Discover comprehensive reviews of the South Korean movie “Tunnel,” highlighting its gripping narrative and character development. Dive into the cinematic experience.
Tunnel
کل ٹنل دیکھی وہ بھی ہندی میں۔ کیسے؟ یو ٹیوب پر۔ مطلب کچھ بھی ممکن ہے دنیا میں۔ خیر دیکھنی شروع کہ پتہ لگا کافی سال پرانی فلم ہے مگر پرانی ہونے کے باوجود ناصرف اس فلم میں خوب خرچہ ہوا ہے بلکہ ایک ترقہ یافتہ ملک میں کیا کیا سہولت میسر آسکتی ہے یہ دیکھ کر دل رو پڑا کہ یہ سب ہمیں 2024 میں بھی میسر نہیں۔ کیا کیا سانحے نہ دیکھے ہم نے مگر۔۔۔ جلن حسد ایک طرف کہانی پر آتے ہیں
کہانی ہے ایک عدد چالیس کی پیٹھے میں شخص کی جسکی بیوی ہے ایک بچی ہے وہ اپنی بچی کی سالگرہ منانے کیلئے کیک لیکر گھر جا رہا ہوتا ہےراستے میں سامنے آتی ہے سرنگ۔
سرنگ بھی وہ جو حال ہی میں بنی ہے یہ اس پر سے گزر رہا ہوتا ہے کہ سرنگ دھڑام سے گر جاتی ہے۔ تھوڑی دیر میں اسے ہوش آتا ہے تو پتہ لگتا ہے کنکریٹ کی قبر میں قید ہے اسکی گاڑی اور بچ نکلنے کا کوئی رستہ نہیں۔ یہ صبر سے ذہانت سے کام لیتا ہے گاڑی میں ڈھونڈ ڈھانڈ کر پانی پیتا ہے فون ملاتا ہے ریسکیو والوں کو اور جو جواب ملتا ہے وہ اسکے ہوش گم کرنے کیلئے کافی ہے۔ جواب ملتا ہے اگر آپکے پاس کھانے پینے کی چیزیں ہیں تو انکو کم سے کم استعمال کریں ہم ایک ہفتے تک آپکو بچانے پہنچ جائیں گے۔ مطلب حقیقت میں ایک ہفتہ؟ وہ بھونچکا بیٹھا ہے گاڑی میں جو کچھ موجود ہے اسکا اندازہ لگاتا ہے اور لائٹ بند کرکے گاڑی کی بیٹری بھی بچانے میں لگ جاتا ہے مگر۔۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
پیٹرول پمپ والوں کیلئے۔
بہرے لوگوں کو آلہ نہ لگانے دو ان کو ویسے ہی باتیں کرنے دو اپنے صارفین سے ۔ کیا پتہ وقت ضائع ہونے سے صارف کسی بڑی مصیبت میں پھنسنے سے بچ جائے۔
لڑکیوں کیلئے
سرنگ گرنے سے پھنس جائو تو وقت ملتے ہی مر جائو۔ ان بہن نے بلاوجہ ہمت کا مظاہرہ کیا اور فوٹیج کھایا۔ جب مریں تب آپکو بھی اسکی حالت دیکھ کر لگے گا بہن تم زندہ ہی کیوں تھیں فورا مر جاتیں ہیرو پانی ہی بچا لیتا تھوڑا۔
کتوں کیلئے۔
کیا کمال زندگی پائی ہے۔ بس ایک عقلمندی نے بچا لیا انہیں۔ یہ اپنی مالکن کی بالکل پیچھے والی نشست پر نہ بیٹھے۔بس پھر کیا تھا بچ گئے۔ ان کتے بھیا نے خوب فوٹیج کھایا بھونکے کھانا کھایا کیک کھایاسرنگ کی سیر کی گھومتے پھرتے پھرے جبکہ یہ بھی سرنگ گرنے سے پھنس جانے والی گاڑی میں سوار تھے۔ خراش تک نہ آئی الٹا گود میں سوار باہر آئے۔ ایک سوال بنتا انسان ایک مہینہ کھائے پیئے بنا جی سکتے کتا کیسے جیا؟
ریسکیو والوں کیلئے
بچائو مگر خود کو بھی۔ ان بھائی کی موت نے دل دکھایا۔ یہ ہنسوڑ تھے تلا ہوا انڈا زمین پر گرنے پر دھو کر کھانے کا بھی ریکارڈ قائم کیا مگر ایک لوہے کا ٹکڑا نہ کھا سکے۔ اب کہوگے کہ تلا ہوا انڈہ اور لوہے کے ٹکڑے میں فرق ہوتا ہے۔ ہاں ہوتا تو ہے۔ مگر ریسکیو والے تھے یار یہ۔ آخر دوسرے انکل بھی تو تھے سنکی ایک نمبر کے اچھا بھلا سب ہیرو کو مرا ہوا سمجھ رہے تھے انہوں نے ضد پکڑ لی زندہ ہی نکال کر چھوڑنا ہے حالانکہ انکی ضد انکے لیئے ریسکیو آپریشن کرواسکتی تھی۔ گویا یک نہ شد دو شد
سرنگ بنانے والوں کیلئے۔
کرپشن کرو دل بھر کر ایک سرنگ گرے اس میں بندہ پھنسے تو دوسری سرنگ کھودو۔ پہلی سرنگ میں راستہ نکل آئے گا۔ ہے تو عجیب بات مگر ایسا ہی ہوا۔
ہیروئن کیلئے
یہ بہن مکمل پاکستانی مشرقی بیگم تھیں۔ انکا کام صرف میاں کو پریشان کرنا انکے لیئے پریشان ہو ہو کر بیہوش ہونا تھا پھر میاں کی وجہ سے دنیا کے ہاتھوں ذلیل ہوناتھا۔ انکودیکھ کر حوصلہ ملتا میاں کی وجہ سے کتے والی کروانے والی خواتین پاکستان کے علاوہ بھی کہیں پائی جاتی ہیں۔
بچوں کیلئے۔
ابا سے کیک کی فرمائشیں کیا کرو تاکہ کیک لاتے وقت ابا کہیں پھنس پھنسا جائیں تو انکے کھانے کیلئے کچھ تو ہو۔
ہیرو کیلئے۔
بھیا ایسی بھی کیا زندگی کی چاہ؟ کہاں ایک طرف اچھے بھلے ہٹے کٹے عیش و عشرت میں وقت گزارتے کورین جوان فنکار خود کشی کر لیتے کہاں یہ شادی شدہ بیوی بچی کی ذمہ داری اٹھاتے غریب سے بھیا اور جینے کے اتنے شوقین کہ تیس دن سرنگ میں بھوک پیاس ٹھنڈ پریشانی سب برداشت کرکے جیتے چلے گئے۔ پیشاب پیا چوٹیں کھائیں آخر میں خود ہی باہر نکل آئے ۔ یہ بھائی ہمت نہ کرتے تو آرام سے دس پندرہ دن پہلے کیک کھا کر پانی پی کر خودکشی کرلیتے کہاں تیس دن کی خواری برداشت کی۔
ذاتی رائے۔
کورین سروائیول موویز سے بہتر تو ہالی ووڈ بھی نہیں بناتا۔ فلم میں کورینوں کی کرپشن ، سنگ دلی، بے حسی ، ایمانداری، پیشے سے مخلصی، میاں بیوی کی محبت کی طاقت ، کورین گاڑیوں کی بیٹری لائف کتنی ذیادہ ہوتی ہے سے لیکر کتوں کے بھونکنے کی آواز کو زندگی کی علامت تک قرار دیا گیا ہے۔ ہر پہلو پر خوب فلڈ لائٹس سے روشنی ڈالی ہے مزید یہ جان کر کہ ایسا واقعہ سچ مچ بھی ہوا ہے جس پر فلم بنائی ہے بڑا کوئی دل موم ہوا میرا۔ ورنہ بڑی گالیاں دینی تھیں کورینز کو ایک ہم ہیں فرقہ وارانہ دہشت گردی، بم دھماکے ، ٹارگٹ کلنگ ، ڈکیتی پر قتل سے لیکر زلزلوں حادثوں یہاں تک کہ فلائی اوور تک گرنے تک کے واقعات سہتے رہتے اور یہ جھوٹی موٹی کہانیاں بنا کر اپنے لیئے خود مصیبتیں پیدا کرکے فلمیں بناتے یہاں
رہتے تو ان واقعات پر ہی فلمیں بنا بنا کر دنیا کو پاگل کردیتے موضوع ختم نہ ہوتے۔
Desi Kimchi ratings: 5/5
تھی تو دلچسپ فلم۔
Tunnel
I watched “Tunnel” yesterday, in Hindi, on YouTube. It’s amazing what you can find online. Though it’s quite an old film, it’s evident that a lot of money was spent on it, and it showcases the facilities available in a developed country, which we still lack in 2024. Despite the jealousy and envy, let’s get to the story.
The story is about a man in his forties, with a wife and a daughter. He is on his way home with a cake to celebrate his daughter’s birthday when he encounters a tunnel. This newly constructed tunnel collapses as he is passing through it. When he regains consciousness, he finds himself trapped in a concrete tomb with no way out. He remains calm and intelligent, finding water in his car, calling rescue teams, and receiving a shocking response: “If you have food and water, use them sparingly; we’ll reach you within a week.” A week? He is stunned and begins to ration his supplies, turning off the car’s lights to save battery.
Lessons from the Story:
For Gas Station Attendants:
Don’t fit hearing aids for deaf customers; let them talk as they please. Who knows, the delay might save the customers from a bigger disaster.
For Girls:
If you get trapped in a collapsed tunnel, just die quickly. The girl in the film showed unnecessary bravery and wasted screen time. You might feel she should have just died earlier to save the hero some water.
For Dog:
What a wonderful life he lead.
intelligence saved him,If he had sat in the back seat right behind the owner, he wouldn”t have survived the collapse. This dog enjoyed the screen time, barking, eating, and exploring the tunnel, even though it was trapped. Not a scratch on it, and it emerged unscathed. How did the dog survive a month without food or water?
For Rescue Workers:
Save others but also save yourselves. The death of a cheerful rescue worker was heart-wrenching. He had the record of washing and eating a fried egg that fell on the ground but couldn’t survive a piece of metal. You’ll say there’s a difference between a fried egg and a metal shard, and there is. But the other uncle, who was eccentric, refused to give up and insisted on rescuing the hero alive, even though his insistence could have cost him his life.
For Tunnel Builders:
Engage in corruption to your heart’s content. If one tunnel collapses, trapping people, just dig another one. Surprisingly, it works.
For Heroines:
This lady was a complete Pakistani Eastern wife, whose only job was to worry about her husband, faint, and get humiliated because of him. Her presence gives hope to Pakistani women , there are women who suffer because of their husbands outside Pakistan too.
For Children:
Demand cakes from your father, so if he gets trapped while bringing it, he’ll have something to eat.
For the Hero:
Why cling to life so desperately? On one hand, well-off young Korean artists who commit suicide, while this poor man, responsible for a wife and child, endures hunger, thirst, cold, and stress for thirty days in a tunnel. He drank urine, endured injuries, and finally emerged alive. He could have eaten the cake, drunk water, and committed suicide ten to fifteen days earlier instead of enduring this ordeal for thirty days.
Personal Opinion:
No one makes better survival movies than Koreans. This film sheds light on Korean corruption, cruelty, heartlessness, honesty, dedication, the power of marital love, the long battery life of Korean cars, and even the symbolic importance of a dog’s bark as a sign of life. It’s remarkable, especially knowing that it’s based on a true event. Otherwise, I would have cursed the Koreans for making up stories to create problems for themselves. Unlike us, who endure sectarian terrorism, bomb blasts, target killings, robbery murders, earthquakes, accidents, and even collapsing flyovers. They would have gone mad making films on such events if they lived here; the topics would never run out.
Desi Kimchi Ratings: 5/5
It was an interesting film.