چڑیلز
پاکستان کا ویب ڈرامہ جو کہ اس وقت بھارت کی آن لائن ایپ ذی فائیو پر چل رہا ہے اور بہت کامیاب ہو رہا ہے۔ بھارت میں۔لیکن پاکستان میں بھی زیر بحث ہے لوگ اس ڈرامے کے بارے میں باتیں کر رہے ہیں کچھ نے دیکھے بنا فتوے لگا دیئے کچھ نے دیکھا ہوگا مگر ابھی تک میری نظر سے ایسا بلاگ نہیں گزرا جس میں کسی نےیہ ڈرامہ دیکھ کر اس پر تبصرہ کیا ہو۔ سب نے ذیادہ تر ٹریلر دیکھ کر اندازے لگائے ہیں جو یکسر غلط بھی ہیں ۔ہاں ایک بات تو طے ہے یہ ڈرامہ پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا پر نہیں چل سکتا اور پاکستان میں ویب چینلز اور ایپ بھی اتنے نہیں کہ یہ ڈرامہ اسپانسرکر سکتے۔ ٹیپ کا بند یہ ہے کہ پاکستانی ناظرین پر اس ڈرامے کے سارے دروازے بند ہیں۔ اب اگر آپ کو یہ ڈرامہ دیکھنا ہی ہے تو ذی فائیو کی منتھلی پیمنٹ کر کے دیکھیں یا نہ ہی دیکھیں۔
یو ٹیوب پر اس ڈرامے کی پہلی قسط سے لیکر درجنوں کلک چارہ یعنی کلک بیٹ ویڈیوز اپلوڈ ہو چکی ہیں اور ایسی ہی ایک ویڈیو کا نشانہ بنی میں۔چڑیلز کی پہلی قسط کھول کر لگائی اتفاق سے پورے پینتالیس منٹ کی واہ بھئ واہ۔دیکھی یقین جانیئے پوری دیکھ لی پتہ ہی نہیں لگا کہ پہلی قسط نہیں ہے۔ کوئی آٹھویں قسط تھی۔چڑیلز جیسا کہ ٹریلر سے ظاہر ہوتا ہے ایک غیر قانونی گروہ ہے جس میں ذیادہ تر خواتین ہیں اور وہ مصیبت ذدہ خواتین کی مدد کرتی ہیں جاسوسی کرکے ، معلومات اکٹھی کرتی ہیں بچاتی ہیں انکے پاس بڑے جاسوسی کے آلات ہیں ایک عد وین بھی بنا رکھی ہے جس میں یہ لوگ مختلف کیمروں اور آئڈیو ٹیپ وغیرہ سنتی ہیں ۔اس میں ایک خاتون کسی گینگ کے ہتھے چڑھ کر گمشدہ ہو چکی تھیں اور ایک انکی سہیلی جو کہ چڑیلز گروہ کی بھی رکن ہے انکے بارے میں ہر صورت جاننا چاہتی ہیں اور بچانا چاہتی ہیں۔ قصہ یوں ہے کہ ایک نجی گروہ ہےامیر زادوں کا جو لڑکیوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کرتے ہیں ایک کلب بنا رکھا ہے وہاں ماڈلز اور دیگر لڑکیوں کو پھسلا کر لے جاتے ہیں انکو خوبصورت دکھانے کیلئے ٹرانسپلانٹ اور سرجری بھی کرواتے ہیں ۔ ایسی کسی لڑکی کی جو ہر آپریشن کے بعد خوبصورت ترین بن چکی ہوتی ہے نمائش ہوتی ہے اور بولی لگا دی جاتی ہے۔ آج تک اس گروپ کو کوئی نا جان سکا کیونکہ یہ کلب ایک نجی جھونپڑی یعنی پرائویٹ ہٹ میں ہوتا ہے جس میں تمام لڑکے منہ پر جانوروں والے نقاب یا ماسک کہہ لیں باندھے پھرتے ہیں۔یہ لڑکی کسی طرح وہاں جاتی ہے ایک مشہور ایڈ ایجنسی سے رابطہ بڑھا کر اور وہاں اس سے موبائل تک لے لیا جاتا ہے اور موبائل کا فائدہ بھی نہیں کہ جیمرز لگے ہیں۔ یہ موصوفہ پرس کی تلاشی کرواتی ہیں مگر انکا خفیہ کیمرہ محفوظ رہتا ہے۔ جان جانے کا خوف پیش نظر ہے ساتھ ہی جاننے کی جستجو کیمرے سے براہ راست گاڑی میں موجود خواتین کو سب مناظر دکھا رہی ہے۔ اچانک رابطہ منقطع ہو جاتا ہے
لڑکی کا دوست گھبرا کر اسکی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ لڑکی نے آخری منظر میں پستول تان لی تھی۔ عکاسی زبردست تھی۔ اداکاری بہترین کہانی جاسوسی بھری مگر بے حد بے باک لباس استعمال ہوئے ہیں زبان فحش ہو جاتی ہے موضوع اور منظر کشی پاکستانی معاشرے کے لحاظ سے بہت قابل اعتراض ہے۔ مگر بھارت اور اگر بیرون ملک کے ناظرین کے حساب سے دیکھا جائے تو یقینا یہ ڈرامہ توجہ کھینچنے والا دلچسپ ڈرامہ قرار پائے گا۔ میں نے دیکھ ڈالی ہے یہ بیچ میں سے قسط مگر مجھے تجسس ہو رہا ہے کہ کیا ہوگا آگے مگر ذی فائیو کو پیسے دے کر یہ ڈرامہ دیکھنےکا ارادہ فی الحال نہیں میرا۔ میری رکوٹین وکی کی کیو سی اسٹیٹس ایکسپائر ہوگئ جسکی وجہ سے ایڈز فری کورین ڈرامے دیکھنے مشکل ٹھہرے میرے حق ہاہ ۔ بلا وجہ ہی ایکسپائر ہوئی کاش تھوڑی سی محنت کر لیتی میں مگر خیر دیکھیں کیا بنتا میرا۔
ذاتی رائے: ڈرامہ دلچسپ تھوڑا سا بے باک ہے ۔ چلو کچھ الگ تو دیکھنے کو ملا۔
#urdufilms #urdudramas #hindifilms #hindidramas #reviews #pakistanitrends #fashion and #lifestyleblog#Churails