Twinkling water melon
یہ ڈرامہ جتنی بے دلی سے شروع کیا تھا اتنے ہی ذوق شوق سے ختم کیا۔ پہلی دو اقساط میں ماضی اور حال نے کہانی کو الجھایا مگر تیسری قسط سے جو صحیح والا مزا آیا اسکا جواب نہیں۔ آخری قسط کے آخری سین تک دلچسپی قائم رہی۔ اور دونوں ہیروئوں نے دل موہ لیا۔ سال کے بہترین ڈراموں میں سے ایک ہے میری نظر میں۔
کہانی ہے ایک عدد معصوم سے لڑکے کی جسکا خاندان بہت مختلف ہے۔ ایک اسکے سوا اسکا باپ ماں بھائی سب گونگے بہرے ہیں۔اس بچے پر بچپن ہی سے انکی باتیں سمجھ کر دوسرے لوگوں تک پہنچانے کی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو بخوبی نبھاتے وہ اپنی ذات فراموش کر بیٹھا ہے اس بات پر اسکے بڑے بھائی کو اس پر ترس آتا ہے اسکے ماں باپ اسے اپنے لیئے خدائی تحفہ سمجھ کر خوب خیال رکھتے ہیں اور وہ دن بہ دن خود میں سمٹتا جا رہا ہے۔ اسکا واحد شوق ہے موسیقی۔ اسے گانا گانے گٹار بجانے کا شوق ہے۔ بچپن میں ایک آہجوشی نے اسکو بڑے شوق سے گٹار بجانا سکھایا مگر ان آہجوشی نے بعد میں خود کشی کر لی۔ بڑے ہو مطلب اٹھارہ سال کا ہو کر وہ انکےگھر کے آگے کھڑا تھا کہ انکی بیٹی نے دیکھا اسے بلا کر انہی آہجوشی کا اسکے لیئے رکھا گٹار دیا ۔ یہ بہت خوش ہوا۔ گٹار بجاتے اسکو ایک بینڈ نے دیکھا اسے اپنے ساتھ گانے کی دعوت دی اس نےقبول کرلی مگر اسکے باپ نے دیکھ لیا۔ باپ کو لگا اسے موسیقی میں دلچسپی پڑھائی سے دور کردے گی مگر یہ طیش میں آگیا۔ باپ سے جھگڑا کیا۔ اور اکیلے پارک میں آکر بیٹھ گیا ۔ وہاں اسے انہی آہجوشی کا بھوت بھی دیکھا اور آسمان پر دو چاند بھی اور ایک عدد ویوا لا ویدا موسیقی کے آلات کی دکان۔ اسکا غصہ ٹھنڈا ہوا تو احساس ہوا باپ سے بد تمیزی کر لی ہے سو گٹار توڑنے لگا تھا کہ خیال آیا اسے اس دکان میں بیچ دے۔ دکان میں ایک عدد عجیب انکل ملتے ہیں جو اسکا گٹار خرید کر ایک عدد رسید دیتے ہیں اس تاکید کے ساتھ کہ اس رسید کو گمانا نہیں۔ یہ حیران ہوتاہے مگر رسید رکھ لیتا ہے اور دکان سے باہر نکل آتا ہے۔ دکان سے باہر نکلنے پر اسے جھٹکا لگتا ہے۔کہاں وہ رات کے اندھیرے میں پارک میں بیٹھا دو چاند دیکھ رہا تھا کہاں یہاں دن کا سماء ہے پرانی موسیقی چل رہی ہے۔ اس حیرت میں اس سے ایک لڑکا ٹکراتا ہے اور اخبار گراتا معزرت کرتا آگے بڑھ جاتا ہے یہ اخبار اٹھا کر دیکھتا ہے تو حیرت کا جھٹکا لگتا ہے یہ اخبار 1995 کا ہوتا ہے۔وہ اردگرد نگاہ دوڑاتا ہے تو اسے لگتا ہے پرانے زمانے میں پہنچ گیا ہے پرانے گانے پرانے فیشن کے کپڑے پہنے لوگ پرانی گاڑیاں اور سامنے کھڑے ہوتے ہیں اسکے پرانے ابا۔ میرا مطلب ہے وہی ابا مگر اپنی 18 سالہ عمر میں۔ یہ جھٹ پہچان لیتا اور یہاں سے شروع ہوتی ہے اسکے دلچسپ جزباتی ماضی کے سفرکی انوکھی داستان۔
کہانی سے سبق بھئ ملتے ہیں
مشہور گلوکاروں کیلئے۔
بھئ اپنا کیریئر بن گیا تو منہ بند رکھو۔ کیا خبر کسی غیر معروف گلوکار کا بیٹا ٹائم ٹریول کرلے اور تمہارا پتہ صاف کر دے۔ جس بری طرح کوریا کے لیجنڈری گلوکار کے نام کو استعمال کرکے اسکی معلومات کو استعمال کرکے ہیرو نے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال پھینکا اس بے چارے کو کہ ترس آگیا۔ اسی لیئے میں مشہور نہیں ہوتی کیونکہ کے ڈرامہ دیکھ دیکھ کر مجھے بھی یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ کوئی میری مشہوری کیش کرا کر مجھے گمنامئ میں نہ دھکیل دے ٹائم ٹریول کرنے کے بعد۔
گونگے ابا کیلئے۔
سننے کی صلاحیت ختم ہو تو بولنا بھی چھوڑ دو چاہے تمہاری اولاد ڈوب مرے یا تمہارا سنگر بننے کا خواب ادھورا رہ جائے۔ دونوں بے ربط باتیں لگ رہی ہیں نا؟ مگر دونوں متعلق ہیں بھئ۔ ان موصوف کو بھی گلوکار بننے کا شوق تھا جو ملیا میٹ ہوگیا ایک حادثے میں۔ حالانکہ آواز نہیں گئ تھی۔ اور ایسے تمام گلوکار جنکو سننے کی صلاحیت ہی نہ ہو ذیادہ بہتر نہیں ہوجاتی انکی زندگئ؟ مطلب جو مرضی جیسے مرضی گائو نا سنائی دے گا نا سر لے کی فکر ہوگی۔ ویسے ایسے گلوکاروں کا پاکستان میں اسکوپ ہے۔ ہمارے یہاں کئی مثالیں ہیں اپنی آواز سن کر بھی شائقین کا کیسا امتحان لیتی اور لیتے رہے ہیں۔ چاہت علی خان ، رابئ پیر زادہ ، عینی ، ابرار الحق ، ( چاہے آپکو جتنا بھئ پسند ہے ہے تو بے سرا بے چارہ)
گونگی اماں کیلئے۔
اگر آپ گونگی ہیں تو میاں کو گونگا کر لیں۔ زندگئ خوشگوار ہے۔ مطلب خوشحال پرسکون گھرانہ ۔انکے محلے والے چین سے سوتے خوب بڑھتےہوں گے میرا مطلب ہے جیسے کہ ہمارے یہاں گھر میں کوئی نہ کوئی تو لڑ رہا ہوتا ہے۔ اماں ابا، اماں پھپو، پھپو دادی ، اماں دادی ، دادا اور ابا اور سب بڑے نہ لڑیں تو بچے آپس میں لڑ لڑ کر گھر تو گھر محلہ سر پر اٹھائے پھرتے ہیں۔ ایسی چیخوں کی تانیں بلند ہوتی ہیں کہ اگر کوریا میں پاکستانی ہوتے تو 119 والوں کو مسلسل کال ملی رہتی لیکن اب کوریا میں پاکستانی ہوتے ہی کیوں 😅
یہ ایک اچھی خاتون خانہ ہیں۔ میاں چپ بیٹا چپ تیسرا بیٹا بول بھئ لے تو آواز آنی نہیں پرسکون زندگی۔
ابا کی جوانی کیلئے
بری جوانی گزر رہی دادی بیمار ابا گھر سے بھاگے پیسے نا روپے۔ اسکول کے بعد نوکری کرکے اپنے سب شوق خواب پس پشت ڈال کر اپنی برباد جوانی پر صبر کرو تمہارا بیٹا ٹائم ٹریول کرکے تمہارے سب شوق پورے کروائے گا۔ ویسے یہ کلیہ خاصا دقت طلب ہے۔ اگر بیٹا آ بھی گیا تو اپنے ہم عمر لڑکے کو آہپا کہہ کہہ کر گلے لگتے دیکھ کر اس پر پیار تو کیا ہی آنا ہے الٹا اسے یا خود کو پاگل سمجھ بیٹھنا ہے۔ بس اگر کوئی لڑکا بھری جوانی میں آپکا بیٹا ہونے کا دعوی کرے تو اس دعوے پر یقین کرو نہ کرو اسکی باتیں مان لو زندگی پرسکون ہے۔
اماں کی جوانی کیلئے۔
گونگی ہو اماں مار پیٹ کر کمرے میں بند کردیتی ہوں تو پورے کمرے میں تصویریں بنائو تاکہ ثبوت رہے۔ اگر ڈرائنگ اچھی نہیں تو قسمت۔ ویسے یہ باجی اپنے ابا کو بول کر نہیں بتا پاتی تھیں اپنےساتھ ہوئے ظلم تو کم از کم لکھ کر بتا دیتیں۔ خوامخواہ اپنے بیٹے کے ٹائم ٹریول کرنے کا انتظار کیا۔ لڑکے پٹانے انہیں بھی آتے ہیں۔ کامکس لکھ ڈالا اپنی رومان کا کہ بے چارہ ہیرو اتنا رومان پرور محبت کا اظہار دیکھ کر ( سن تو سکتا نہیں تھا کہ لڑکی بول تو سکتی نہیں ) چاروں شانے چت ہوا سچ مچ ۔۔ پیٹھ کے بل گرا۔اور دل تھما دیا باجی کو۔
ہیروئن کی امی کیلئے
اپنی پرانی محبت کا قصہ بیٹی کو سنائو تو پورا سنائو سیاق و سباق حوالہ متن کے ساتھ سنائو۔ بے چاری نے اتنی خواریاں کاٹیں اپنی اماں کے اصل محبوب کو ڈھونڈنے میں کہ اپنے لیئے محبوب ڈھونڈ لیا۔ اور کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔
ہیروئن کیلئے۔
اماں ابا لڑتے ہوں زندگئ لڑ لڑ کر حرام کی ہوئی ہو تو ٹائم ٹریول کرو او رانکی شادی ہونے سے رکوا دو۔ اس میں ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ایسی زندگی جس میں ابا اماں نے لڑ لڑ کر آپکو نفسیاتی بنا دیا ہو وہ زندگی ہی دنیا میں نہ آسکے گی۔ ایک ویسے یہ نقصان بھی ہو سکتا ہے کہ اماں کی شادی آپکے محبوب کے ابا سے ہوجائے۔ مطلب وہ بھائی ہی بن جائے مگر پھر آپ جانے پیدا ہوں کہ نہ ہوں کیونکہ۔ اف بہت گڑ بڑ گھوٹالا ہے۔ اس بے چاری کا ماضی کا سفر اتنا ہی بے کار رہا جتنا بے کار اسٹرانگ گرل نام سون ڈرامہ نکلا۔ مطلب اس نے سب کوششیں کر ڈالیں مگر کچھ بدل نہ سکی بس اپنے لیے اچھا بر ڈھونڈ ڈالا۔
یہ بھئ کم کارنامہ نہیں ویسے۔ لڑکیوں اچھا بر نہ مل رہا ہو تو ٹائم ٹریول کرلو مانا اس وقت کوئی اچھا لڑکا ملا بھی تو اب وہ آہجوشی بن چکا ہوگا مگر پاکستانی لڑکیوں کیلیے کوئی بڑی بات نہیں تم لوگوں کو ٹائم ٹریول کیئے بنا ہی آہجوشی ہی ملا کرتے ہیں کم از کم کورین آہجو شی سہی۔۔ ( ٹائم ٹریول کرو تو کوریا جانا)
ہیرو کیلئے۔
اپنے اماں ابا بھائی کے بے دام غلام بنو تقدیر موقع دے گی مزید انکی زندگی بہتر بنانے کیلئے اپنی زندگی مزید دشوار کرنے کا۔ آپ خود کو اس لڑکے کی جگہ رکھ کر سوچیں اچھی بھلی 2023 میں زندگی ہے۔ ایک نا بولنے والا بھائی ایک خاموش باپ ایک چپ ماں۔ مطلب جو مرضی آئے کرو۔ بھائی نے کیا بگاڑ لینا ابا تو چلا بھی نہیں سکیں گے اماں نے بڑ بڑ کرنی تو اپنے ہی ہاتھ تھکا مارنے آرام سے آنکھیں بند تو سکھ چین ماحول۔ اس لڑکے کو کاسٹ اوے دیوا دکھائو کیسے ایک ظالم ابا ، جھوٹی اماں اور نقلچی بھائی نے ہیرو کی مت مار رکھی ہے مگر نہیں اس لڑکے کو کیڑا تھا۔ وہ ابا جنہوں نے اونچی آواز میں بات تک نہ کی کہ کر ہی نہیں سکتے تھے ان ابا کے تھپڑ کھائے گالیاں کھائیں کتے والی کروائی اپنی زندگی انکے پیچھے ماضی میں جا کر اور جب ابا کو سب سے ذیادہ ضرورت تھی تسلی دلاسے کی تو انہیں چھوڑ کر واپس آگئے۔ مطلب بھیا اتنے دکھ ایک زندگئ میں دو مرتبہ جھیل کر کتنے نفل کا ثواب ملا؟ بدلے میں ملیں آنٹی ؟ ویسے جب تک اس نے اٹھائیس کا ہونا تھا تب تک آنٹی نے دنیا بدر ہو جانا تھا۔ نئی گرل فرینڈ نئی زندگی ۔۔ ویسے انجام میں آنٹی کو جس طرح گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب کیا اس پر مجھے افسوس ہے۔
ویسے لگتا ہے کبھی کبھی ہم بھی اپنی زندگی کسی کی زندگی کے ایکسٹرا کردار کے طور پر تو نہیں گزار رہے ۔
کیا بات کر دی میں نے۔
سنہرے لفظوں سے لکھنے والی۔
ذاتی رائے۔
اف اتنا اچھا مزے کا ڈرامہ کہ آخری منظر تک کہانی چلی ہے دل کیا ہے آخری منظر تک دیکھنا ہے دل دھڑ دھڑ کرتا تھا کہ ہائے کہیں کچھ غلط تو نہیں ہو گیا۔ اوپر سے جو رویون نے آخری دو قسطوں میں رو رو کر حشر کیا ہے دل پھٹنے لگتا ہے( محاورتا🤫) ورنہ روتے لڑکے تھپڑ کھاتے لڑکے اتنے اچھے لگتے مجھے۔ اف
Desi kimchi ratings: 5.5/5
ہائے 100 بھی دے سکتئ تھئ کیا بگاڑ لیتے تم لوگ۔ مجھے یہ ڈرامہ بہت بہت پسند آیا ہے سو سب دیکھو۔
Korean Urdu Fan Fiction: A Novel by vaiza zaidi
What happens when eight Pakistani girls go to South Korea for studying? They discover a whole new world of korean culture, lifestyle, and daily life. They face cultural shocks, make new friends, fall in love, and have unforgettable adventures. They also learn more about themselves and their dreams.
This is a light rom com novel that features Seoul, Korea as the backdrop. It is inspired by the popular kdramas that the girls love to watch. It is a fun, fresh, and relatable story that will make you laugh, cry, and swoon.
If you are a fan of urdu novels, kdrama urdu, or trending urdu novels, you will love this korean urdu fan fiction. It is a trendy urdu novel by pakistan based urdu writer vaiza zaidi , available on urduz web digest the leading platform for urdu content. Don’t miss this amazing novel that will take you on a journey to the land of k-pop, k-beauty, and k-drama.