کل شروع کیا اور لگ رہا آج ختم کر چھوڑوں گی 🤣
کہانی ہے سات دنیا سے نرالے دکھی ترین پیارے ترین لڑکوں کی جو ایک اسکول میں اکٹھے ہیں۔ کچھ کو تو اب تک درجنوں ہائی اسکول ڈرامے کرنے کے بعد اب پاس آئوٹ کر جانا چاہیئے تھا مگر کم سوہیون(زنانہ) کی طرح نالائق پانڈے ابھی تک اٹکے ہیں امتحان دینے میں۔ سب کے سب نفسیاتی گھریلو الجھنوں کا شکار ۔ مطلب گھر میں والدین کے ہونے ایک کے نہ ہونے دونوں کے نہ ہونے یا سوتیلے ہونے کے جتنے بھی چیدہ چیدہ مسائل آتے ذہن میں ہر لڑکا ایک مسلئے کا شکار۔ اور کل کرکے سات لڑکے۔ موٹے چھوٹے لمبے ناٹے پر ہی بس نہیں نفسیاتی اور بیہوش ہونے کی بیماری کا شکار بھی شامل ہیں۔ مگر چونکہ لڑکے ہیں اسلئے دیکھنے میں مزا آیا 🤧 Dont judge me
کہانی شروع ہوتئ ہے امیر زادے ہائی اسکولر سے جو امریکہ سے کوریا آیا ہے ابا کے قومی اسمبلی کا رکن بننے کی وجہ سے یہاں بقیہ تعلیم حاصل کرنے۔ ( ایک ہمارے قومی اسمبلی کے ارکان ہیں ادھر حلف لیا ادھر اپنے بچے باہر بھیجے) ویسے یہ دوسری دفعہ آیا ہے امریکہ سے۔ اسی ڈرامے میں دوسری دفعہ نہیں بھئئ پہلی دفعہ ریوینج آف ادرز میں آیا تھا۔ اصل والا پیارا ولن۔ ویسے اسکو اب ہائی اسکول سے نکال کر کسی روم کوم فینٹسی ڈرامے میں ڈالا جا سکتا ہے۔ کورین ٹائپ کاسٹرو عقل پکڑو کچھ۔ یہ بھائی آئے آکر اسکول میں پہنچے تو شرما شرمی انکو بتایا گیا کہ انکو ایک سال پیچھے کردیا گیا ہے تاکہ یہ سکون سے پڑھ سکیں۔انکو اپنے گھر سے پرانا کیم کورڈر ملا ہے جس میں والدہ کا ناک کٹا آدھے چہرے کا پوز ہے جس سے وہ پوری والدہ ڈھونڈ نکالنے کے در پر ہیں کہ ایکدن۔۔ رکو ذرا صبر کرو۔
انکے ایک سے ایک نمونے ہم جماعت ہیں سب ذہر لگے انہیں۔ ساتھ ہی ایک عدد نفسیاتی ہم جماعت ٹکرا جو ہمیشہ سزا پا کر استادوں سے زلیل ہو کر کونے کھدرے میں ایک کان والی ٹونٹی لگائے چت پڑا ہوتا ہے۔یہ بھیا اپنے گھر میں لگی آگ کو ڈرامائی انداز سے دیکھتے پائے گئے ان پر یہ بھی الزام عائد کیا جاتا ہے اپنی ہی والدہ کو نشہ آور دوا پلا کر گھر کو آگ لگا دی یہاں تک کے والدہ تکہ بن گئیں۔ ابھی انکی کہانی یہیں روکتے ہیں۔اب آتے ہیں نہایت ذہین فطین محنت کش بھیا جو آدھی درجن عارضی نوکریاں کرکے اپنے ابا کی بیماری کا قرضہ اتار رہے والدہ بے روزگار ہیں یہ دن بھر الٹے سیدھے کام کرکے پیسے کمانے کے باوجود اسکول میں ٹاپ کرتے( ایک ہمارے للو لڑکے ہیں والدہ امتحان کے دنوں پانی کی بوتلیں تک فریج میں بھر کر نہیں رکھواتیں پھر بھی گزارے لائق نمبر لاتے کچھ اتنے نمونے ہوتے کہ ابا کے چھتر کھا کر بھی شاندار طریقے سے فیل ہوا کرتے ہیں۔ )
انکا ایک دوست ہے جس کے ابا بیوڑے ہیں ۔ پی کر دھت رہتے اماں کے غم میں یہ پھر بھی ان سے پیار کرتاہے لیکن نامعلوم وجوہ کی بنا پر اتنے پیارے لڑکے کو پر بچا کوا بنا رکھا ہے کیسے خود دیکھنا۔ایکدن اسی گگو گھوڑے کے ساتھ جا رہا ہوتا ہے کہ راستے میں ایک شاندار گھر نظر آتا۔ یہ دونوں گھر میں کود جاتے۔یہ گھر امریکہ پلٹ بھائی جان کا ہے وہ ذرا مروت نبھانے کے قائل نہیں سو دونوں لڑکوں کی پولیس میں شکایت کردی۔ یہ دونوں لڑکے کودتے وقت فطین بھائی کا تنخواہ ملا لفافہ اسکے گھر کی ڈیوڑھئ میں گرا آئے۔ دوبارہ لینے گئے امیر بھائی نے صاف انکار کیا دوبارہ پولیس کو پکڑوا دیا۔ پھر خیال آیا تو اندر دیکھنے گئے وہاں لفافہ ملا لیکن باہر سے انکی سائکل اور وہی امی والا کیم کورڈر غائب ہو چکا ہے۔ ان کو پکا شک انہی دونوں لڑکوں پر ہے۔
اب دیکھو ایک ابا بیوڑے ابا اماں کی تلاش اماں کا تکہ بنانے والے سب ممکنہ کہانیاں ہوگئیں نا اب آتے ہیں یتیم بچے پر۔ انکےابا مر گئے یا نہیں پتہ نہیں والدہ انکو پانچ سال کی عمر میں بالوں میں سفید کلپ لگا کر ایک سیرگاہ چھوڑ گئیں۔ اب یہ جب سفید بال پن لگائے باجی آنٹی دیکھتے ہیں وہیں گر کر بیہوش ہوجاتے ہیں اماں کی یاد میں۔ انکے ایک منے مطلب ان سے ایک دو سال چھوٹے بھیا دوست ہیں۔یہ بھیا معصوم سے ہیں انکی والدہ خاصی سخت مزاج سی خاتون ہیں یہ کوئی راز چھپائے ہیں سو بیہوش ہونے کی بیماری میں مبتلا بھیا سے محبت کا دعوی کرنے کے باوجود ان کو اپنے گھر نہیں لے جاتے۔ بیہوش ہونے والے بھیا برا نہیں مناتے بس بیہوش ہوجاتے۔
انہی کے ہم عمر ایک اور بھیا ہیں یہ بھی امیر گھر سے تعلق رکھتے لیکن انکے والد سوتیلے اور امیر ہیں والدہ سگی مگر سوتیلے والا سلوک کرتی ہیں
اب صرف ایک معاملہ رہ گیا کہ کسی کے والد یا والدہ خلائی مخلوق ہوتے باقی سب کہانیاں تو پوری کر لیں چونکہ یہ سائنس فکشن ڈرامہ نہیں یا بجٹ کی کمی کی وجہ سے بس سات لڑکے سات کہانیوں پراکتفا کرتے انہوں نے یہیں بس کی۔ یہ سات میں سے چھے تو آپس میں دوست ہیں ہی باقی امریکہ پلٹ کی کیسے ان سے ہزار غلط فہمیوں کے بعد دوستی ہوئی یہ خود دیکھو میں تھک گئ اتنا لکھ کے۔
لڑکے جو پیارے ہیں 🤣
مکمل ڈرامے پر تبصرہ ذیل میں ہے