Boy hood
یار ہفتے کیلئے اتنے ڈرامے اکٹھے ہوگئے ہیں کہ اسکو دیکھ کر بھی تبصرہ کرنا بھول گئ۔ اب کل دیکھا دو قسطیں اسکی ہوگئیں مزید ، دو پارک میرج کانٹریکٹ کی دو مائی ڈیمن کی مطلب اور آج مون ان ڈے کی بھی آجائے گئ نئی قسط کل ایک اور نیا ڈرامہ دیکھ ڈالا My man is cupid مطلب کورینز بس کرو ایک دماغ دو آنکھیں ہیں بس میری کتنا کانٹینٹ کور کروں آگے ہی سب کی کہانیاں مکس ہوگئی ہیں۔
خیر اس پر تبصرہ پھر سہی۔ بوائے ہڈ پر آتے ہیں۔
اسٹرانگ ویمن دوبونگ سون کا ولن یاد؟کیسا ٹیڑھی کھیر تھا لڑکیاں اغوا کرکے کیسا ظالم شقی بنا ہوا تھا۔ وہ ہیرو ہے۔ساتھ ہیروئن ایسی انجان گمنام اور اسکی ہم عمر سی ہی ہے۔ یہ ڈرامہ دیکھنا شروع کیا کیونکہ اسکی جھلکی دیکھی جس کے مطابق ہیرو کی زندگی کا واحد کام پٹائی سے بچنا تھا۔
کہانی ہے 1980 کے ایک ہائی اسکولر کی۔ اتنا مزے کا ماحول بنایا ہوا ہے بالکل لگتا ہے پرانے دو رمیں پہنچ گئے ہیں ۔ مجھے ایسے ڈرامے بے حد پسند تو دیکھنا تھا۔ خیر یہ ہائی اسکولر بری طرح ذلیل و خوار ہوتا ہے اپنے ہم جماعتوں سے روز پٹتا ہے پڑھائی میں دل نہیں لگتا اماں کماتی ہیں گھر کے سب کام کرتی ہیں ابا نکھٹو سے ںچنے ہیں ( ڈانسر ) اسکو نچنا بھی کہا جاتا ہے سوچا تم لوگوں کو اردو کا بھی بھگار پڑھوائوں۔ ابا ایک دن بھاگے آئے اور بیوی بیٹے سے کہا چلو سامان باندھو ہمیں بھاگنا ہے ورنہ پولیس پکڑ لے جائے گی۔ کیونکہ انکے ناچ گانے میں بے راہ روی کا اندیشہ ہے تو یہ جس جگہ ناچا کرتے تھے وہاں پولیس نے چھاپہ مار دیا۔ اب بیوی بیٹا سب ضروری سامان لیکرٹیکسی میں بھاگ رہے ہیں تو بیٹا رونے لگا۔ماں باپ نے پوچھا کیوں رو رہے ہو تو بولا اب جا کے تو میں یہاں کے لڑکوں کی مار کٹائی کے دائو پیچ جان کر خود کو انکے مکوں سے بچاپانے کا طریقہ سیکھ پایا تھا اب نئی جگہ نئے لڑکوں کی پٹائی سے بچنے کیلئے پھر سیکھنے پڑیں گے۔
جی جو منہ آپ نے بنایا یہی منہ اسکے ماں باپ نے بنایا۔بے چارہ اخیر قسم کا پھٹو ہے۔ اب آئے ہیں یہ لوگ
دوسرے شہر یہاں اسکے ابا کے دوست کے گھر میں انہیں پناہ ملی ہے۔ انکی اسکی ہم عمر بیٹی ہے جو بچپن میں اسکو پیٹ کر رکھا کرتی تھی۔ ابا اپنی حرکتوں پر قائم ہیں اماں کام کرتی ہیں۔ اور یہاں اس کو نئے ہائی اسکول میں داخلہ ملا ہے جہاں تعلیم سے ذیادہ ہنر سکھایا جاتا ہے۔
جس روز اس نے آنا تھا اسی روز کسی دوسرے شہر سے ایک اور لڑکا بھی آرہا تھا۔ یہ لڑکا کھڑپینچ غنڈہ ہے دسیوں کو پیٹ سکتاہے۔ بیچارہ دو چار کو پیٹ کر سیگریٹ پھونک رہاہوتا ہے پیچھے سے یہ ہیرو اسکو سائیکل سے ایسی ٹکر مارتا ہے کہ بے چارہ بے ہوش ہوجاتا حالت اتنی خراب کہ اسکو بڑے شہر بڑے اسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔ اس لڑکے اور اس میں مماثلت ہے ناموں کی۔ اور اسی مماثلت کے باعث جب یہ اسکول جاتا ہے تو لڑکے سمجھتے ہیں یہ وہ والا غنڈہ لڑکا آگیا ہے اور اب اسکا خوب ٹہکا ہے اسکول میں۔ بال بال بچ رہا ہے اس غلط فہمی میں اور تبھی اسکو پتہ لگتا ہے ایک عدد غنڈی بھی ہے اسی گائوں میں جو لڑکیوں پر دبدبہ جما کر رکھتی ہے۔ یہ غنڈی وہی ہے اسکے ابا کے دوست کی بیٹی اب یہ اس سے سیکھنا چاہتا ہےاصل دائوپیچ تاکہ اس نئی شناخت کے ساتھ یہاں بنا پٹے ہائی اسکول مکمل کر سکے۔ اور دوسری طرف اس غنڈے لڑکے کو ہوش آگیا ہے۔
پہلی دو قسطوں میں بس اتنا ہی ہوا ہے مگر دلچسپ لگا مجھے سادہ سی کہانی سادہ زمانے کی کہانی۔ 80 کے دور میں ویسے کوریا میں وہ سب کچھ تھا جو آجکل کے دور میں بھی آدھے پاکستان کے پاس نہیں بڑا عجیب لگتاہے ۔ ہم دنیا سے کافی پیچھے رہ گئے ہیں۔ یہ ڈرامہ سب کو پسند آنا مشکل ہے پہلے بتا دوں ۔ جن کو ریپلائی 1988 جیسے سادہ سے ڈرامے پسند ہوں انکے لیئے اس ڈرامے کو ضرور دیکھیں۔ بہت توقعات کے ساتھ ایسا ڈرامہ جو منظر میں چونکادے ایسا ڈرامہ پسند تو کوئی او ردیکھ لو مجھے نوسٹیلجک ڈرامے پسند آجاتے سو دیکھ رہی ہوں ۔
Desi kimchi ratings 3.5/5
اداکاری میں کمال کیا ہے ہیرو نے سچی۔۔