کورین انڈسٹری کا بد صورت ترین انسان۔۔
آج ایک ویڈیو دیکھی جس میں کوریا کے ان فنکاروں کا ذکر ہوا جو خوبصورت نہیں سمجھے گئے بلکہ بد صورت بھی سمجھے گئے۔ اور ان میں سے کچھ سے میں متفق بھی ہوں ، وہ دیگر فنکاروں کی طرح بہت خوبصورت نہیں تھے یا اداکاری میں جان نہیں لگاتے اسلیئے کم از کم مجھے پسند نہیں تھے لیکن کم سوہیون کو اس فہرست میں دیکھ کر تعجب ہوا۔
کم سوہیون نے جب اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تب اسکی موجودہ صورت جیسی صورت ظاہر ہے نہیں تھی۔ آنکھیں کھنچئ ہوئی تھیں۔ اور ایک بہت عام سا لڑکا دکھائی دیتا تھا۔ لیکن اسکو کم صورت یا بد شکل سمجھا گیا۔ بوائز اوور فلاور میں جو چار حسین لڑکے جمع کیئے گئے تھے ان میں اسے آڈیشن میں ناکام کر دیا گیا تھا۔ وجہ اسکا خوبصورت نہ ہونا۔ یہ 2010 کی بات ہے۔ سچی بات اس ڈرامے میں لی من ہو بھی بالکل پیارا نہیں آیا بلکہ باقی تینوں کی نسبت اچھا خاصا کم رو بھی لگا۔ اس کو اس وقت مسترد کردینے کی وجہ سمجھ نہیں آئی۔ مگر صرف دو سال۔ صرف دو سال بعد 2012 میں یہ کوریا کی سب سے مشہور اداکارہ کے مقابل لیا گیا۔ مکمل ڈرامہ اسی کے گرد گھومتا تھا آخری منظر تک بہترین اداکاری اور خوبصورت وجیہہ شکل کے باعث دلوں کی دھڑکن بن کر ابھرا۔ صرف دو سال میں نا اسکی شکل کوئی 360 ڈگری تبدیل ہوئی ہے نا اسکا قد کئی انچ بڑھ گیا ، وہی لڑکا جو بد صورت موٹی ناک والا سمجھ کر مسترد ہوا وہ صرف دو سال میں ایک خوبصورت شخصیت مانا گیا۔ اسکی اداکاری اسکی صلاحیتیوں کی ایک دنیا نے تعریف کی۔ یہاں تک کے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ لیتے خاص کر جون جی ہیون نے اسکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں بھی اکٹھے کام کریں گے۔
اب آتے ہیں بوائز اور فلاور کے حسین لڑکوں کی جانب ۔ سوائے اہم کردار ادا کرنے والے لی من ہو کے کوئی بھی کامیاب نہ ہوا۔ کم ہیون جونگ ایک سیکس اسکینڈل میں پھنس کر ایک طویل عرصہ جیل کاٹ کر اداکاری سے دور رہ کر واپس آیا ہے تو اسکی شہرت کا وقت ختم ہوچکا ہے۔ اسکا واپسی کے بعد کا پہلا ڈرامہ ناکام رہا۔ مزید کوئی پراجیکٹ ملا بھی تو اب یہ اس دور کا حسین لڑکا نہیں رہا جس پر پرستار مرتے تھے۔ کم بم نے متعدد ڈرامے کیئے لیکن آج تک مکمل اسکو ایک مرکزی کردار نہیں ملا۔ عام سا ہی فنی سفر ہے اسکا نہ بہت مشہور نا گمنام۔ کم جون نے تو فنی دنیا علیحدگی ہی اختیار کر لی ہے۔
اب سوچیں کہ اس وقت ان تینوں میں سے ایک کی بھی قسمت کم سوہیون کی ہوتی تو؟ اگر آج ان تینوں سے بھی پوچھا جائے تو وہ کم سوہیون کو اپنے سے ذیادہ کامیاب قرار دیں گے۔ پہلا موقع پہلی دفعہ بری طرح نظر انداز ہونے پر کتنا برا لگا ہوگا کتنا دکھ ہوا ہوگا ۔ بوائز اوور فلاور کی کامیابی دیکھ کر سوچا ہوگایہ موقع مجھے کیوں نہ ملا لیکن محض دو سال اور اب کم سوہیون سے پوچھیں تو اسکے لیئے اس وقت مسترد ہوجانا کوئی معنی نہیں رکھتا ہوگا۔
ہم ایسے ہی اپنی زندگی میں ایک مرتبہ مسترد کیئے جانے کو اپنی زندگی کی ناکامی قرار دیتے ہیں جبکہ وہ جگہ وہ وقت وہ مقام ہمارے لیئے ہوتا نہیں ہے ورنہ کوئی ہم سے وہ چھین سکتا ہی نہیں ہے۔ ایمان رکھیئے اللہ سب سے بڑا ہے۔ بھروسہ رکھیئے وہ سب ٹھیک کر دینے پر قادر ہے۔۔۔۔ایک مرتبہ خلوص دل سے سوچیئے اور اب پریشان ہو کر دکھایئے۔۔۔۔