مجھے مار۔ اچھا بھلا ایک منحوس بچہ دور دراز علاقے میں مرنے جا رہا ہے مرنے دیتے نا بھئ اسے ٹانگ کے اپنے ساتھ لے آئے بیٹی بھئ رخصت کر دی۔ مطلب منحوسیت کا بیج بویا اسے تنا ور درخت بنا دیا۔ واہ اب بھگتو
ان انکل نے اس نیکی کا ہر طرح بھگتان بھگتا جو ہاتھ اسکے سر پر رکھا وہ ہی کٹوا بیٹھے اف بے چارے۔
بڑھیا آنٹی کیلئے۔
دنیا میں پیشن گوئی کرنے کے شوقین لوگ کم نہیں مگر ایسے تمام لوگ اپنی صلاحیتیوں کے قابل رشک ہونے کی گردان کرتے ہیں بڑھا چڑھا کر بتاتے ایک یہ بونگی آنٹی ہیں وجدان طاری ہوتا تو بالکل خود بھی پتہ نہیں چلتا انہیں کیا کہہ گئیں۔ انکا مسلئہ یہی رہا مرتی مرگئیں کبھی پوری بات نہ کی ۔ انکے لیئے سبق یہی تھا۔ منہ کھولو کل ہو نا ہو۔۔
سائیڈ ہیروئن کیلئے۔
لوگوں کے ماضی جھانکو تاکہ ناک سے خون نکل آئے یہ بدن تیروں سے چھلنی ہونے سے بہترہے۔ ان موصوفہ کو ماضی پڑھنے کا وجدان تھا مگر مجال ہے اس صلاحیت سے فائدہ اٹھایا ہو اس نے۔ یہ لڑکی اگر اپنی بہن کا ہاتھ تھام رکھتی تو مجال ہے ڈرامہ 16 اقساط تک بڑھ پاتا مگر نہ جی۔ اس ڈرامے میں سب احمق ہیں انکو صلاحیتیں دینا نا دینا بے کار ہی رہا۔
سائیڈ ہیرو کیلئے۔
یہ بچہ جب جب پیدا ہوا اندھا پیدا ہوا۔ اور جب آنکھیں ملیں تو بھی اندھے کا اندھا ہی رہا۔پیارا بہت تھا یہ لیکن۔ مگر اس بچے کی قسمت دیکھئے اماں ابا مر گئے اماں ملیں تو پتہ لگا یہ بہن تھیں پہلے اور ابا ملے تو پتہ چلا یہ انسان تھے مگر پہلے۔ ایسے اماں ابا ملے اسے کہ اسکو اپنے اماں ابا کا بچپن میں چلے جانے کا افسوس جاتا رہا ہو اگر وہ دونوں بھی زندہ رہتے تو بیچارے کا جانے کیا بنتا۔
ہیروئن کیلئے۔
ان بہن کو مرنے کا شوق تھا۔ مگر یہ مرتی ہی نہ تھیں۔ دنیا میں دو معصوم بلگاسال بچے تھے انکے بھی بچے نہ تھے بے چارے ان بے اولادوں کی نسل ہی اجاڑ دی ان باجی نے۔ ان باجی کو انسانوں سے محبت ہوئی بس پھر کیا تھا جب دیکھو چھری تھامے مرنے کو تیار۔ کبھی اسکے لیے مرنے لگیں کبھی اسکے لیئے آخر میں بلگاسال بچ جائے اسلیئے بھی مرنے لگیں۔ ایسے لوگوں کیلئے محاورہ بنائیں تو بنے گا۔ تل تل مرنا امر ہوجانا۔ ویسے یہ تل تل تو نہ مر سکیں۔ امربھئ نہ ہوئیں۔ اسکو مارنے کیلئے تو مصنف کے پاس خیالات کی بھی شدید کمی ہوگئ تھئ۔ انکا بنیادی مقصد زندگئ بلگاسال کو مارنے کا طریقہ ڈھونڈنا تھا مگر ڈھونڈ کے نہ دیا انہوں نے سب کام ہیرو سے کروائے یہاں تک کے اپنی بہن کی ذمہ داری بھی ہیرو کے سر ڈال دی۔انکا کام چن چن کے اپنی یتیم یسیر بہن کے لیئے رشتے دار اکٹھے کرنا تھا۔بلگاسال ولگاسال گئے بھاڑ میں۔۔۔
ہیرو کیلئے۔
بھیا روز سات بادام کھاتے تو یہ کہانی 1000 سال تک کھنچتی ہی نا۔ اصل مسلئہ یہی موصوف تھے۔ مزید کچھ لکھا تو سارے ڈرامے کا پول کھل جائے گا بس اتنا جان لو آخری قسط میں آپکا بس نہیں ہوگا کہ خود کوئی خوں آشام بلا بن جائیں اور اس کمینے کا خون پی جائیں۔
ولن کیلئے۔
یہ دنیا ئے ڈرامہ کا معصوم ترین سادہ ترین وعدہ نبھانے والا شریف سادہ پر خلوص ولن تھا۔ ایک تو لی جون اداکار ہی اخیر اعلئ ہے اس ڈرامے میں تو حد مچا دی اس نے۔ بے چارہ اپنی پہلی اینٹری سے مار کھاتا پٹتا رہا بلگاسال ہیرو کو سچ بتاتا رہا اسکی مدد کرتا رہا اپنا وعدہ نبھایا مگر اس بے چارے کی پورے ڈرامے میں اتنی کتے والی ہوئی ہے کہ یقین کرو دل کر رہا تھا ڈرامے میں گھس جائوں اپنی گردن سامنے کر دوں لے بھائی پی لے بچ جا ۔ ڈراموں میں ولن دھوکا دیتے جھوٹ بولتے یہاں ہیرو نے انی مچائی ہر بات پر اسکا اعتبار توڑا ۔ یہ بے چارہ پرخلوص انسان سچ بتاتا رہا آخری دم تک ہیرو کو بچانے کی کوشش کرتا رہا جواب میں اسے ملا دھوکا۔ سچ تو یہ کہ یہ سچ مچ بے چارہ تھا اسکے ساتھ اچھا نہیں کیا ہیرو نے ہونہہ۔۔
ذاتی رائے۔
بھئ یہ ساتھ ساتھ دیکھا ایک ایک ہفتے کے انتظار سے بھی دیکھا تو جان لو دلچسپ ہے۔ کہانی میں دو تین بونگیاں ماریں انہوں نے آخری قسط تو بالکل بچکانہ رہی مگر کہانی کھل کے نہ دی آخری قسط تک۔ سو دلچسپی رہی۔ بے روح وجود بلگاسال تو تھے مگر ولن کا ہیروئن سے جو ناطہ بنایا ہوا تھا وہ عقل میں نہ گھسا۔ ہیروئن کو چوٹ لگے گی ولن کو درد ہوگا مگر کیوں یہ صرف میری ہی نہیں خود رائٹر کی بھی عقل میں نہ گھسا۔ آخری منظر تک سمجھ نہ آیا یہ دونوں کا ربط کیسے کیونکر بنا تم لوگ دیکھو تو بتانا مجھے کیا سائنس تھی یہ۔
Desi kimchi ratings: ⅘
پسند آیا یہ مجھے ہا ہا ہا