ڈاکٹر:آپکو گلوبیاسٹوما ہے۔ یوں لگتا ہے کئی ناسورہیں۔یہ جو آپ تھکی تھکی رہتی ہیں اور قے سی محسوس ہوتی ہے
نا یہ سب اسی کی وجہ سے ہے۔ مزید گہرائی سے جانچنے کیلیئے ہمیں بائوپسی کرنی پڑے گی۔ اس ناسور کی جگہ ٹھیک نہیں ہے۔
ہیروئن :جی۔
ڈاکٹر : جی
ہیروئن :جی بائوپسی آپ ہفتے کے آخر میں کرتے ہیں ؟؟؟
ڈاکٹر : ہفتے کے آخر میں تو ہم نہیں کرتے۔
ہیروئن :میں نہیں کرواسکتی کیوں میں اپنی ساری چھٹیاں استعمال کر چکی ہوں۔
یہ آغاز ہے نئے ڈرامے ڈوم ایٹ یور سروس کا۔ ہیروئن مرنے والی یے آپریشن کروالے تو سال بھر میں نہ کروائے تو تین مہینوں میں۔ اس انکشاف پر ہیروئن کا ردعمل نہایت پھسپھسا سا ہے۔ اسکی زندگی کوئی خاص نہیں سو مرنے کا خوف نہیں البتہ غصہ ہے۔ والدین کی اچانک موت چھوٹے بھائی کی لاپروائی اپنی پڑھائی کا قرض واجب الدا ہے نیز معشوق شادی شدہ نکل آیا ہے اور دفتر میں مالک اتنا خبیث و کمینہ ہے کہ اپنے ملازمین کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ ایسے میں مرنے کا کس کو دل نہیں چاہے گا؟؟؟؟ اسکا جسکا مرنا طے ہے۔ اتنا کچھ برا غلط ہو ہی رہا ہے اب مر بھی جائے بے چاری کیا خوشیوں پر تھوڑا بھی حق نہیں اسکا؟؟؟ یہی سب سوچ کر اس نے شراب پی اور چلا چلا کر کہا اس دنیا پر عذاب آجائے سب ختم ہو جائے ایسی تباہی آئے۔
اور نہایت وجیہہ عزاب اسکی بات سن کر اس سے ملنے بھی گیا۔ اب یہ عذاب اسکی زندگی کے ساتھ ہے اسے مرنے سے پہلے کسی پراس لعنت عزاب یا تباہی جو بھی کہہ لیں اسکو استعمال کرنا ہے ورنہ ٹھاکر تو گئیو۔بنا کسی پر بھیجے گئی تو سب سے ذیادہ جس سے محبت فی الوقت ہوگی وہ اسکا شکار ہوجائے گا۔ابھی وہ شخص اسکا بھائی ہے مگر لگتا یہی ہے ڈرامے کے آخر تک چونکہ ہیرو نے جگہ لے لینی تو کہانی کی اہم چکر پھیری یہی ہونی کہ ہیرو اور ہیروئن انتہائی منحوس قسمت کے پھیر میں الجھ جائیں گے۔۔
پہلی دو قسطوں میں کہانی مریل کچھوے کی طرح چلی ہے مگر چلتی گئ ہے۔ اسکے دفتر میں جو اسکا وجیہہ ٹیم لیڈر ہے وہ وہی والا ہے جو اسکالرز ہو واک ایٹ نائیٹ میں خوں آشام بلا بنا ہوا تھا یعنی اسکا بھی کہانی میں مرکزی کردار ہے نیز ہیروئن کی ایک عدد انی ہے جو بے چاری ناکام لکھاری ہے میری طرح اور ابھی بہت کچھ مزید کھلنا باقی ہے
پارک بو ینگ کے پیچھے کم از کم اگلی قسط ضرور دیکھنی ہے میں نے پکا۔ ہیرو اور ڈراموں میں تو بہت ہی پیارا آیا ہے اس میں تھوڑا سا کم آیا ہے لگتا ہے چھریاں چلوا لی ہیں اس نے بھی منہ پر۔ خیر ڈرامہ دلچسپ ہے۔ فی الحال کس کس نے دیکھا ذرا اپنا تجربہ بھی بتائو