Miracle brotherz
دیسی کمچی لکھتے بارہا میں زندگی کے جھمیلوں میں مصروف ہوئی قسط نہ لکھ پائی جب لکھنے بیٹھی تو احساس ہوا کہ بھئ کہانی میں جو سوچا تھا کہ آگے یہ ایسے کرنا ہے وہ تو میں بھول گئ ، اور پھر جو لکھا وہ یکسر نیا کچھ لکھا اور لکھنے کے بعد یاد بھی آیا دھت تیرے کی ایسے نہیں ایسے کرنا تھا۔ یہی کچھ مجھے لگا کہ میریکل برادرز کے لکھاری کے ساتھ بھی ہوا ہے لگتا ہے۔ بلکہ مجھے تو لگتا ہے بیچ میں لکھاری ہی بدل دیا ہے۔ اس ڈرامے کاانجام دیکھا اور لگا آغاذ دیکھا۔ کہانی ہے ایک عدد ناکام مصنف کی جو دل برداشتہ دکھی جا رہا ہوتا گاڑی میں طوفانی بارش ہو رہی ہوتی ہے اور بجلی چمکنے سے ایک پیارا سا اٹھارہ سالہ لڑکا گاڑی کے سامنے آجاتا ہے۔ یہ لڑکے کو اسپتال پہنچاتا ہے۔لڑکا کومے میں چلا جاتا ہے تین مہینے تک کومے میں رہتا اس لڑکے کے بستے سے لکھاری کو ملتا ہے ایک نوا نکور ناول کا اسکرپٹ جسے وہ اپنے نام سے چھپوا لیتا ہے ۔ جیسے ہی ناول چھپتا ہے مشہور ہوتا ہے لکھاری لڑکا اٹھ بیٹھا۔ اور اب لڑکے کے پاس ایک خاص قوت ہے چھو کر دماغ پڑھنے کی وہ بھی دکھی یادیں۔لگا نا پوری کہانی مختلف لوگوں کے دکھ پڑھ کر انکے مسلے مسائل سلجھاتے گزرے گی۔ شروع میں تو زندہ لوگوں کے بھاگتے دوڑتے خیالی پیکر کا پیچھا کرکے بھی یہ مسلئے حل کرتا ہے اور ایک عدد ظالم خاتون کو موت کے منہ میں پہنچاگیا تھا مگر درمیان سے اچانک کہانی نے پینترا پہلو مرکزی خیال سب بدلا اور کہانی گھومنے لگی ستائیس سال پہلے قتل ہونے والے ایک لاوارث شخص کے قاتلوں کو پکڑنے کے گرد۔ آخری قسط تک یہیں لٹو کی طرح گھومتی رہی اور قاتلین کو سزا بھی ہوئی۔مگر لڑکے اور اسکی غیر مرئی قوت کا کیا بنا؟ بیچ بیچ میں لکھاری کو یاد آیا کہ اسکی قوت بھی ہے کوئی مگر یہ بھول گیا کہ یہ قوت کسی کی جان لینے کے در پے ہونے پر چھن بھئ جاتی ہے۔یہ پہلی دفعہ آنٹی کا گلا دباتے یاد نہیں آئی اور آخر میں۔ چلو دیکھ لینا۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں۔
بھرتی کے کرداروں کیلئے۔
بھئی بارش میں جب بجلی کڑک رہی ہو تو نوجوان لڑکے کا پیچھا نہ کرو غائب بھی ہو سکتا ہے۔ بیچارے اس غائب ہونے پر جس تکلیف میں سے گزرے دل کیا لڑکے کو کان کے نیچے ایک لگائوں کیا تھا جو غائب نہ ہوتاذیادہ سے ذیادہ یہ مار دیتے نا مگر اسکے غائب ہونے کی وجہ سے بےچاروں کی زندگی تباہ ہوگئ۔
ولنوں کیلئے۔
بھئی قتل کرو تو پورے ہوش حواس میں کرو۔ تاکہ پکڑے نہ جائو۔ ابا کی مدد نہ لو کیا پتہ کوئی قتل کے ثبوت لیکر ٹائم ٹریول کرلے اور آپکی آخری عمر خراب کرے۔ ویسے ایک روشن پہلو بھی ہے۔ ان قاتلین نے بھرپور زندگی گزاری پیسہ عزت شہرت سب ملا بڑھاپے میں ویسے بھی مر ہی جانا تھا تو چلو جیل میں مر لو۔ ویسے ہر قتل کے بعد ثبوت لیکرکوئی ٹائم ٹریول بھی نہیں کیا کرتا۔
لکھاریوں کیلئے۔
بھائی جو لکھو اپنے بل پر لکھو۔ اتنا اچھا بھی اسکرپٹ نہ اٹھا لو کہ لوگ یقین ہی نہ کریں کے تم نے لکھا اور پھر آخر میں ماننا بھی پڑے کہ بھئ میں نے نہیں لکھا۔سو گھٹیا لکھو خود لکھو۔ اور پھر بھئ چرا لو تو ساری دنیا کہے چوری کا لکھا تو مان کے نہ دینا۔ یا کہانی میں اتنی تبدیلیاں ضرور کر لو جتنی ن**** ا*مد کرتی ہے۔
بچپن میں کوئئ آسمانی پتھر ملے تو کسی للو پنجو کو مت دو خود اپنے پاس رکھو چمکے گا جس دن ستارہ پوچھنا پھر سب سے ہو آر یو ۔ آہ۔۔
ٹائم ٹریولر کے بھائی کیلئے۔
بھائی غائب ہو جائے تو ٹائم ٹریول کرلو کیا پتہ ستائس سال کے بعد وہ کہیں کسی لکھاری کو تمہارا اسکرپٹ دے کر لوگوں کے خیالات پڑھتا پھر رہا ہو۔ناول کا اسکرپٹ غائب ہو جائے تو بھی ایسا کرو ویسے ایک اور سبق بھئ ملتا ہے۔ ایک ناول نہ لکھو۔دو درجن تو کم از کم۔لکھو ایک آدھ کوئی چوری کر بھی لے تو سبزیاں اگانے کا کام کرنے کی بجائے دوسرا ناول چھپوا کر نام بنا لو۔
اور ہاں کوئی بچہ پتھر دے تو اپنے گلے میں لٹکا لینا خاص کر طوفانی بارش میں۔ ایک تو جھکڑوں سے اڑوگے نہیں اور کیا پتہ اڑو تو 2050 میں جا گرو زندگی کا کوئی بھروسہ جو سن دیکھنا نصیب میں نہ ہو وہ دیکھنے کو مل جائے۔
بھرتی کی ہیروئن کیلئے۔
بہن شادی شدہ کولیگ کیلئے کبھی نہ روئو چاہے وہ مر بھی جائے۔اس سے دو مسلئے ہوتے ہیں ایک تو لوگوں کو لگتا کہ آپ اپنے شادی شدہ کولیگ کو لائن مار رہی ہیں دوسرا لوگوں کو یہی لگتا کہ آپ شادی شدہ کولیگ کو لائن مارتی رہی ہیں جو رو رہی ہیں۔ایک سبق یہ بھی ملتا ہے کہ جاسوسی ناول پڑھا کرو کیا پتہ کوئی حقیقی واقعے پر ناول لکھ کے بیٹھا ہو تو مفت میں اشارے بھی مل جائیں گے قاتل کون۔
محبوبائوں کیلئے۔
بھئ اس ڈرامے سے سبق ملتا کہ اپنے محبوب کے لا پتہ ہوتے ہی کسی اور کو محبوب بنا لو ورنہ زندگی برباد ہے۔ ایک باجی نے ستائس سال انتظار کیا جب محبوب ملا تو محبوب انکل بن چکا تھا دوسری باجی نے ستائس سال انتظار کیا تو محبوب نوجوان لڑکا بن چکا تھااور وہ خود آنٹی وہ بھی بھلکڑ آنٹی۔ دونوں صورتوں میں گھاٹے میں کون رہا؟ بے چاری محبوبائیں۔ سولڑکیوں یاد رکھنا محبوب کے گمشدہ ہوتے ہی محبوب بدل لینا ورنہ
ہیرو کیلئے۔
بھئ سپر پاور ملے تو جلدی جلدی استعمال کرلو کون جانے کب مصنف کا دماغ بدلے یا خود مصنف ہی۔ پہلے آلتو فالتو لوگوں کے کام کروائے پھر قتل و غارت تک لے جاکر واپس لایا جب دیکھنے والے بھولنے لگے کہ موصوف ٹائم ٹریولر بھی ہیں تو صلاحیت کھینچ لی دل کیا سیزن ٹو میں بدھو بنانے کا تو واپس بھی کردی مطلب عجیب گدھا گھونچو لگے بندہ ڈرامہ دیکھتے۔
ہاں پتھروں کے دل میں سینہ بھی پتھر کا ہوتا ہے کیا؟ بس اپنی مرضی کے لوگوں کے سامنے دمکنا یہ پتھروں کی خوبی تو نہ ہوئی۔آہ اچھا فلسفہ جھاڑ دیا
ذاتی رائے۔
تھوڑا بےربط ہے جانے کیوں مگرپورا دیکھا شوق سے دیکھا کچھ یہ اوپر والے خلا ء بھی ڈھونڈے۔ ٹائم ٹریول والا حصہ ڈالے بنا بھی تجسس سے بھرپور قاتل کی تلاش پر مبنی کہانی بن سکتی تھی اور قاتل والا حصہ ڈالے بغیر ٹائم ٹریولر کی دلچسپ کہانی بن سکتی تھی دونوں ملا کر گڑبڑگھوٹالا بنا دیا مگر دیکھ لو ہے تو دلچسپ
Desi Kimchi.ratings; 4/5
لڑکا بہت پیارا آیا ہے۔